بزم ہستی میں جلال کبریائی ہے غدیر
بہر امت امر حق کی رو نمائی ہے غدیر
اے مسلماں دیکھ یہ دولت کہیں گم هونہ جائے
مصطفےٰ کی زندگی بھر کی کمائی ہے غدیر
دامن تاریخ میں انساں کی دولت ہے غدیر
بیکسوں کی شان کمزوروں کی طاقت ہے غدیر
اک ذرا سا ذکر آیا اور چہرے فق ہوئے
دشمنوں کے واسطے روز قیامت ہے غدیر
عظمت دین الٰہی کا منارہ ہے غدیر
دو پہر میں جو تھا روشن وہ ستارہ ہے غدیر
تھام کر بازوئے حیدر مصطفےٰ بتلا گئے
ایک کیا سارے رسولوں کا سہارا ہے غدیر
پھر گیا رخ دشمنان مذہب اسلام کا
کفر کے رخسار پر حق کا طمانچہ ہے غدیر
منزل تکمیل دین کبریائی کی عید ہے
نقطہٴ معراج کار انبیاء کی عید ہے
آدمی کیا عترت و قرآن ملتے ہیں گلے
عید سب بندوں کی یہ دین خدا کی عید ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیغمبروں نے جو مانگی ہے وہ دعا ہے غدیر
جو گونجتی رہے تا حشر وہ صدا ہے غدیر
جو رک سکے نہ وہ اعلان مصطفےٰ ہے غدیر
کہ ابتداء ذو العشیرہ ہے انتہا ہے غدیر
غدیر منزل انعام جاودانی ہے
غدیر مذہب اسلام کی جوانی ہے
غدیر دامن صدق و صفا کی دولت ہے
غدیر کعبہ و قرآن کی ضمانت ہے
غدیر سرحد معراج آدمیت ہے
غدیر دین کی سب سے بڑی ضرورت ہے
غدیر منزل مقصود ہے رسولوں کی
غدیر فتح ہے اسلام کے اصولوں کی
متاع کون و مکاں کو غدیر کہتے ہیں
چراغ خانہٴ جاں کو غدیر کہتے ہیں
صداقتوں کی زباں کو غدیر کہتے ہیں
عمل کی روح رواں کو غدیر کہتے ہیں
source : www.abna.ir