شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان کا بیانیہ وہی ہوگا، جو منتخب پارلیمان دیگا، وہی بیانیہ پوری قوم کا ترجمان ہوگا، ملک میں قوانین موجود مگر عملدرآمد کا فقدان ہے.
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان کا بیانیہ وہی ہوگا، جو منتخب پارلیمان دیگا، وہی بیانیہ پوری قوم کا ترجمان ہوگا، ملک میں قوانین موجود مگر عملدرآمد کا فقدان ہے۔ نظام میں اصلاحات لائی جائیں، فوری اور سستے انصاف کی راہ ہموار کی جائے، کسی نئے قانون کا تصور بھی نہ کیا جائے، ایسا کیا گیا تو ملکی داخلی سلامتی کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف وفود سے ملاقاتوں کے دوران کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ ماضی میں کچھ مسلح جھتے میدان میں اتارے گئے، جنہوں نے تکفیر کا بازار گرم کیا، پھر عوام کا قتل شروع ہوا، افسوس ملک میں بے شمار قوانین موجود تھے لیکن کوئی قانون حرکت میں نہیں آیا۔ قوانین موجود رہے لیکن عملدرآمد اور نفاذ میں رخنہ ڈالا جاتا رہا، پراسیکیوشن کو انویسٹی گیشن تک نہیں کرانے دی گئی، گواہ مارے گئے، مدعی مار دیئے گئے اور معاملہ اسی طرح ٹھپ کیا جاتا رہا، جس کا اظہار اب چیف جسٹس آف پاکستان بھی کر رہے ہیں۔
علامہ سید ساجد نقوی نے مزید کہا کہ ماضی میں بھی جو عناصر استعمال ہوتے رہے اور اب بھی ”نیا جال لائے پرانے شکاری“ کے مصداق اور استعمال کا نیا راستہ تلاش کیا جا رہا ہے، جس بیانیہ کی بات کی جا رہی ہے، تو عوام کا بیانیہ وہی کہلائے گا، جو اس کے منتخب نمائندے پارلیمان سے دیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قوانین پہلے سے موجود ہیں، جب ان پر عملدرآمد ہی نہیں کیا جا رہا تو نئے قوانین کی بحث کے کیا معنی۔؟ اب کسی نئے قانون کے بارے میں تصور بھی نہیں کیا جانا چاہیے، قوانین موجود ہیں، افسوس ماضی میں عوام کا قتل عام ہوتا رہا لیکن عوام کو آج تک ریلیف نہیں ملا، کوئی قاتل تختہ دار تک نہیں پہنچا۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اب نئے قوانین بنا کر کسی کے ہاتھ میں نیا خنجر نہ دیا جائے، بصورت دیگر ملک میں داخلی سلامتی کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔