اسلامی انسانی حقوق کونسل کے مطابق شمالی نائیجیریا میں پولیس کی فائرنگ میں پچاس عزادار شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
واقعے کے ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ پولیس نے پرامن عزاداروں کو کانو شہر کے باہر ایک شاہراہ پر گھیر کر نشانہ بنایا ہے اور عزاداروں پر پہلےآنسوگیس کے گولے پھینکے پھر براہ راست فائرنگ شروع کردی۔ شیعہ مسلمانوں پر اس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ پیر کی صبح چہلم امام حسین علیہ السلام کے علامتی جلوس میں شریک تھے۔ کہا جارہا ہے کہ پولیس شدید عوامی ردعمل کے خوف سے شہدا کی لاشیں اپنے ساتھ اٹھا کر لے گئی ہے۔
کانو شہر میں عزاداروں پر پولیس کا یہ حملہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب نائیجیریا کی فوج نے صوبہ کاتسینا کے شہر فونتوا میں یوم عاشور کے جلوس پر فائرنگ کی تھی جس میں نو عزادار شہید اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
اس سے قبل بارہ اور چودہ دسمبر دوہزار پندرہ کو نائیجیریا کی فوج نے زاریا شہر میں عزاداروں کا قتل عام کیا تھا جس میں سیکڑوں عزادار شہید ہوگئے تھے جن میں نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ ابراہیم زکزکی کے تین بیٹے بھی شامل تھے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں نائیجیریا کی فوج کو بے گناہ شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی تھی۔