یہ بزرگ شیعہ عالم ـ جو اپنے والد ماجد حضرت آیت اللہ سید یوسف الموسوی الصفوی(رح) کی طرح ہندوستانی کشمیر میں شہرت اور اثر و نفوذ کی بلندیوں پر فائز تھے ـ دیرپا اور بیش بہاء خدمات اور اقدامات کا سرچشمہ رہے ہیں۔
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے بزرگ عالم دین اور عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی کے نامی گرامی رکن حجۃ الاسلام و المسلمین سید محمد فضل اللہ الموسوی الصفوی کی وفات کے موقع پر اسمبلی نے ایک تعزیتی پیغام جاری کیا ہے جس کا ترجمہ حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قال الامام الصادق علیه السلام: "إذا مَاتَ المؤمِنُ الفَقِيهُ ثلمَ فِي الاسلامِ ثُلمَةٌ لا يَسُدّها شَيءٌ؛
جب ایک مؤمن فقیہ دنیا سے رخصت ہوجاتا ہے پیکر اسلام میں ایسا رخنہ پڑ جاتا ہے جسے کوئی بھی چـیز پر نہیں کرتی۔
(الکافی، ج1، ص38)
انتہائی الم و افسوس کے ساتھ مطلع ہوئے کہ ہندوستان میں عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی کے رکن حضرت حجت الاسلام والمسلمین جناب آقائے سید محمد فضل اللہ موسوی صفوی، عرصہ دراز سے احکام اسلام اور معارف و تعلیمات قرآن و عترت کی تبلیغ و ترویج کے بعد، دار فانی سے عالم باقی میں کوچ کرگئے ہیں۔ یہ نامی گرامی کشمیری عالم دین ـ جو نجف اشرف کے حوزہ علمیہ میں مکتب اہل بیت(ع) کے پھوٹتے چشمے سے سیراب ہوئے تھے ـ ہندوستان میں ـ بطور عام ـ اور کشمیر میں ـ بطور خاص ـ بہت سی دینی، فکری، ثقافتی اور معاشرتی خدمات کے بانی مبانی تھے۔
یہ بزرگ شیعہ عالم ـ جو اپنے والد ماجد حضرت آیت اللہ سید یوسف الموسوی الصفوی(رح) کی طرح ہندوستانی کشمیر میں شہرت اور اثر و نفوذ کی بلندیوں پر فائز تھے ـ دیرپا اور بیش بہاء خدمات اور اقدامات کا سرچشمہ رہے ہیں؛ آپ سری نگر کے علاقے شریعت آباد کی شیعہ شرعی انجمن کے سربراہ رہے ہیں، اور تبلیغی اور مذہبی نیز فلاح عامہ کے شعبوں میں اپنی خدمات کی بنا پر ہندوستان کے ثقافتی اور دینی حوالے سے سرگرم عمل راہنماؤں اور کارکنوں کے ذہنوں میں ہمیشہ کے لئے امر ہوچکے ہیں اور یہ سب برصغیر میں آپ کے شاگردوں اور پیروکاروں کے لئے ان کی راہ پر گامزن رہنے کے لئے چراغ راہ سمجھا جاتا ہے؛ ہندوستانی کشمیر میں 50 پرائمری اسکولوں کی تأسیس اور سرپرستی ان کی سرگرمیوں کی بلندیوں پر چمک رہی ہے۔
آیت اللہ یوسف میموریل ٹرسٹ اور شہر بڈگام کی شرعی انجمن کے مرحوم سربراہ اپنی بابرکت اور تابندہ زندگی کے آخری لمحوں تک کشمیر میں ایک حسینیہ کی عمارت مکمل کرنے میں مصرف تھے تا کہ آپ کے ولی نعمت حضرت سیدالشہداء ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کی تعلیمات و معارف کی نشرواشاعت اور ترویج و تبلیغ کا مرکز ٹہرے۔
کشمیر میں برصغیر کے مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی اور قربت و ہمآہنگی کے یہ داعی، تہران میں عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی کی مجلس عمومی کے زیادہ تر اجلاسوں ـ منجملہ 2011 میں منعقدہ اجلاس ـ میں شریک ہوئے اور حاضرین سے خطاب کیا۔
بےشک ان کی یہ بکثرت باقیات الصالحات قرآن کریم کی آیت شریفہ "وَسِيقَ الَّذِينَ اتَّقَوا رَبَّهُم إلَى الجَنَّةِ زُمَراً حَتَّى إِذَا جاؤُوها وَفُتِحَت أبوابُها وَقَالَ لَهُم خَزَنَتُهَا سَلامٌ عَلَيكُم طِبتُم فَادخُلُوهَا خالِدِين؛ (اور جن لوگوں نے اپنے رب کا تقوی اختیار کیا انہیں جنت کی طرف گروہ در گروہ لے جایا جائے گا یہاں تک کہ جب اس کے قریب پہنچیں گے اور اس کے دروزے کھول دئے جائیں گے تو اس کے خزانہ دار کہیں گے تم پر ہمارا سلام ہو تم پاک و پاکیزہ ہو لہذا ہمیشہ کے لیے جنت میں داخل ہو جاؤ) (سورہ زمر، آیت 73)، روز معاد ان کے شامل حال ہوگی۔
ہم اس ناقابل تلافی نقصان پر حضرت ولی عصر (عَجَّلَ اللهُ تَعَالی فَرَجَہُ الشَّرِیف) نیز انقلاب اسلامی کے رہبر معظم، مراجع تقلید، اور ہندوستان کے حوزہ ہائے علمیہ اور علمائے کرام، برصغیر کے شیعیان اہل بیت(ع) اور مرحوم کے اعزاء و اقارب، شاگردوں اور عقیدتمندوں کی خدمت میں تسلیت و تعزیت عرض کرتے ہیں اور خداوند متعال سے آپ کے پسماندگان، بالخصوص کے ان کے فرزند ارجمند حجت الاسلام والمسلمین سید ہادی الموسوی ـ جو حوزہ علمیہ قم کے فارغ التحصیل ہیں ـ کے لئے صبر جمیل اور اجر جزیل کی التجا کرتے ہیں۔
رَحمَۃُ اللہِ وَرِضوَانُہُ عَلَیہِ؛ وَإِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ
عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی
10 بهمن ماه 1396 ھ ش| 30 جنوری 2018ع