اردو
Monday 20th of May 2024
0
نفر 0

شیعہ مساجد بنانا منع ہے.سعودی قانون

اہل تشیع کے خلاف سعودی اقدامات جاری ہیں اور اب ایک نیا قانون بنایا گیا ہے جس کے تحت شیعہ علاقوں سے باہر شیعہ مساجد، امامبارگاہوں اور قبرستانوں کی تعمیر پر پابندی لگائی گئی ہے.

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق الراصد نیوز ویب سائٹ نے انکشاف کیا ہے کہ شیعہ شیعہ علاقوں سے باہر کہیں بھی شیعہ مسجد، امامبارگاہ یا قبرستان کی تعمیر پر پابندی کا قانون نافذ کیا گیا ہے؛ یہ قانون "الأحساء"، "القطیف" و "النجران" کے شیعہ اکثریتی علاقوں کے سوا سعودی عرب کے دیگر تمام علاقوں میں نافذالعمل ہوگا.

یہ قانون ایک سرکاری ہدایتنامے Directive کی صورت میں نافذ کیا گیا ہے اور اس کی شقیں اہل تشیع کی مخالفت پر مبنی ہیں. یہ ڈائریکٹو پر الشرقیہ کے سعودی اہلکار "جلوی بن عبدالعزیز" کے دستخطوں سے جاری کیا گیا ہے اور اس کے ضمن میں سعودی وزیر داخلہ کی براہ راست ہدایات دکھائی دے رہی ہیں جن میں اہل تشیع پر دباؤ بڑھانے کی واضح نشانیاں موجود ہیں.

یادرہے کہ حال ہی میں سعودی عرب میں پانچ شیعہ مساجد بند کردی گئی ہیں اور ہر روز شیعہ باشندوں کی گرفتاری اور ان پر غیر انسانی دباؤ کی خبریں خبرایجنسیوں کو موصول ہورہی ہیں اور یہ خبریں ایسے حال میں موصول ہورہی ہیں کہ سعودی عرب میں شدید سنسر لاگو ہے اور اہل تشیع کے خلاف سعودی حکمرانوں اور انتہا پسند وہابیوں کے اقدامات کی خبریں کم ہی شائع ہوا کرتی ہیں.

قبل ازیں ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ایک شیعہ نوجوان کو صرف اس لئے گرفتار کیا گیا ہے کہ اس کی ذاتی کار سے دعاؤں اور زیارات کی ایک کتاب برآمد ہوئی تھی.

یہ شیعہ نوجوان 18 سالہ ابوالقاسم جواد الموسوی الاحساء کے شیعہ اکثریتی سے تعلق رکھتا ہے جس کو المبرز شہر کی ایک سڑک پر سعودی سیکورٹی فورسز نے روکا اور اس کی کار سے دعاؤں کی کتاب برآمد کرکے اسے گرفتار کرلیا.

وہابیوں نے اس نوجوان پر "سحر آمیز طلسم اور جادو ٹونے" لے کر گھومنے اور "بدعت آمیز دعائیں پڑھنے" کا الزام عائد کیا ہے!

قابل ذکر ہے کہ گذشتہ صفر المظفر میں حرم رسول اللہ (ص) پر حملے میں کئی شیعہ باشندوں کی شہادت اور جنت البقیع کے باہر شیعہ خواتین پر سعودی حملے کے بعد سے اب تک سینکڑوں شیعہ افراد جیل بھیج دیئے گئے ہیں اور کئی بار مدینہ میں ان کے محلوں پر وہابیوں نے حملے کئے ہیں.

اپڈیٹ:

جلوی بن عبدالعزیز نے الاحساء ، القطیف ، الجبیل ، الخبر ، بقیق ، راس تنورہ کے گورنروں اور منطقۃ الشرقیہ کی پولیس سے کہا ہے کہ وہ اہل تشیع کو ہاسٹلوں میں بھی نماز جماعت نہ پڑھنے دیں۔

واضح رہے کہ جن شہروں میں اہل تشیع کی آبادی کم ہے وہاں ہزاروں شیعیان اہل بیت (ع) نے نے سعودی حکومت کے اس اقدام کے ردعمل کے طور پر شہروں سے باہر موجود ہاسٹل کرائے پر لے کر نماز جماعت کے لئے استعمال کرنا شروع کیا ہے اور کئی لوگ اپنے گھروں کے بعض حصوں کو مساجد کے طور پر استعمال کرنے لگے ہیں۔

 


source : http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&Id=169978
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

انتہا پسند اور تکفیری تحریکوں پرعالمی کانفرنس کا ...
مانچسٹر يونيورسٹی كی جانب سے قرآن كريم كے ۵۰۰ ...
انقلابی جوانوں کو ثابت قدم رہنے کے لیے امام خمینی ...
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کا آیت اللہ آصفی کے انتقال ...
ایک مسجد کو نقصان نیٹو کے حملوں سے: پاکستان
الجزائر میں قومی حفظ قرآن كريم كے مقابلوں كا آغاز
قم ؛ مبلغين كے لیے خاص پہلی تعليمی ويب سایٹ كا ...
وزيرخارجہ عراق: تکفیری گروہ پوری دنیا کے لئے خطرہ
حلب سے ایک اور دہشتگرد گروہ کا انخلا
کابل، وزارت دفاع کے بعد وزارت داخلہ کے باہر بھی ...

 
user comment