بحرین کے شیعہ اور سنی عوام نے میدان اللؤلؤة سے مسجد الفتح تک آٹھ کلومیٹر کی انسانی زنجیر تشکیل دے کر شیعہ اور سنی عوام کے درمیان اختلاف انگیزی کی سازش کو ناکام بنایا۔
کل جب انسانی زنجیر تشکیل دینے والے سینکڑوں شیعہ اور سنی مسلمانوں نے مسجد الفتح میں نماز ادا کرنے کے لئے مسجد کی طرف رجوع کیا تو اسے ہر طرف سے بند پایا اور معلوم ہوا کہ نام نہاد وزیر "انصاف!" نے مسجد انتظامیہ سے کہا ہے کہ مسجد میں کسی کو نماز ادا کرنے کی اجازت نہ دے۔
آٹھ کلومیٹر انسانی زنجیر تشکیل دینے والوں نے مسجد کے پاس بھی انسانی زنجیر تشکیل دینے کی ح؛قت عملی سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا اور مسجد کو محاصرے میں لے کر انتظامیہ کو مسجد کھولنے پر آمادہ کیا جس کے بعد شیعہ اور سنی مسلمانوں نے مشترکہ طور پر نماز جماعت ادا کی۔
واضح رہے کہ آل خلیفہ خاندان نے آج تک اس ملک پر یہ کہہ کر حکومت کی ہے کہ "آل خلیفہ حکام سنی ہیں اور سنیوں کے نمائندے ہیں" یوں انھوں نے اہل سنت کی آبادی کو بھی اپنے مفاد میں استعمال کیا ہے اور اسی بہانے سنیوں کا اہل تشیع سے بھی زیادہ استحصال کیا ہے کیونکہ آل خلیفہ کے نزدیک شیعہ اور سنی میں کوئی فرق نہیں ہے اور دونوں مکاتب کے پیروکاروں کو آل خلیفہ کے سامنے سرتسلیم خم کرنا چاہئے۔
یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ مسلسل دھرنوں اور مظاہروں کے بعد حکومت نے تقریباً 300 سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جن میں غالب اکثریت اہل سنت برادران کی تھی اور اس کی وجہ یہ ہے کہ آل خلیفہ سنی مسلمانوں کو بولنے کا حق بھی نہیں دیتے اور ان کا خیال ہے کہ شیعہ اکثریت پر آل خلیفہ کی حکمرانی یقینی بنانے کے لئے اہل تسنن کا آل خلیفہ خاندان کی حکومت کی حمایت کے سوا کوئی فریضہ نہیں ہے جس کی مثال سنی راہنما محمد بوفلاسہ کی گمشدگی ہے جنہوں نے دو ہفتے قبل میدان اللؤلؤة میں دھرنے سے خطاب کیا تھا اور اسی دن رات کے وقت اغوا کئے گئےتھے اور شیعہ اور سنی عوام نے ان کی بازيابی کا مطالبہ کیا۔
source : http://www.urdu.shiitenews.com