علیکم السلامنکاح مسیار اہل سنت کے درمیان کچھ سالوں سے رائج کیا گیا ہے جو در اصل شیعوں کے درمیان رائج عقد موقت یعنی متعہ کے مقابلے میں ہے ہمارے یہاں عقد موقت میں نکاح کی مدت معین ہوتی ہے لیکن نکاح مسیار میں مدت معین نہیں ہوتی اور یہ دائمی ہوتا ہے۔ اس نکاح میں یہ شرط باندھی جاتی ہے کہ زوجہ شوہر پر جنسی تعلقات برقرار کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا حق نہیں رکھے گی۔اس طرح کے عقد کا اسلامی شریعت میں کوئی وجود نہیں تھا اور نہ ہے، نہ قرآن اور احادیث میں اس کا کوئی ثبوت ہے بلکہ کچھ سالوں سے علمائے اہلسنت نے زمانے کے مسائل کے پیش نظر اس کو ایجاد کیا ہے کہ بعض لوگ جو سفر پر طویل عرصے کے لیے اپنی بیویوں سے دور رہتے ہیں یا وہ جوان جو مالی پوزیشن بہتر نہ رکھنے کی بنا پر شادی نہیں کر سکتے یا شادی شدہ افراد جنہیں ایک بیوی سے زیادہ کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ وہ دو یا تین کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتے ایسے افراد کے لیے اہلسنت کے علما نے نکاح مسیار کی اختراع کی ہے جو تقریبا متعہ ہی کی طرح ہے صرف اتنا فرق ہے کہ اس میں مدت معین نہیں ہوتی اور عقد کے دوران بیوی کو خرچہ نہ دینے کی شرط رکھی جاتی ہے جبکہ شریعت اسلامی میں ایسا کوئی نکاح وارد نہیں ہوا ہے۔ اس کے مقابلے میں عقد موقت یعنی متعہ خود پیغمبر اسلام کے دور میں رائج تھا اور عمر نے اسے حرام کیا تھا جبکہ ہمارے یہاں کسی نے حرام نہیں کیا یہ سنت رسول(ص) تاھم باقی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲
source : www.abna.ir