قرآن، کعبہ، سیرت پیغمبر اسلام (ص) اور اھلبیت اطھار(ع) سے تمسک مسلمانوں کو سامراجیت کے خون آشام پنجے سے نجات کا سبب جانا اور کہا : اسلام دشمن عناصر کے بقول جب تک مسلمانوں کے درمیان یہ معیار موجود ہے ان پر قبضہ ناممکن ہے ۔
رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله جعفر سبحانی نے اپنی سلسلہ وار تفسیر کی نشست میں جو مدرسہ حجتیہ قم میں طلاب و افاضل کی موجودگی میں منعقد ہوئی انگلینڈ کے سابق وزیر خارجہ کے سن 1888 کے بیان کا تجزیہ کرتے ہوئے یاد دہانی کی : تمام چرچ کو بھیجے گئے اس پیغام میں لکھا تھا کہ جب تک قرآن، کعبہ، سیرت پیغمبر اسلام (ص) اور اھلبیت اطھار(ع) مسلمانوں کے درمیان ہے ان پر قبضہ ناممکن ہے اور نصیریت کو خطرہ لاحق ہے ۔ انہوں نے عید مبعث وغدیر اور ولادت ائمہ کے موقع پر محفلوں کے انعقاد کو سوره الشرح کی چوتھی ایت کے ائینے میں مسلمانوں کیلئے ضروری جانا اور کہا : وہابیت اس کے عین مخالف ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ تمام کام بدعتیں ہیں کیوں کہ اصحاب پیغمبر اسلام (ص) نے اس کام انجام نہیں دیا تھا ۔
اس مرجع تقلید نے وہابیوں کے شبھہ کا جواب دیتے ہوئے کہا : ترک عمل مبادی شریعت میں سے نہیں ہے، یعنی ھرگز پیغمبر اسلام (ص) کی جانب سے کسی کام کو انجام نہ دینا اس کی حرمت پر دلیل نہیں ہے، پیغمبر اسلام (ص) اور صحابہ کرام نے بہت سارے وہ کام انجام نہیں دئے ہیں جسے ھم سبھی اج انجام دیتے ہیں، نتیجتا وہابیت کے لحاظ سے تمام کے تمام مسلمان حرام کام میں مبتلا ہیں ۔
حضرت آیت الله سبحانی نے سوره مائده کی اخری آیاتوں کو وہابیت کے ان نظریات کا رد جانا اورکہا : جس دن خداوند متعال نے حضرت عیسی(ع) کے حواریوں کیلئے مائدہ آسمانی بھیجا اس دن کو حضرت عیسی(ع) نے عید کا دن اعلان کیا؛ کیا مبعث پیغمبر اسلام (ص) کی اھمیت مائده آسمانی سے کم ہے جسے وہابیت کہتی ہے کہ اس دن عید نہیں منانی چاھئے ۔
source : http://www.hajij.com