فتنہ انگیزی کی غرض سے؛
سعودی عرب کے علاقے الشرقیہ کے شہر الخُبَر کی مسجد کے متولی نے مسجد سے شیعہ نمازیوں کو نکال باہر کرکے اختلاف انگیزی کی اس آگ کو ہوادی ہے جو آیت اللہ سیستانی کی توہین کرکے دارالحکومت ریاض کے امام جمعہ نے لگائی تھی. اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق الخبر کی ایک مسجد کے امام جماعت نے شیعہ نمازیوں کو یہ کہہ کر نکال باہر کیا ہے کہ مذکورہ مسجد اس کی ذاتی دولت سے بنی ہے! جبکہ اس سے پہلے شہر کے شیعہ باشندے سنی برادران کے ساتھ پرامن انداز میں نماز جماعت ادا کرتے رہے تھے.
یاد رہے کہ الخبر میں 9 شیعہ مساجد کی بندش کے بعد شیعہ نمازی اہل سنت کی مساجد میں جاکر سنی برادران کے ساتھ نماز جماعت میں شریک ہوا کرتے تھے.
اس سے قبل ایک بار حکومت نے شیعہ نماز جماعت کو گرفتار کرکے شیعہ نمازیوں پر اپنے امتیازی دباؤ میں اضافہ کیا تھا اور اس کے بعد تکفیریوں نے حملہ کرکے شیعہ نمازیوں کو مسجد میں داخل ہونے سے روکا تھا اور اب مسجد کے متولی کو شیعہ مسلمانوں پر دباؤ بڑھانے کا فریضہ سونپا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ریاض کے امام جمعہ نے حال ہی میں آیت اللہ سیستانی کی توہین کرکے شیعیان سعودی عرب کے جذبات مجروح کئے تھے اور شیعہ اور سنی بزرگوں کے اعتراض کے باوجود یہ سلسلہ ابھی جاری تھا کہ الخبر میں مختلف النوع طریقوں سے اہل تشیع کو تنگ کرنے کی مشق ہونے لگی ہے جس کی وجہ سے سعودی عرب کے شیعہ باشندوں میں زبردست غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ الشرقیہ سعودی عرب کے مشرق میں واقع تیل پیدا کرنے والے علاقے کا نام ہے جس کی اکثریتی آبادی اہل تشیع پر مشتمل ہے اور اس علاقے کے شیعیان اہل بیت (ع) شدید ترین محرومیوں کا شکار ہیں جبکہ ان کے علاقے سے نکلنے والے تیل کی دولت سے وہابیت کے پرچار کے ساتھ ساتھ سعودی شہزادوں کو ارب پتی بنایا جارہا ہے۔
source : http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&Id=177504