امریکا میں ایک چرچ کی جانب سے قرآن پاک جلانے کے منصوبے پر وائٹ ہاؤس نے شدید تشویش کا اظہار کردیا۔
محکمہ خارجہ اور نیٹو نے بھی اشتعال انگیزی کی شدید مذمت کی ہے۔ مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے منصوبہ ترک کرنے کا مطالبہ کردیا۔ دنیا کے تمام اہم حلقوں کی سخت تنقید کے باوجود فلوریڈا کے Dove World Outreach Center کے پادری ٹیری جونز کا کہنا ہے کہ نائن الیون واقعے کی برسی پر قرآن کے نسخے جلانے کے منصوبے پر عمل کیا جائے گا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبز نے افغانستان میں اتحادی فورسز کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کے خدشات کو دہراتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا اشتعال انگیز اقدام بیرون ملک امریکی فوج کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے جس پر تشویش ہے۔محکمہ خارجہ کے ترجمان فلپ کراؤلی نے کہا کہ اسلام مخالف یہ منصوبہ اشتعال انگیز، غیرمہذبانہ، ناقابل برداشت اور تفرقہ پیدا کرنے والا اقدام ہے۔ امریکیوں کو اسکے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔ کیونکہ یہ امریکی اقدار کے بھی برعکس ہے۔ امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے بھی اسے احمقانہ اور خطرناک فعل قراردیا ہے۔ نیٹو سیکریٹری جنرل انڈرس فوگ راسموسین نے منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بیرون ملک خدمات انجام دینے والے مغربی فوج پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ امریکا میں مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے مسلمانوں سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے قرآن جلانے کے منصوبے کی شدید مذمت کی ہے۔ واشنگٹن میں عیسائی، یہودی اور مسلم لیڈروں کا کہنا تھا کہ چند انتہاپسند اس طرح کی حرکت کرکے نفرت پھیلانے چاہتے ہیں۔
source : http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&id=203193