اردو
Thursday 25th of July 2024
0
نفر 0

ندر آل سعود لبنان کو جلا دینے کے درپے؛ طرابلس میں جھڑپیں/ حزب اللہ: شیعہ سنی فساد نہيں ہونے دیں گے

ندر آل سعود لبنان کو جلا دینے کے درپے؛   طرابلس میں جھڑپیں/ حزب اللہ: شیعہ سنی فساد نہيں ہونے دیں گے

 

 

ایک لبنان نے فاش کیا ہے کہ بندر بن سلطان نے لبنان کے ایک خاص دھڑے (14 مارچ گروپ یا المستقبل گروپ) کو ہدایت کی ہے کہ وہ لبنان کے شمالی شہر طرابلس میں افراتفری پھیلانے کے لئے اقدام کرے/ طرابلس میں مسلح جھڑپوں کا آغاز ہوچکا ہے/ حزب اللہ نے کہا ہے کہ وہ لبنان میں شیعہ سنی فسادات نہیں ہونے دےگی۔ 

 

اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق لبنانی جریدے "البناء" کی ویب سائٹ نے سفارتی حلقوں کے حوالے سے فاش کیا ہے کہ سعودی عرب بعض علاقائی اور بین الاقوامی مفاہمتوں کے ساتھ ساتھ شام، لبنان اور عراق سمیت چند عرب ممالک میں فتنوں کی آگ بھڑکانا چاہتا ہے تاکہ علاقے میں اپنے پہلے درجے کے کھلاڑی کی حیثیت کو تحفظ دے سکے اور علاقائی طور پر ہونے والی مفاہمتوں کا سد باب کرسکے۔ 

جریدے نے اپنے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ سعودی عرب نے دہشت گردوں اور شدت پسند گروپوں کو نقد رقم اور ہتھیاروں سے لیس کرنے کے لئے اپنے تمام تر وسائل استعمال کئے ہیں تا کہ وہ شام کی استقامت اور پامردی سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرسکے۔ 

ان ذرائع نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے لبنان میں اپنے کئی خیراتی اور مالی ادارے بند کرکے لبنان سے اپنے مطالبات منوانے کی کوشش کی لیکن ناکامی کے بعد اس نے طرابلس میں آگ اور خون کا کھیل کھیلنا شروع کیا تا کہ طرابلس میں جنگ کے شعلے بھڑکا کر حزب اللہ پر دباؤ ڈال سکے اور وہ حزب اللہ اپنی فورسز شام سے لوٹا دے۔ 

سفارتکاروں نے البناء کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب نے طرابلس کو بدامنی سے دوچار کرنے کے لئے بڑی سرمایہ کاری کی ہے اور بہت بعید ہے کہ لبنان کی سرکاری فورسز آئندہ چند دنوں میں طرابلس میں امن قائم کرسکیں۔ 

ان ذرائع نے بتایا کہ سب سے زيادہ خطرناک بات یہ ہے کہ طرابلس میں شرپسند گروپوں کے سرغنے باہر سے ہدایات لیتے ہیں اور ایک غیرملکی گروپ ان کی سرپرستی کرتا ہے اور انہیں ہدایات دیتا ہے جبکہ طرابلس میں بعض سیاسی جماعتوں نے مسلح گروپوں کی حمایت بند کی ہے لیکن ان کا یہ اقدام مؤثر نہيں ہے کیونکہ ان دہشت گرد ٹولوں کے فیصلے اب ان کے ہاتھوں میں نہيں ہیں۔  

طرابلس حالیہ ایام میں شدید جھڑپوں سے گذر رہا ہے جن کے دوران درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

ادھر العالم نے رپورٹ دی ہے کہ شمالی لبنانی شہر طرابلس میں جھڑپیں جاری ہیں جن میں اب تک ایک شہری جاں بحق اور آٹھ زخمی ہوئے ہیں اور لبنانی فوجی دستے شہر میں تعینات کئے گئے ہيں جو امن قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ 

طرابلس کے جبل محسن میں دہشت گردوں کی مارٹر شیلنگ سے لبنانی فوج کے افسر بسام عبداللہ جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ ایک فوجی کو طویل فاصلے سے مار کرنے والی بندوق سے نشانہ بنا کر قتل کیا گیا ہے۔ 

قبل ازیں دارالحکومت بیروت میں العالم کے نامہ نگار نے مبصرین کے حوالے سے کہا ہے کہ طرابلس میں جاری پانچ روزہ جھڑپوں میں سعودی کردار واضح ہوگیا ہے۔ ان جھڑپوں میں اب تک درجنوں افراد جاں بحق یا زخمی ہوئے ہیں۔ 

مبصرین کے مطابق سعودیوں کے اس اقدام کا مقصد جنیوا 2 کانفرنس کے انعقاد کو سبوتاژ کرنا یا اس کانفرنس سے سعودیوں کے مطالبات منوانا، ہے۔ 

لبنان کے ایک سیاسی تجزیہ نگار ابراہیم بیرم نے ان جھڑپوں میں سعودیوں کے ملوث ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بعض لوگ چاہتے ہیں کہ شام اور لبنان میں تناؤ کی صورت حال جنیوا 2 کانفرنس کے انعقاد تک جاری رہے تا کہ اگر ممکن ہوا تو اس کانفرنس کو منعقد نہ ہونے دیں۔ 

انھوں نے کہا: لبنانی فوج نے جھڑپوں کو روکنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ لبنانی فوج جھڑپیں روکنے سے عاجز ہے وجہ یہ ہے کہ فوج دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپوں کا آغاز نہیں کرنا چاہتی اور طرابلس کے آباد شہر کو تباہ نہیں ہونے دینا چاہتی۔  

سیاسی مبصرین نے مطالبہ کیا ہے کہ طرابلس شہر میں موجود سیاستدان اپنے شہر کو تباہی سے بچائیں کیونکہ اس صورت میں لبنانی فوج اپنے مورچوں سے خارج نہيں ہوگی اور دہشت گردوں کے خلاف عسکری اقدام نہيں کرے گی۔ 

عسکری امور کے ماہر بریگیڈيئر امین حطیط نے کہا کہ اگر طاقت استعمال کرکے امن قائم کرنے کی کوشش کی جائے تو اس سے بہت وسیع تباہی پھیلے گی اور فوج اس کی ذمہ داری اپنے سر نہيں لے سکتی چنانچہ شہر کی سیاسی شخصیات کو اپنے شہر کا امن و امان فوج کے حوالے کرنا چاہئے اور اپنے بندوق داروں کو غیر مسلح کرکے گھر بٹھانا چاہئے۔

ادھر حزب اللہ نے بھی طرابلس میں ہونے والے بندر بن سلطان کے فسادات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ لبنان میں شیعہ سنی جنگ کے سعودی سپنوں کو ہرگز شرمندہ تعبیر نہيں ہونے دےگی اور لبنان میں ہرگز شیعہ سنی فسادا نہيں ہونگے۔ 

مصری ذرائع ابلاغ کے مطابق حزب اللہ کے رکن پارلیمان علی المقداد نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیرملکی طاقتوں سے وابستہ بعض دھڑے لبنان میں فسادات کرانا چاہتے ہیں اور مسلمانوں کے درمیان خونریزی کے درپے قوتوں کو جان لینا چاہئے کہ حزب اللہ ان کی سازشوں کا  بھرپور مقابلہ کرے گی کیونکہ اس طرح کی فتنہ انگیزوں سے لبنان کی سالمیت کو خطرہ لاحق ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ "صہیونیت" جدید روشوں سے لبنانی مسلمانوں کے درمیان فتنہ انگیزی کے درپے ہے تاہم لبنانی عوام فتنہ و فساد کے خلاف ہیں اور وہ خود ہی بآسانی ان تمام فتنوں اور فسادات پر قابو پا لیں گے۔ 

واضح رہے کہ آل سعود کے انٹیلجنس چیف بندر بن سلطان نے حال ہیں میں حزب اللہ کے لئے ایک دھمکی آمیز خط بھجوا کر کہا تھا کہ اگر اس نے القلمون کی لڑائی میں شامی افواج کی مدد کی تو وہ بیروت سے طرابلس تک کے تمام لبنانی شہروں کو نذر آتش کرے گا!۔


source : abna
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

ہندوستان اور بنگلہ دیش اسلام کا گہوارہ:وزیر اعظم ...
خبررساں ایجنسی شبستان اسرائیلی حکومت منافق، ...
آیت اللہ صافی گلپایگانی: بنی نوع انسان میں آل ...
القدس میں عنقریب ایک مسجد کا افتتاح
جرمنی كے اكثر لوگ مسلمانوں سے اظہار نفرت كرتے ہیں
ابوظہبی كی كتب نمائش میں اسلامی جمہوریہ ايران كی ...
سعودی عرب نے یمن کو خون کا حمام بنا دیا
کویت میں مراجع تقلید کے نمائندے کی رحلت پر رہبر ...
حضرت امام علی رضا علیہ السلام کا یوم شہادت
نجف اشرف میں فقہ قرائت قرآن کریم کے تخصصی کورس کا ...

 
user comment