اردو
Thursday 28th of November 2024
0
نفر 0

صحابہ کی عدالت

صحابہ کی عدالت

                ابن الاثیراپنی کتاب” اسد الغابةفی معرفة الصحابة “کے مقدمہ میں تحریر فرماتے ہیں :

والصحابة یشارکون سائر الرواة فی جمیع ذلک الاالجرح و التعدیل ،فانھم کلھم عدول لا یتطرق فی الجرح الیھم لان اللہ عزوجل و رسولہ ذکیاھم ،و عدلاھم و ذالک مشھور لا تحتاج لذکرہ

تمام صحابہ راویوں کے زمرے میں شریک ہیں سوائے جرح و تعدیل کے اس لئے کہ صحابہ تمام کے تمام عادل ہیں صحابہ کی جانب جرح کی نسبت نہیں دی جاسکتی کیوں کہ خدائے ذوالجلال اور اس کے رسول نے تمام صحابہ کا تزکیہ کیا ہے اور ان کو عادل قرار دیا ہے اور یہ بات مشہور ہے جس کے بیان کی ضرورت نہیں

                ابن حجر عسقلانی عدالت صحابہ کے بارے میں کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں:

اتفق اہل السنة ان الجمیع عدول ، ولم یخالف فی ذالک الا شذوذ من المبتدعة ،وقد ذکرالخطیب فی الکفایة فضلا نفیسا فی ذالک فقال : عدالة الصحابة معلومة بتعدیل اللہ و اخبارہ عن طھارتھم و اختیارہ لھم

تمام اہل سنت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ تمام صحابہ عادل ہیں اور اس سلسلہ میں کوئی بھی اختلاف نہیں رکھتا ہے سوائے چند افراد کہ جو بدعت گزاروں میں سے ہیں اور خطیب نے الکفایة میں اس سے بھی بہتر امر کی طرف اشارہ کیا ہے چنانچہ خطیب عدالت صحابہ کے بارے میں یوں رقم طراز ہیں کہ عدالت صحابہ ایک یقینی و حتمی امر ہے اللہ نے ان کو عادل قرار دیا اور ان کی پاکیزگی کے متعلق خبر دی ہے

                اور اپنی کتاب میں عدالت صحابہ کو ان الفاظ میں بیان کیا ہے:

                کنتم خیر امة اخرجت للناس“  (آل عمران /۱۱۰)  تم بہترین امت ہو لوگوں کے فائدہ کی خاطر تم کوپیدا کیا گیا

                وکذالک جعلناکم امة وسطا“  (بقرہ /۱۴۳)  اور اسی طرح ہم نے تم کو امت وسط قرار دیا

                لقد رضی اللّٰہ عن المومنین اذ یبایعونک تحت الشجرة فعلم مافی قلوبھم“( فتح/۱۸)

                یقینا خد امومنین سے راضی ہو گیا جب وہ آپ کی درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے اور خدا کو ان کے دلوں کا حال معلوم ہے

                والسابقون الاولون من المھاجرین و الانصار و الذین تبعوھم باحسان رضی اللّٰہ عنھم و رضوا عنہ “  (توبہ /۱۰۰)

                اور سابقین و اولین مہاجرین و انصار میں سے اور وہ لوگ جنھوں نے ان کی نیکیوں میں پیروی کی خدا ان سے راضی ہے اور وہ خدا سے راضی ہیں

للفقراء المھاجرین الذین اخرجوا من دیارھم و اموالھم یبتغون فضلا من اللّٰہ و رضوانا و ینصرون اللّٰہ و رسولہ اولئٰک ھم الصادقون ،الی قولہ انک روٴوف رحیم“ (حشر/۸)

                یہ مال فقراء کے لئے ہے کہ جو مہاجرین میں سے ہیں جن کو ان کے گھروں اور اموال سے دور کر دیا گیا ہے جب کہ وہ صرف خدا سے اس کی مرضی و فضل کے طلبکار ہیں اور انھیں لوگوں نے خدا اور اس کے رسول کی نصرت بھی کی ہے یہی لوگ سچے ہیں

                اس طرح کی ایات بہت زیادہ ہیں جس کا ذکر طویل ہے اور احادیث بھی کثرت سے مشہور ہیں اور تمام کی تمام احادیث قطعی طور پر صحابہ کو عادل قرار دیتی ہیں اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ مخلوق میں سے کوئی ان کو عادل قرار دے جب کہ خدا نے ان کو عادل بنایا ہے ۔ یہاں تک کہ ابن حجر نے اپنے دعوے پر قرآن سے دلائل پیش کئے پھر وہ اس سلسلہ کلام کو آگے بڑھاتے ہیں۔

روی بسند ہ الیٰ ابی زرعة الرازی قال : اذا رایت الرجل ینقص احدا من اصحاب رسول اللّٰہ فاعلم انہ زندیق ،و ذالک ان الرسول حق و القران حق و ماجاء بہ حق ،و انما اذیٰ الینا ذالک کلہ الصحابة و ھوٴ لاء”وھم“ یردون ان یجرحوا شھو دنا لیبطلوا الکتاب و السن ،والجرح بھم اولیٰ وھم زنادقة“ ( الاصابة فی تمیز الصحابة/۱ص/۶،۷)

                ابی زرعة الرازی نے اپنی سند سے روایت کی ہے:جب تم کسی ایسے شخص کو دیکھو جو اصحاب پیغمبر خدا  میں سے کسی کو برا کہہ رہا ہو تو جان لو کہ وہ زندیق ہے ،اس لئے کہ رسول حق ہیں ، قرآن حق ہے ، اور جو کچھ بھی قرآن میں آیا ہے وہ حق ہے اور یہ تمام چیزیں ہم تک صحابہ کے واسطہ ہی سے بہنچیں ہیں یہ لوگ ہمارے گواہ و واسطہ کے متعلق جرح کرنا چاہتے ہیں تاکہ قرآن و سنت کو باطل کر سکیں صحابہ کی ذات جرح سے اولیٰ و بالا تر ہے اور یہ لوگ زندیق کہلانے کے سزاوار ہیں

                 علمائے اہل سنت کے نزدیک وہ تمام گروہ جو پیغمبر اکرم  کے سامنے ایمان لایا اور آپ کے ساتھ ہمنشینی کا شرف حاصل کیا ،وہ عادل ہے ان کی جانب کسی بھی قسم کے شک و شبہ کی نسبت نہیں دی جاسکتی ہے ، دوسری بات جوعلمائے جمہور کے نزدیک مسلم ہے وہ یہ کہ جو شخص صحابہ میں سے کسی پر طعن کرے وہ زندیق ہے کیوں کہ خدا وند عالم نے تمام صحابہ کا تزکیہ فرمایا ہے اور ان کو پاک قرار دیاہے ۔

                ہم چاہتے ہیں یہ امر آپ پر روشن ہو جائے لہٰذا قرآن کی جانب رجوع کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ قرآن صحابہ کے متعلق کیا راٴی پیش کرتا ہے۔

 

 

 

 

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

مظلومیت ہی مظلومیت
اخلاق کی لغوی اور اصطلاحی تعریف
افغانستان میں قرآن کریم کی بے حرمتی، مغرب میں ...
ہندو مذہب میں خدا کا تصور و اجتماعی طبقہ بندی
مسجد اقصیٰ اسرائیلی نرغے میں
سب سے پہلے اسلام
سيد حسن نصراللہ کا انٹرويو
بازار اسلامی حکومت کے سایہ میں
دور حاضر کی دینی تحریکیں
نیک گفتار

 
user comment