ہڑتال کی وجہ سے تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز مکمل طور پر بند جبکہ ٹرانسپورٹ کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔
ابنا: بنگلادیش میں وزیراعظم کے استعفے اور آئندہ انتخابات تک نگران کابینہ کے قیام کے لئے حزب اختلاف کی کال پر دوسرے دن بھی کاروبار زندگی مفلوج ہے جبکہ ملک کے مختلف علاقوں میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 14 ہوگئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی اور جماعت اسلامی سمیت دیگر حزب اختلاف کی جماعتوں کی کال پر ملک بھر میں اتوار سے 3روزہ ہڑتال کی جارہی ہے جس کی وجہ سے تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز مکمل طور پر بند ہیں جبکہ ٹرانسپورٹ کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے، ملک کے ہر چھوٹے بڑے شہر اور قصبے میں حزب اختلاف کی جماعتوں اور حکمران جماعت عوامی لیگ کے حامیوں میں جھڑپیں ہورہی ہیں، امن و امان کو کنٹرول کرنے کے لئے سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں تاہم مظاہرین کی جانب سے پولیس پر بھی پتھراؤ کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ پرتشدد واقعات کے نتیجے میں مزید 12 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جس کے بعد گزشتہ 2 روز میں ہلاکتوں کی تعداد 14 ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ حزب اختلاف جنوری میں ملک میں ہونے والے عام انتخابات نگراں سیٹ اپ کے تحت کروانے کا مطالبہ کررہی ہے تاہم حسینہ واجد نے اس مطالبے کو ماننے سے انکار کردیا ہے۔
source : abna