دنیائے مغرب اور کارٹونوں کا سہارا؛
روزنامہ "مونٹرال" نے ایک کارٹون درج چھاپ کر اسلامی حجاب کا مذاق اڑایا ہے اور ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچایا ہے
اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق، گذشتہ سال نومبر میں مونٹرال میں ہی فرانسیسی زبان کی اکیڈمی میں ایک مسلم خاتون کو اسلامی حجاب اتارنے پر مجبور کیا گیا تھا اور یہ اقدام مسلمانوں کے غم و غصے کا موجب بن گیا تھا اور اب "مونٹرال" نامی روزنامے نے اسلامی مقدسات کے خلاف توہین آمیز کارٹون شائع کرکے ایک با پھر مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
اس کارٹون میں ایک مسلم خاتون کو نقاب اوڑھے دکھایا گیا ہے جن کی آنکھوں کے اوپر ایک چاک ہے اور چاک کے اوپر جیل کے پنجرے کی مانند آہنی پنجرہ ترسیم کیا گیا ہے جس پر تالا لگا ہوا ہے۔
کینیڈین کارٹونسٹ "ٹیری موشر" نے اپنے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے: میرا کارٹون اس مسلمان عورت کے مقابلے کی علامت ہے جس نے اسلامی حجاب کا دفاع کرتے ہوئے اس موضوع پر لوگوں کو مناظرے کی دعوت دی ہے۔
اس شخص نے کہا: روزنامہ مونٹرال نے اس عورت کے دفاع میں اداریہ لکھا تھا اور یہ اداریہ درحقیقت میرے کارٹون کا مقابلہ تھا چنانچہ میرا اقدام بھی درحقیقت ایک قسم کا مناظرہ اور اپنی رائے کا اظہار ہے اور میرے خیال میں یہ طبیعی امر ہے۔
یادرہے کہ یہ بحث دو ہفتوں سے شروع ہوئی ہے جب حال ہی میں کینیڈا ہجرت کرنے والے تین بچوں کے ماں "نعیمہ عاطف" نے کیبک Kebek صوبے کی انسانی حقوق کمیٹی میں درخواست دائر کرکے اپنے مذہبی حقوق کے ضیاع کے حوالے سے شکایت کی تھی۔
انھوں نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ کینیڈ آ کر ان کے انسانی حقوق کو ضائع کیا جاچکا ہے۔
ہم سب جانتے ہیں کہ عقل و منطق اور ترقی و تمدن کے دعویداروں نے گذشتہ چند برسوں سے اسلام کے فروغ کا مقابلہ کرنے کی غرض سے عقل و منطق و استدلال و مناظرے کا راستہ ترک کرکے کارٹونوں کا سہارا لیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مغرب اسلام کے فروغ کے سامنے مکمل طور پر عاجز آچکا ہے اور یہ عاجزی کا اظہار ہے۔
source : http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&Id=181665