ارنا کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله عبد الله جوادی آملی نے اپنے تفسیر کے درس خارج میں سورہ مبارکہ غافر کی تفسیر کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے آیہ «رَفِیعُ ٱلدَّرَجَـٰتِ ذُو ٱلْعَرْشِ یُلْقِى ٱلرُّوحَ مِنْ أَمْرِهِۦ عَلَىٰ مَن یَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦ لِیُنذِرَ یَوْمَ ٱلتَّلَاقِ ﴿١٥﴾» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : اس سورہ میں توحید و نبوت کے معارف کے بعض حصہ کو ذکر کرنے کے بعد قیامت کے مسئلہ کو جو تھذیب کے لئے اثر بخش موضوع ہے کو ذکر کیا ۔
آیت الله جوادی آملی نے وضاحت کی فرمایا وہ روز ملاقات کا روز ہے ، چاہے ہو ابدان کا روحوں کے ساتھ ملاقات ہو یا فرشتوں کا ملاقات زمین والوں سے یا پہلے اور آخر کے ساتھ ملاقات یا اپنے پروردگار سے انسان کا ملاقات یا ہر انسان کو اس کے جزا کی اعمال سے ملاقات ہے ۔
قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے آیات «یَوْمَ هُم بَـٰرِزُونَ ۖ لَا یَخْفَىٰ عَلَى ٱللَّهِ مِنْهُمْ شَىْءٌۭ ۚ لِّمَنِ ٱلْمُلْکُ ٱلْیَوْمَ ۖ لِلَّهِ ٱلْوَٰحِدِ ٱلْقَهَّارِ ﴿١٦﴾، «ٱلْیَوْمَ تُجْزَىٰ کُلُّ نَفْسٍۭ بِمَا کَسَبَتْ ۚ لَا ظُلْمَ ٱلْیَوْمَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ سَرِیعُ ٱلْحِسَابِ ﴿١٧﴾» کی تلاوت کرتے ہوئے وضاحت کی : اس دن کسی بھی طرح کی نا انصافی نہیں ہوگی ، اگر نا انصافی کو فرض کیا جائے تو یہ قاضی کی طرف سے ہوگا یا گواہی دینے والوں کی طرف سے ، قاضی کے سلسلہ میں سورہ مبارکہ کھف میں فرمایا خداوند عالم انصاف محض ہے اور وہ کسی کے ساتھ نا اںصافی نہیں کرتا ہے ۔
آیت الله جوادی آملی نے کہا سہو و نسیان بھی خداوند عالم کے لئے ممکن نہیں ہے اور خداوند عالم بھولنے والا نہیں ہے ، ہمارے اعضاء و جوارح بھی ہمارے لئے گواہ ہیں ، ہمارا نامہ اعمال بھی غلط نہیں ہے کیونکہ انسان جو بھی کرتا ہے فرشتہ اسی وقت اس کو لکھ لیتے ہیں ، اور اس کے گواہ بھی انبیاء اور اولیاء کے علاوہ ہمارے اعضاء و جوارح ہیں اور جب ہاتھ بولنا شروع کرے گا کہ آپ نے فلان کام انجام دیا ہے تو پھر نا انصافی ممکن نہیں ہے ۔
source : www.abna.ir