علیکم السلامعقیقہ یہ ہے کہ انسان اپنے بچے کی ولادت کے بعد ساتویں دن ایسے جانور کی قربانی کرے جو قربانی کے تمام شرائط رکھتا ہو۔ یعنی اس میں کوئی عیب نہ ہو، کمزور نہ ہو اور بہتر یہ ہے کہ وہ جانور گوسفند ہو۔عقیقہ کا مقصد یہ ہے کہ اس کے واسطے بچہ بلاوں سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ روایت میں ہے کہ مستحب ہے ساتویں دن بچے کا عقیقہ کیا جائے نہیں تو بلوغ تک اور بلوغ کے بعد انسان خود آخری دم تک اپنا عقیقہ خود کروا سکتا ہے۔بہتر ہے لڑکے کے لیے عقیقہ کا جانور نر اور لڑکی کے مادہ ہو۔عقیقہ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جانور کو ذبح کرتے وقت یہ دعا پڑھے: «یٰا قَوْمِ إِنِّی بَرِیءٌ مِمّٰا تُشْرِکُونَ إِنِّی وَجَّهْتُ وَجْهِیَ لِلَّذِی فَطَرَ السَّمٰاوٰاتِ وَ الْأَرْضَ حَنِیفاً مُسْلِماً وَ مٰا أَنَا مِنَ الْمُشْرِکِینَ إِنَّ صَلٰاتِی وَ نُسُکِی وَ مَحْیٰایَ وَ مَمٰاتِی لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰالَمِینَ لٰا شَرِیکَ لَهُ وَ بِذٰلِکَ أُمِرْتُ وَ أَنَا مِنَ الْمُسْلِمِینَ اللَّهُمَّ مِنْکَ وَ لَکَ بِسْمِ اللَّهِ وَ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ تَقَبَّلْ مِنْ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ» فلان بن فلان کی جگہ بچے اور اس کے باپ کا نام لے۔ذبح کرنے کے بعد یہ دعا پڑھے: «وَجَّهْتُ وَجْهِیَ لِلَّذِی فَطَرَ السَّمٰاوٰاتِ وَ الْأَرْضَ حَنِیفاً مُسْلِماً وَ مٰا أَنَا مِنَ الْمُشْرِکِینَ إِنَّ صَلٰاتِی وَ نُسُکِی وَ مَحْیٰایَ وَ مَمٰاتِی لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰالَمِینَ لٰا شَرِیکَ لَهُ اللَّهُمَّ مِنْکَ وَ لَکَ اللَّهُمَّ هَذَا عَنْ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ»نیز یہ دعا پڑھے: «بِسْمِ اللَّهِ وَ بِاللَّهِ اللَّهُمَّ عَقِیقَةٌ عَنْ فُلَانٍ لَحْمُهَا بِلَحْمِهِ وَ دَمُهَا بِدَمِهِ وَ عَظْمُهَا بِعَظْمِهِ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ وِقَاءً لآِلِ مُحَمَّدٍ ص»مستحب ہے کہ ذبح کرنے کے بعد جانور کی ہڈیوں کو نہ توڑا جائے، بلکہ جوڑوں سے انہیں الگ کیا جائے۔ مستحب ہے عقیقہ کا گوشت پکا کر مومنین کے درمیان تقسیم کیا جائے اور بچے کے ماں باپ اس گوشت یا اس میں پکے کھانے کو نہ کھائیں۔مستحب ہے اگر بچے کا عقیقہ ساتویں دن کیا گیا ہے تو عقیقہ سے پہلے بچے کے سر کے بال اتاریں جائیں اور بعد میں ان کے ہم وزن سونا یا چاندی صدقہ دیا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲
source : www.abna.ir