|
اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق یہ بیان درحقیقت شام سے باہر مقیم اپوزیشن اور اس سے وابستہ تمام اداروں اور تنظیموں بالخصوص قومی اتحاد اور احمد طعمہ کی نام نہاد حکومت کے خلاف کھلی بغاوت کا اعلان ہے کیونکہ ان گروہوں نے کہا تھا کہ وہ جنیوا 2 کانفرنس میں غیر مشروط شرکت کریں گے جبکہ امریکہ، فرانس اور سعودی عرب کی کوشش یہ ہے کہ مذکورہ کانفرنس کبھی بھی منعقد نہ ہو۔
اطلاعت کے مطابق النصرہ کا یہ اقدام اور بیان جنیوا کانفرنس 2 کے لئے انتہائی خطرناک ہے اور قومی اتحاد مسلح گروپوں کا اعتماد کھونے کے بعد کانفرنس میں شرکت کا اہل نہ ہوگا۔
اس بیان پر دستخط کرنے والے مسلح اور غیر مسلح دھڑوں نے کہا کہ ان کی نمائندگی کا حق صرف ان لوگوں کو حاصل ہے جو ان کی مشکلات میں ان کے ساتھ شریک ہو۔ اور جو تنظیمیں اندرونی حالات کو مد نظر رکھے بغیر بیرون ملک تشکیل پاتی ہیں وہ ان کے نمائندگی کا اختیار نہیں رکھتی اور ان کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔
اس بیان پر القاعدہ اور اخوان المسلمین سے وابستہ خونخوار اور دہشت گرد ٹولوں نے دستخط کئے ہیں جن میں جبہۃالنصرہ، احرار الشام، لواء التوحید، صقور الشام، لواء الاسلام، فجر الاسلام، النور، نور الدین الزنگی بریگیڈز، جمعیت حلب اور لواء الانصار شامل ہیں۔
یہ بیان اخوان المسلمین سے وابستہ دہشت گرد گروپ لواء التوحید کے کمانڈر "عبدالعزيز سلامہ" نے پڑھ کر سنایا ہے اور اسی بنا پر اس بیان کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ السلامہ بہت خاص مواقع پر ذرائع کے سامنے آتا ہے اور باقی امور اس کے نائب عبدالقادر الصالح کے ذمے ہیں۔
واضح رہے کہ اخوان المسلمین سے وابستہ ٹولے لواء التوحید اور صفور الشام ـ جو فری سیرین آرمی میں منظم ہوئے ہیں ـ نے اس بیان میں بیرون ملک مقیم ترکی اور یورپ کے حمایت یافتہ تنظیموں پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے جس کی بنا پر بیرون ملک مقیم فرضی حکومت کے وزیر اعظم احمد طعمہ اور اور بیرون ملک شامی اپوزیشن کے سربراہ جریا کو استعفا دینا پڑے گا اور یوں اس قسم کی کسی حکومت کی شام میں تعیناتی کا امکان مکمل طور پر ختم ہوگا۔
اس بیان سے ہماری پرانی بات کا عملی ثبوت ہے کہ جبہۃالنصرہ القاعدہ سے نہیں بلکہ اخوان المسلمین سے وابستہ گروہ ہے اور جب صہیونی ریاست نے غزہ پر آٹھ روزہ جنگ مسلط کی تو امریکہ نے ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردوگان کو مشن سونپا تھا کہ وہ مرسی کے توسط سے حماس کو نہ لڑنے دیں لیکن وہ اس مشن میں ناکام ہوئے تو امریکہ نے اردوگان کے حمایت یافتہ اخوانی گروپ "جبہۃالنصرہ" کو دہشت گردوں کی فہرست میں درج کیا جس کے بعد سے آج تک اردوگان اس گروپ کو دہشت گردوں کی لسٹ سے نکالنے کے درپے ہيں لیکن ساتھ دعوی کیا جاتا ہے کہ اس گروہ کا اخوان سے تعلق نہيں ہے۔
دیکھئے ابنا کی رپورٹ و تبصرہ جو 23 دسمبر کو شائع کیا گیا تھا:
اخوان المسلمین کی دہشت گردی سے نسبت! جبہۃالنصرہ اخوان کاعسکری بازو
چنانچہ ہم یہاں التوحید بریگیڈز اور الصفور الشام اور جبہۃالنصرہ کو ایک صف میں دیکھ رہے ہیں۔
جبہۃالنصرہ اس سبب سے بھی اخوانی ہے کہ یہ دوسری مسلح دہشت گرد تنظیم "دولۃ الاسلاميہ فی العراق و الشام" سے متحد نہ ہوئی جو خالصتا القاعدہ کی ذیلی تنظیم ہے۔
یاد رہے کہ اخوان المسلمین جو اسلام اور قرآن کا نام لے کر عوام اور اخلاق اور امن و مسالمت کے بہانے عوام کو ورغلانے کے لئے مشہور ہے اس بات سے سخت خائف ہے کہ جبہۃالنصرہ کو اس سے منسوب کیا جائے تاہم اس سلسلے میں مزید اطلاعات عنقریب صارفین کی خدمت میں پیش کی جائیں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
/٭۔٭
source : abna