سید ھاشم حداد اور ان کے شاگردوں کے بارے میں کچھـ مطالب بیان فرمایئےـ
ایک مختصر
عارف الٰهی ، مرحوم سید ھاشم موسوی حداد شهر مقدس کربلا کے رهنے والے تھے 1386 هجری قمری میں اسی شهر میں پیدا هوئے اور 86 سال کی عمر میں 1404 هجری قمری میں اسی شهر میں اپنے مالک حقیقی سے جاملےـ
شهر نجف اشرف میں عارف ربانی سید میرزا علی آقائے قاضی سے ان کی جان پهچان هوئی اور تقریباً 26 سال تک ان کے شاگرد رهے ـ
اس لحاظ سے وه عرفانی علوم اور مشاهدات ربانی میں استاد اور صاحب نظر بنے اور عرفانی مقامات میں ایک بلند مرتبه پر فائز هوئے، اگر چه فقهی مسائل میں متعبدین اور مقلدین میں شمار هوتے هیں ـ
وه ائمه اطهار علیهم السلام کے عاشق اور ان کے متوسلین میں سے تھے ـ وه هر حرکت اور نشست و برخاست پر ذکر " یا صاحب الزمان" ؛ زبان پر جاری کرتے تھےـ
اس کے باوجود که صاحب کرامات اور تجرد کے مالک تھے، وه طلب کرامات اور ان سے استفاده کرنے کو نفس کے تحفظ کا نتیجه جانتے تھے ـ
تفصیلی جوابات
عارف الٰهی ، مرحوم سید ھاشم موسوی حداد، شهر مقدس کربلا کے رهنے والے تھے ، اور 1386 هجری قمری میں اسی شهر میں پیدا هوئے ـ ان کے والد سید قاسم ایک هندوستانی شیعه تھے اور هدیه نامی ان کی والده، عراق کے اصلی عربوں میں سے تھیں ـ
اس کا شغل نعل بنانا اور نعل لگانا تھا، اس کے با وجود مالی لحاظ سے سختى اور مشکل حالات سے دوچار تھے ـ وه اپنی زندگی کے آخری لمحات تک 40 سے 50 مربع میٹر سا حت کے ایک چھوٹے سے مکان میں زندگی بسر کرتے تھے ، اور وه بھی ان کا اپنا نهیں تھاـ اس کے با وجود کسی سے کسی چیز کى درخواست نهیں کرتے تھے ـ اس کی غذا، اکثر روٹى اور سفید مولی کے پتے هوا کرتے تھےـ پوری عمر میں معمول کے مطابق کبھی نهیں سوئے هیںـ همیشه خاموش رهتے تھے اور اگر ان سے کوئی سوال کیا جاتا، مختصر اور مفید جواب دیتے تھےـ قرآن مجید کی غمناک، جذاب اور دلکش آواز میں تلاوت کرتے تھے ـ همیشه دوسروں کے ساتھـ تواضع، انکساری اور خضوع و خشوع سے پیش آتے تھے، دوسروں کى خدمت کرنے میں کنھى دریغ نهیں کرتے تھے، کمرے کو خود جھاڑو دیتے تھے، برخود تن دھوتے تھے اور گھر کی ضروریات کو پورا کرتے تھےـ
وه اسلامی علوم مین صاحب نظر تھے اور منظومه حاجی سبزوارى، اسفار آخوند ملاصدار، فصوص الحکم اور مصباح الانس کے مشکل ترین مطالب کے بارے میں کئے جانے والے سوالات کا جواب دیتے تھے ـ
عرفانی مقام میں عوالم کثرت سے عبور کرکے مقام فنا تک پهنچ چکے تھے اور توحید ذات حق کی حقیقت کو درک کرکے اس کا مزه چکھـ چکے تھےـ ائمه اطهار علیهم السلام کے بارے میں معتقد تھے که وه اولیائے الٰهی هیں اور خدا کى مطلقه ربوبیت کے مقابل میں عابدان محض اور افعال و صفات الٰهی کے مظهر هیں، اس لئے ائمه اطهار علیهم السلام ولایت مطلقه کے حامل هیں اور آسمان ، زمین اور تمام مخلوقات ائمه اطهار علیهم اسلام کى ولایت کے تحت هیںـ وه ائمه اطهار علیهم السلام کے وجود اور ان کے افعال کو معجره جانتے تھےـ
عشره محرم کی پوری عزاداری کے دوران منقلب حالت میں هوتے تھے اور زیاده گریه وزاری کرتے تھے ـ
وه معتقد تھے که انسان کو بهر حال خداوند متعال سے معامله کرنا چاهئے اور معنوی و روحانی خوابوں کى طلب، مکاشفات اور عالم غیب سے رابطه قائم کرنے و غیره کی درخواست، نفسانی خواهشات هیں ـ
مرحوم آیت الله سید محمد حسین حسینی طهرانی، ان کے بارے میں کھتے هیں: " وه ایک بلند پرواز شهباز تھے، جس قدر بھى عقل کا پرنده پرواز کرکے اوپرجائے اور اس کے نزدیک پهنچنا چاهے، تو دیکھے گا که وه بلندتر و عالی ترمقام پر هےـ اس کے مقام کو صرف مرحوم قاضی جانتے هیں ـ شهید مطهری نے ان کے بارے میں کها هے: " یه سید حیات بخش هے ـ " ایران و عراق میں موجود مرحوم حداد کے شاگرد 20 افراد پر مشتمل هیں، اور ان میں سے چند افراد حسب ذیل هیں:
1ـ مرحوم آیت الله سید محمد حسین حسینی تهرانی، وه تقریباً 28 سال تک ان کے شاگرد تھے ـ
2ـ حاج سید احمد حسینی ھمدانی
3ـ مرحوم غلام حسین همایونی
4ـ مرحوم حاج غلام حسین سبزواری
5ـ حاج محمد حسن بیاتی
6ـ حاج محسن شرکت
7ـ حاج شیخ صالح کمیلی
8ـ حاج سید ھادی تبریزی
9ـ مرحوم حاج شیخ مرتضٰی طالقانی
10ـ حاج شیخ محمد جواد مظفر
11ـ حاج سید شهاب الدین صفوی
12ـ حاج محمد علی خلف زاده
13ـ حاج ابوموسی محیی و ...
14ـ مرحوم حاج سید عبدالکریم رضوى کشمیری
15ـ مرحوم حاج سید مصطفیٰ خمینی و غیره [1]
[1] کتاب: "روح مجرد"، تالیف آیت الله سید محمد حسین حسینی طهرانی، صص 102، 171، 80، 602، 136، 125، 252، 91، 90، 84، 484، 186، 25، 638 و
source : islamquest