عالمی امدادی قافلے پر اسرائیلی جارحیت پر دنیا کے مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے اور اسرائیلی سفیروں کو طلب کرکے احتجاج کیا گیا جبکہ عالمی رہنماں نے اسرائیل کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔تفصیلات کے مطابق پیر کی صبح اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے عالمی امدادی قافلے پر فائرنگ اور 20 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور مختلف ممالک نے اسرائیلی سفراءکو طلب کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ترکی میں اسرائیلی حملے کی سب سے شدید مذمت کی گئی۔ بحری جہازوں میں سب سے زیادہ ترک امدادی کارکن سوار تھے۔ترکی نے تل ابیب سے اپنے سفارتکار کو واپس ملک آنے کا حکم دیا ہے جبکہ استنبول میں ہزاروں افراد اسرائیلی جارحیت کے خلاف سڑکوں پر آگئے۔ ترکی میں 10 ہزار سے زائد مظاہرین نے استنبول میں قائم اسرائیلی قونصلیٹ کے سامنے مظاہرہ کیا جس میں مظاہرین نے ”اسرائیل خون میں ڈوب جائے گا“ کے نعرے لگائے۔مظاہرین نے اسرائیلی قونصلیٹ پر پتھراﺅ کیا جبکہ اردن کے دارالحکومت عمان میں ایک ہزار سے زائد مظاہرین نے اپنی حکومت سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا ۔ بوسنیا‘ یونان‘ امریکااور تہران میں بھی بڑی تعداد میں مظاہرین نے اسرائیلی ظلم کے خلاف ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے منعقدہ کیے۔ غزہ میں فلسطینی بچوں اور جوانوں نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسرائیلی فوجیوں پر پتھراﺅ اور بوتلیں برسا ئیں۔یونان نے احتجاجی طور پر اسرائیل کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں روک دی ہیں۔دوسری جانب اسپین ،سوئیڈن اور یونان میں اسرائیلی سفراءطلب کرلیے گئے۔ خبررساں ادارے کے مطابق فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے بعد اسپین ، سوئیڈن اور یونان میں سفیر طلب کرلیے گئے۔ علاوہ ازیںفلسطین کے صدر محمود عباس نے واقعہ کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئی3 روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے ۔انہوں نے عالمی برادری، اقوام متحدہ، او آئی سی اور عرب لیگ کو فوری ایکشن لینے اور مسلمان دنیا سے شدید احتجاج کی اپیل کی ہے جبکہ عرب لیگ نے آج (منگل کو) اجلاس طلب کرلیا ہیجبکہ شامی پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بھی منعقد ہوگا کویتی کابینہ کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے ۔ایران نے بھی واقعہ کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے ایرانی صدر احمدی نژاد نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے مٹنے کا وقت اب قریب آگیا ہے۔ یورپی یونین نے بھی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرائن آسٹن نے اپنے بیان میں اسرائیلی حملے میں جانی نقصان پر گہرے افسوس کا اظہار اور سوگوار خاندانوں سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔مزید برآںاقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ انہیں اس حملے پر سخت صدمہ پہنچا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے سینئر اہلکار رابرٹ سیری اور فلِپو گرانڈی نے کہا کہ ’ہم تشدد کی مذمت کرتے ہیں اور اسے فوری طور پر بند کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم یہ بات صاف طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ اگر اسرائیل نے بین الاقوامی برادری کی طرف سے غزہ کے غیر سودمند اور ناقابلِ قبول محاصرے کو ختم کرنے کی اپیلوں پر کان دھرے تو اس طرح کے سانحے روکے جا سکتے ہیں۔ ادھر برطانیہ کے وزیرِ خارجہ ولیم ہیگ نے غزہ کے لیے جانے والے امدادی بحری قافلے کو اسرائیلی فوج کی طرف سے روکنے کی کوشش کے دوران ہلاکتوں کی مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’ہم اس طرح غزہ پہنچنے کی کوشش کے خلاف مسلسل مشورہ دیتے ہیں کیونکہ اس میں بہت رسک ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو بھی چاہیے کہ وہ تحمل اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کے مطابق چلے۔‘انہوں نے کہا کہ یہ خبر اس بات کی اہمیت پر زور دیتی ہے کہ غزہ جانے کے لیے لگائی جانے والی پابندیوں کو اٹھانے کی ضرورت ہے۔
source : http://omidworld.org/ur/component/news/?cat=news&nid=4982