افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ملٹری اسپتال پر دہشت گردوں کے حملے میں درجنوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔ افغان سیکورٹی دستوں نے کئی گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی کے دوران چاروں دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔
افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے کہا ہے کہ آج صبح ہونے والا حملہ، تمام حملہ آوروں کی ہلاکت کے بعد ختم ہو گیا ہے۔
افغانستان کی وزارت صحت نے ابتدائی اعداد و شمار میں، تین افراد کی ہلاکت اور چھیاسٹھ کے زخمی ہونے کی خبر دی تھی لیکن افغان وزارت دفاع نے اس حملے میں کم سے کم تیس افراد کے مارے جانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ حملہ کابل کے وزیر اکبر خان روڈ پر امریکی سفارت خانے اور ملٹری ہسپتال کے قریب کیا گیا۔
داعش کے دہشت گرد، افغانستان کے کئی صوبوں میں سرگرم ہیں جن میں ننگر ہار، ہلمند، لوگر، سرپل اور جوزجان بھی شامل ہیں۔
افغان ذرائع کے مطابق پانچ خودکش دہشت گردوں بدھ کی صبح ڈاکٹروں کے بھیس میں کابل کے سفارتی علاقے میں واقع سردار داؤد خان ملٹری اسپتال پر حملہ کردیا۔
رپورٹ کے مطابق ایک خود کش دہشت گرد نے اسپتال کے داخلی دروازے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ بقیہ دہشت گرد اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے اسپتال کے اندر داخل ہو گئے تھے۔
اس رپورٹ کے مطابق اندر پھنسے ہوئے میڈیکل اسٹاف نے سوشل میڈیا پر فوری مدد کی اپیل کی تھی۔
افغان پولیس اور اسپیشل افغان سیکورٹی فورس کے دستوں نے اسپتال کو اپنے محاصرے میں لے کر کاروائی شروع کی۔ افغان ذرائع نے بتایا کہ دہشت گرد خودکار آتشیں اسلحے اور دستی بموں سے لیس تھے۔
افغان وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق سیکیورٹی اہلکاروں اور حملہ آوروں کے درمیان اسپتال کی تیسری اور چوتھی منزلوں پر کئی گھنٹے تک مقابلہ جاری رہا جو سرانجام چھے گھنٹے کے بعد تمام دہشت گردوں کی ہلاکت کے بعد ختم ہوا۔