اردو
Monday 23rd of December 2024
0
نفر 0

انسان کو بیدار تو ہو لینے دو

کیوں چپ ہے اسی شان سے پھر چھیڑ ترانہ تاریخ میں رہ جائے گا مردوں کا فسانہ مٹتے ہوئے اسلام کا پھر نام
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو

کیوں چپ ہے اسی شان سے پھر چھیڑ ترانہ
تاریخ میں رہ جائے گا مردوں کا فسانہ

مٹتے ہوئے اسلام کا پھر نام جلی ہو
لازم ہے کہ ہر فرد حسین ابن علی ہو
*********

یہ جو مچل رہی ہے صبا پھٹ رہی ہے پو
یہ جو چراغ ظلم کی تھرا رہی ہے لو

در پردہ یہ حسین کے انفاس کی ہے رو
حق کے چھڑے ہوئے ہیں جو یہ ساز دوستو
یہ بھی اسی جری کی ہے آواز دوستو

پھر حق ہے آفتاب لب بام اے حسین
پھر بزم آب وگل میں ہے کہرام اے حسین
پھر زندگی ہے سست و سبک گام اے حسین
پھر حریت ہے مورد الزام اے حسین

ذوق فساد ولولہ شر لیے ہوئے
پھر عصر نو کے شمر ہیں خنجر لیے ہوئے

مجروح پھر ہے عدل و مساوات کا شعار
اس بیسویں صدی میں ہے پھر طرفہ انتشار
پھر نائب یزید ہیں دنیا کے شہر یار
پھر کربلائے نو سے ہے نوع بشر دوچار

اے زندگی جلال شہ مشرقین دے
اس تازہ کربلا کو بھی عزم حسین دے

آئین کشمکش سے ہے دنیا کی زیب و زین
ہرگام ایک بدر ہو ہر سانس اک حنین
بڑھتے رہو یو نہیں پے تسخیر مشرقین
سینوں میں بجلیاں ہوں زبانوں پہ یاحسین

تم حیدری ہو‘ سینہ اژدر کو پھاڑ دو
اس خیبر جدید کا در بھی اکھاڑ دو
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہرقوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین

انسان کو بیدار تو ہو لینے دو :
ہرقوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین (ع) (نظم)
کیوں چپ ہے اسی شان سے پھر چھیڑ ترانہ
تاریخ میں رہ جائے گا مردوں کا فسانہ

مٹتے ہوئے اسلام کا پھر نام جلی ہو
لازم ہے کہ ہر فرد حسین ابن علی ہو
*********
یہ جو مچل رہی ہے صبا پھٹ رہی ہے پو
یہ جو چراغ ظلم کی تھرا رہی ہے لو

در پردہ یہ حسین کے انفاس کی ہے رو
حق کے چھڑے ہوئے ہیں جو یہ ساز دوستو
یہ بھی اسی جری کی ہے آواز دوستو

پھر حق ہے آفتاب لب بام اے حسین
پھر بزم آب وگل میں ہے کہرام اے حسین
پھر زندگی ہے سست و سبک گام اے حسین
پھر حریت ہے مورد الزام اے حسین

ذوق فساد ولولہ شر لیے ہوئے
پھر عصر نو کے شمر ہیں خنجر لیے ہوئے

مجروح پھر ہے عدل و مساوات کا شعار
اس بیسویں صدی میں ہے پھر طرفہ انتشار
پھر نائب یزید ہیں دنیا کے شہر یار
پھر کربلائے نو سے ہے نوع بشر دوچار

اے زندگی جلال شہ مشرقین دے
اس تازہ کربلا کو بھی عزم حسین دے

آئین کشمکش سے ہے دنیا کی زیب و زین
ہرگام ایک بدر ہو ہر سانس اک حنین
بڑھتے رہو یو نہیں پے تسخیر مشرقین
سینوں میں بجلیاں ہوں زبانوں پہ یاحسین

تم حیدری ہو‘ سینہ اژدر کو پھاڑ دو
اس خیبر جدید کا در بھی اکھاڑ دو
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہرقوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین


source : alhassanain
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

عشق کربلائی
دکن میں اردو مرثیہ گوئی کی روایت (حصّہ دوّم )
دکن میں اردو مرثیہ گوئی کی روایت
اقبال اور تصورِ امامت
اقبال اور جوش کے کلام میں کربلا
شاعری، اسلام کی نظر میں
اشعاد در شان حضرت امام حسن علیہ السلام
امامت
جو شخص شہ دیں کا عزادار نہیں ہے
طلوع شمس امامت

 
user comment