حیدر نہ ہوں تو فاتح خیبر نہیں ہوتا دنیا میں فاطمہ کاتو ہمسر نہیں ہوتا
ہوتے نہ پھر امام کوئی اور نہ منتظر حق کا جہاں میں کوئی بھی رہبر نہیں ہوتا
رہتا تھا ادھورا نبی آدم کا بھی توبہ
مشکل میں انبیا کو بھی یاور نہیں ہوتا
ہوتا وجود کعبے کا گر گویا اسطرح خالی صدف میں جیسا کہ گوہر نہیں ہوتا
ملتا نہیں بعض کو لقب یار غار کا ہجرت بھی نہیں ہوتی جب بستر نہيں ہوتا
ممکن نہیں تھا دوزخ و جنت کا تصور جب ان کے درمیان کا داور نہیں ہوتا
ہوتا علم کا شہراگر فرض محال سے
غارت شہر کی ہوتی ہے جب درنہیں ہوتا
ظلم ستم پہ لوگ فخر کرتے اسلئے دنیا میں عدالت کا جو سرورنہیں ہوتا
ہوتے نہ کبھی دین میں اخوت کے مراسم چون خودرسول پاک کا برادر نہیں ہوتا
ہوتی نہ ذوالعشیرہ کی دعوت نہ ہی غدیر بلغ کی آیتوں کا تو محور نہیں ہوتا
احدوحنین وخیبر خندق نہیں ہوتیں جب ڈٹ کے لڑنے والا دلاور نہیں ہوتا
ان سب کے خلاصے کو کہو تم اسطرح عابد دنیا بھی نہیں ہوتی اور محشر نہیں ہوتا