فلسطین کی مقبوضہ سرزمین میں مقیم 150 متعصب یہودیوں نے روز جمعہ مغربی پٹی کے جنوب میں واقع الخلیل شہر کی مسجد ابراہیمی (ع) پر حملہ کرکے حضرت اسحق علیہ السلام کے مقبرے کی بے حرمتی کی ہے.
اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کے مقامی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ الخلیل میں رہنے والے انتہاپسند یہودیوں نے مسجد ابراہیمی پر حملہ کیا اور وہاں پر یہودیوں کی مقدس کتاب «تلمود» کے مطابق اعمال انجام دیئے جبکہ سراپا مسلح صہیونی سیکورٹی اہلکار خاموشی سے ان کا تماشا دیکھ رہے تھے.
الخلیل شہر کے اسلامی اوقاف کے ادارے کے سربراہ نے اس حادثے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: "1994 میں ایک متعصب صہیونی "باروچی گلڈسٹائن" نے دسیوں بے گناہ مسلمان نمازگزاروں کو اسی مسجد میں گولیوں کا نشانہ بنا کر شہید کیا تھا اور اس کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ صہیونی حملہ آوروں نے وحشیانہ انداز میں اس مسجد پر ہلہ بول دیا ہے".
انہوں نے کہا: "کچھ ہی روز قبل صہیونیوں نے اس مسجد میں اذان کو اس بہانے ممنوع قرار دیا ہے کہ اذان کی آواز سے الخلیل کے یہودی باشندوں کو اذیت پہنچ رہی ہے اور اس کے بعد اس مسجد کے خلاف یہ صہیونیوں کا دوسرا اقدام تھا".
انہوں نے صہیونیوں کی ان حرکتوں کو بہت ہی سنجیدہ اور ایسے اقدامات کا راستہ روکنے سے صہیونی ریاست کے اجتناب کو مسلمانوں کے لئے خطرناک قرار دیا اور عالم عرب، مسلمانان عالم اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ اس مسجد کی حفاظت کی خاطر اور مسلمانوں کے دوبارہ قتل عام کا راستہ روکنے کی غرض سے عالمی سطح پر مؤثر اقدامات کریں".
یادرہے کہ صہیونی ریاست نے بارہا مسجد ابراہیمی میں مسلمانوں کو داخلی سے روک دیا ہے اور ساتھ ہی متعصب یہودیوں کو اجازت دی ہے کہ وہ اسلامی مقدسات کی توہین کریں.
source : http://www.abna.ir/