پاکستان کی فوج شمالی وزیرستان میں امریکی دباؤ پر ممکنہ آپریشن کے پیش نظر اپنے حمایت یافتہ طالبان اور القاعدہ کے افراد کو دوسرے علاقوں میں منتقل کرنے کر دیا ہے۔
ابنا: پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئي ایس آئی اور فوج پانچ سال سے طالبان خاص طور پر حقانی نیٹ ورک کو بعض دہشتگرد گروہوں کے ساتھ کرم ایجنسی میں بسانا چاہتی ہے اوران پانچ برسوں کے دوران بالا کرم ایجنسی میں اکثریت کے حامل طوری اور بنگش قبائل نے اس منصوبے کی مخالفت کی ہے اور اپنے علاقے میں القاعدہ اور طالبان کو آنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ کیونکہ وہ ان کی غیر انسانی اور غیر اسلامی کارروائیوں کو قبول نہیں کرتے ہیں۔ جبکہ پاکستان کی فوج حقانی نیٹ ورک کو کرم ایجنسی کے پہاڑی علاقوں میں لانا چاہتی ہے تاکہ جنگلی اور پہاڑی علاقے کا فائدہ اٹھا کر اس نیٹ ورک کو درۂ شلوزان ناراۓ اور اسپینہ شگے کے راستے سے افغانستان روانہ کر سکے۔
پاکستانی فوج اب طالبان اور القاعدہ کو طوری اور بنگش قبائل کے ساتھ لڑا کر اسے شیعہ اور سنی لڑائی کا رنگ دینا چاہتی ہے جبکہ حقیقت میں یہ شیعہ وسنی کی لڑائی نہیں ہے اور خود علاقے کے اہل سنت بھی طالبان کے سخت مخالف ہیں۔ طالبان اور القاعدہ کے افراد نے طوری اور بنگش قبائل کی مزاحمت کی وجہ سے اس علاقے کا پاکستان کے دوسرے علاقوں سے رابطہ کئی برسوں سے منقطع کر رکھا ہے۔
کرم ایجنسی کے لوگ طالبان کے غیر انسانی اقدامات اور اس وجہ سے کہ ممکن ہے کہ ان کے علاقوں پر بھی ڈرون حملے شروع ہوجائیں وہ اپنے علاقے میں طالبان کی موجودگی پر راضی نہیں ہیں۔
source : http://www.abna.ir