مصر کے دار الفتوی نے ایک فتوے میں مسلح گروہوں کی رکنیت کے حصول اور کسی بھی طرح سے ان کی حمایت کو حرام قرار دیا ہے ۔ فتوے میں اس کی حرمت کے سبب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کیونکہ یہ آبادیوں اور اللہ تعالی کے بندوں کو برباد کرنے کی کوشش ہے اور اس سے اسلام کی شبیہ خراب ہوتی ہے اور اس طرح کی بربریت کرنے والوں سے اسلام اور مسلمانوں کا کوئی واسطہ نہیں ہے بلکہ یہ انسانی فطرت کے بھی خلاف ہے۔
مصری خبر رساں ایجنسی اليوم السابع کی رپورٹ کے مطابق مصر کے دارالفتوی نے جمعرات کو اپنے ایک فتوے میں کہا کہ اس طرح کی شدت پسند تنظیموں نے مذہب، جہاد اور اسلامی حکومت کے نام پر اپنے گمراہ کن نظریے سے بہت سے نوجوانوں کو گمراہ کر دیا ہے جبکہ یہ مذہب کی شبیہ خراب کرنے اور ممالک کو برباد کرنے اور اللہ کے بندوں کا خون بہانے کی کوشش ہے۔
فتوے میں کہا گیا ہے کہ اس قسم کے نظریہ کے حامل لوگ اسلامی دلائل کو صحیح طریقے سے سمجھنے سے قاصر ہیں احادیث اور آیات سے انہوں نے اپنے مطلب کا معنی نکال لیا ہے۔ وہ اپنی کارروائیوں کا جواز پیش کرنے کے لئے آیتوں اور احادیث کی تلاوت کرتے ہیں۔
فتوے میں کہا گیا ہے کہ ان لوگوں کی کارروائیوں، جرائم اور لوگوں کو اذیتیں دینے اور ان کے خون خرابے کی وجہ سے ان کا ساتھ دینے کو حرام قرار دیا گیا ہے بلکہ شدت پسندوں کی مالی مدد کرنا بھی حرام ہے۔ فتوے میں کہا گیا ہے کہ ایسا کرنے والے خدا وند متعال کی نعمتوں سے دور ہو جاتے ہیں۔
فتوے میں زور دے کر کہا گیا ہے کہ دہشت گرد تنظیم جو خود کو اسلامی حکومت کہتی ہے، مردوں اور عورتوں کو قتل کرتی ہے، عوامی مقامات کو منہدم کرتا ہے اور اس کی لوٹ مار كرتی اور ان کا یہ عمل کسی بھی طرح سے اسلام کے اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔
source : www.abna.ir