صہیونیوں کے ساتھ مصر کا تعاون شرمناک ہے
لبنان میں امریکی یونیورسٹی کی لیڈی پروفیسر نے فلسطینیوں پر اسرائیل کے ظلم وستم پر عرب رہنماؤں کی خاموشی پر ان پر مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مشرق وسطی کے امور کی تجزیہ نگار "سمیرہ خوری" نے " مہر خبررساں ایجنسی " کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے عرب رہنماؤں پر فلسطینیوں پراسرائیلی مظالم کے مدمقابل پر سکوت کرنے اور اسرائیل و امریکہ کا تعاون کرنے پر شدید تنقید کی ہے انھوں نے کہا کہ عرب رہنماؤں میں اسلامی تعلیمات کی کوئی بھی نشانی نہیں پائی جاتی اور انھوں نے عرب مسلمانوں قوموں کو یرغمال بنا رکھا ہے ، وہ ان اسلامی ممالک کا استحصال کررہے ہیں اور عالم اسلام کے لئے ذلت و شرم کا باعث ہیں؛ عرب رہمناؤں کے مسلمانوں کے ساتھ نہیں بلکہ صہیونیوں اور امریکیوں کے ساتھ قوی اور مضبوط روابط ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے عرب رہنما اسلامی تعلیمات سے بہت دور ہیں اور وہ اپنے اقتدار کے لئے اسلام سے سوء استفادہ کرتے ہیں انھوں نے کہا کہ عرب مسلمان قوموں کو اپنے رہنماؤں کے خلاف قیام کرنا چاہیے اور فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم پرانھیں ان کے سکوت کی سزا ملنی چاہیے واضح رہے کہ اسرائيل نے آج غزہ میں ایک فضائی حملے میں 350 فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کردیا ہے جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل نے غزہ پر حملہ عرب ممالک کے تعاون سے کیا ہے جس میں مصر کے صدر حسنی مبارک بھی شامل ہیں کیونک کل ہی اسرائیلی وزیر خارجہ نے ان سے ملاقات کی تھی اور مصری صدر نے غزہ پر حملے کی اسے ہری جھنڈی دکھا دی اور آج اسرائیل نے ایک وحشیانہ حملے میں 200 کے قریب فلسطینیوں کو شہید اور 200 سے زائد کو زخمی کردیا۔
source : http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&Id=130301