مصر کے سرکاری مرکز ’’دار الافتاء المصریہ‘‘ نے آج بروز منگل مورخہ ۱۷ نومبر ۲۰۱۵ کو سعودی علماء کے خلاف ایک بیان جاری کر کے انہیں گمراہ قرار دیا ہے۔
یہ بیان جو اس مرکز کی سرکاری نیوز ایجنسی کے پہلے صفحے پر شائع ہوا ہے اس میں علمائے مصر نے سعودی عرب کے معروف علماء کو جنگ طلب اور فساد پھیلانے والے فتوے دینے کی بنا پر گمراہ قرار دیا ہے۔
اس مرکز نے سعودی عرب کے علماء کی قرآن و سنت کی نسبت سطحی سوچ رکھنے پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے: سعودی مفتی شیخ ابن عثیمین نے اس آیت ’’فمن اعتدی علیکم فاعتدوا علیه بمثل ما اعتدی علیکم‘‘ سے استدلال کرتے ہوئے عورتوں اور بچوں کے قتل کو مباح گردانا ہے چونکہ یہ عمل دشمن کی حوصلوں کو پست کرنے میں موثر ثابت ہوتا ہے۔
مصر کے دار الافتاء نے رسول اسلام (ص) کی روایت «لا تقتلن ذریة و لا عسیفا» سے استناد کرتے ہوئے زور دیا ہے: سعودی مفتیوں کی یہ باتیں پیغمبر اسلام(ص) کی تعلیمات کے مخالف ہیں۔
مصر کے اس مرکز نے مزید کہا: روایت میں آیا ہے کہ رسول خدا(ص) نے ایک جنگ میں ایک عورت کو دیکھا کہ وہ قتل ہو گئی ہے اور خاک پر پڑی ہوئی ہے تو آپ نے اسی وقت جنگوں میں عورتوں اور بچوں کے قتل کرنے کو حرام قرار دے دیا۔ یہ ایسے حال میں ہے کہ سعودی مفتی عورتوں اور بچوں کے قتل کرنے کو جائز سمجھتے ہیں۔
دار الافتاء نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ تکفیری دھشتگرد سعودی مفتیوں کے فتوؤں کی پیروی کرتے ہیں کہا: ایسے علماء کی پیروی کرنا جو آیات و روایات پر سطحی نگاہ رکھتے ہیں اور بے گناہ انسانوں کے خون کو حلال سمجھتے ہیں جو کسی بھی صورت میں درست نہیں ہے۔
مصر کے اس دینی مرکز نے اپنے بیان میں اس روایت «انطلقوا باسم الله، و علی ملة رسول الله، و لاتقتلوا شیخا فانیا، ولا طفلا، و لا صغیرا، و لا امرأة، ولا تغلوا، و ضموا غنائمکم، و أصلخوا» اور آیت «و أحسنوا إن الله یحب المحسنین» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سعودی عرب کے وہابی مفتیوں کو جاہل قرار دیا اور ان کی افکار کو باطل افکار کا نام دیا اور کہا کہ اس نورانی کلام کی بنا پر عورتوں اور بچوں کا قتل عام صراحتا حرام ہے۔
واضح رہے کہ سعودی مفتیوں کے پیروکار تکفیری دھشتگرد ٹولے عراق، شام، یمن، پاکستان، افغانستان سمیت پوری دنیا میں بے گناہ لوگوں عورتوں اور بچوں کا بے جھجھک قتل عام کر رہے ہیں جو کام اسلام تو دور کی بات انسانیت کی رو سے بھی صحیح نہیں ہے۔
source : abna24