سوال : شیعہ سنی کا اصحاب کے مسئلہ میں اختلاف کس چیز میں ہے ؟
جواب : اصلی بحث اس میں ہے کہ کیا تمام صحابہ عادل تھے یا بعض صحابہ عادل نہیں تھے ؟ اہل سنت تمامصحابہ کو عادل کہتے ہیں شیعہ تمامصحابہ کو عادل نہیں کہتے ۔باقی اس کے علاوہ صحابہ کو گالی دینا ان پر لعن کرنا ،رسول پاک کے بعد انکا مرتدد ہونا ، جیسی سب باتیں بنی امیہ کے ناصبی فکر رکھنے والوں کا آل محمد کے شیعوں پر لازم تراشی ہے شیعہ ان چیزوں سے بری ذمہ ہیں ۔شیعہ ہر ایکصحابہ کو اسکا حق دینے کے حق میں ہے اصحاب میں سے جو قابل اعتماد ہیں ان سے شیعہ دینی تعلیمات لیتے ہیں جن کے بارے میں شیعہ نہیں جانتے ان کے بارے میں خاموش رہتے ہیں۔ تیسری قسم کے بارے میں قرآن اور سنت کی روشنی میں ہی بات کرتے ہیں ۔[خلاصہ از کتاب ’الاضواء على عقائد الشیعہ الامامیہ، [جعفر سبحانی] ص 528]
لیکن شیعہ مخالف لوگ شیعہ دشمنی میں یہ بتانے کی کوشش کرتے ہیں کہ شیعہ اصحاب کی شان میں گستاخی کرتے ہیں شیعہ اصحاب کا دشمن ہیں ، شیعہ اصحاب سے بغض رکھتے ہیں۔
یہ لوگ بعض ضعیف اور غیر معتبر چیزوں اور خود ساختہ تفسیروں کا سہارا لیتے ہیں۔ انہیں تعصب اور شیعہ دشمنی کی وجہ سے اصحاب کے بارے میں شیعہ کتابوں میں موجود وہ مطالب نظر نہیں آتے جو اصحاب کی شان میں ہیں۔
حتی شیعہ دشمنی میں انہیں اپنی کتابوں میں ہی اصحاب کے بارے میں موجود وہ مطالب نظر نہیں آتے جنہیں یہ شیعوں کی طرف نسبت دے دے کر شیعوں کے خلاف لوگوں کو اکساتے رہتے ہیں ۔۔۔ بعنوان مثال :
1: اصحاب میں سے بعض کا بدعتی ، مرتدد اور جہنمی ہونا:
[ بخاری کتاب الرقاق باب ،کیف الحشر ،باب فی الحوض/صحیح مسلم کتاب فضائل باب اثبات خوض نبینا [ص]
2: اصحاب کا پیغمبر کی نافرمانی کا مرتکب ہونا:
[سنن بن ماجہ کتاب المناسک ، باب فسخ الحج/سنن نسائی ،کتاب عمل الیوم و الیل ،بات مایقولاذا رای الغضب فی وجہہ/۔ مسند احمد، مسند الکوفیین ،حدیث براء بن عاذب۔] صحیح بخاری ،کتاب العلم ، باب کتابۃ العلم ۔
3: بعض اصحاب کا شرابی ہونا :
السنن الکبرىللبیہیقی، کتاب الاشربہ و الحد ، باب ما جاء فی وجوب الحد/ المصنف لعبد الرزاق ،کتاب الاشربہ ،کتاب ،شرب فی رمضان/ مسند احمد ،مسند الانصار ، حدیث بریدہ اسلمی ۔/مصنف ابن أبی شیبہ،کتاب الامراء ،باب ماذکر فی حدیث الامراء ]
4: بعض اصحاب کا بعض کو گالی دینا :
[سنن بن ماجہ کتاب ،فضل علی بن ابی ظالب /مصنف ابن أبی شیبہ ،کتاب فضائل ،باب فضل علی بن ابی طالب /صحیح مسلم ،کتاب فضائل صحابة ،باب فضائل علی بن ابی طالب ۔
5: بعض کا خلیفہ سوم کے گھر کا محاصرہ کرنے والوں اور ان کے کا قاتلوں میں سے ہونا : [الطبقات الکبری لابن سعد [3 /74] تاریخ الطبري [3 /424] البدایة والنهایة [7 /207] تاریخ إسلام لذهبی [3 /456]
6: اصحاب کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی :صحیح بخاری ،کتاب المحاربین، باب رجم الحبلی من الزنا۔ کتاب الاحکام باب ،مایکرہ من الحرص / جامع الأصول من أحادیث الرسول کتاب الخلافة و الامارة[سقیفة بنی ساعدة کی داستان]السنن الکبری للنسائي ، کتاب القضاء ،باب الحرص علی الامارہ ۔
7: خود اصحاب کے دور میں رسول خدا کی تعلیمات کا ضائع ہوجانا۔[صحیح بخاری ،کتاب مواقیت الصلواة، باب تضیع الصلواة عن وقتها و باب فضل صلواة الفجر/الموطا ،باب نوادر/ شعب ایمان ،باب فصل صلواة الخمس۔]
8: جناب عمر کا سنت پیغمبر کی نقل پر پابندی لگا ۔جامع بیان العلم وفضله باب ذکر ذم الاکثار من الحدیث /شرح مشکل الآثار (15/ 317)معرفة السنن والآثار للبهیقی (1/ 146)
9:ایسے ہی مطالب سے خود ان کی اپنی کتابیں بری پڑی ہیں لیکن یا یہ لوگ ان چیزوں سے جاہل ہیں یا تعصب اور شیعہ دشمنی نے انہیں عدل و انصاف سے دور کر دی ہے، لہذا الٹا چور کتوال کو ڈانٹتا ہے کی فارمولے پر عمل کرتےہیں،حتی انہیں یہ بھی ہوش نہیں کہ شیعہ بھی ان کی ہی کتابوں میں موجود مطالب کا سہار لے کر اینٹ کا جواب پتھر سے دے سکتے ہیں ۔
خصوصا وہ لوگ جو بنی امیہ کی فکر کا طرفدار ہیں ان کا اس سلسلے میں فریب کاری بہت زیادہ ہے تاریخ کا مطالعہ رکھنے والا ہر فرد جاننتا ہے کہ جنگ صفین امام علی اور بنی امیہ کے درمیان لڑی گئی، اس جنگ میں چند ایک صحابہ کے علاوہ اصحاب کی اکثریت امام علی کے ساتھ تھے یہاں تک کہ صرف 25 بدری صحابہ [ عمدةالقاري - [16 /141] البدایة والنهایة [7 /304] المنتظم [2 /110] تاریخالاسلام لذهبی [3 /543]
اور بیعت رضوان میں شریک 61 صحابہ [الإستيعاب في معرفة الأصحاب [1 /351] الإصابة [4 /282] السيرة الحلبية [2 /265]]
جنگ صفین میں امام علی کی حمایت میں بنی امیہ کے طرفداروں کے ہاتھوں شہید ہوئے۔ اسی سے اندازہ لگا سکتا ہے کہ اصحاب میں سے کتنے امام علی کے حامی اور معاویہ اور بنی امیہ کے دشمن تھے ۔
جب بنی امیہ کے ان حامیوں سے یہ سوال کیا جاتا ہے کہ جنگ صفین میں امام علی کو چوتھا خلیفہ ماننے والے کہاں تھے یا مثلا جنگ صفین میں اگر ہوتے تو کس کا ساتھ دیتے ؟ جنگ صفین میں ایک دوسرے کے جان کے درپے ان دو قسم کے سلف میں سے کس سلف کی فکر کو ماننتے ہیں ؟ تو تناقض گوئی کے علاوہ ان سے کوئی جواب بن نہیں پاتا۔ ان میں یہ کہنے کی جرات نہیں ہے کہ جہاں اصحاب کی اکثریت خصوصا بدری اور بیعت رضوان میں شریک بزرگ اصحاب تھے ان [یعنی امام علی ]کا ساتھ دے کر ان اصحاب کے دشمنوں سے جنگ کرتے ۔
عجیب بات ہے اس کے باوجود یہی لوگ خود کو اصحاب کا سب سے زیادہ حامی اور خود کو سلفیکہتے ہیں لیکن معلوم نہیں کہ سلف سے مراد امام علی کے طرفدار اصحاب اور تابعین ہیں یا ان کے دشمن بنی امیہ کے طرفدار لوگ ۔
یہ لوگ معاویہ اور بنی امیہ کے ان حکمرانوں سے دفاع کرتے ہیں جنہوں نے امام علی سے دشمنی اور بغض کی وجہ سے ان پر سب و شتم کو رواج دئے ان کے پیروکاروں کے قتل کا فتوی دے کر ان سے اظہار برات نہ کرنے کی جرم میں ان کے پیروکاروں کو قتل کئے ۔
یہ لوگ اصحاب کے مقدس عنوان کو بنی امیہ کے انہی اصحاب کے دشمن حکمرانوں سے دفاع کے لئے استعمال کرتے ہیں اور بنی امیہ کی فکر کو امام علی کی پیروکاروں کے بارے میں زندہ کرنے کے لئے انہیں اصحاب کا دشمن کہہ کر یاد کرتے ہیں تاکہ اس طریقہ سے بنی امیہ کے حکمرانوں سے دفاع بھی ہو اور انکی فکر بھی زندہ رہے ۔
اس سے زیادہ تعجب کی بات یہ ہے کہ بنی امیہ سے دفاع کرنے والے اپنی اس تناقضانہ اور فریبکارانہ فکر کو ہی ایمان اور کفر کا ملاک قرار دیتے ہیں اور اپنے مخالفین کو اصحاب کا دشمن، انہیں گالی دینے والا کہہ کر ان کے کفر کا فتوی لگاتے ہیں ۔