امریکہ نے کہا ہے کہ مسلم دنیا میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی کوئی جغرافیائی حدود نہیں، یہ سرحدوں کے بغیر اور نہ ختم ہونے والی جنگ ہے۔ ”بوسٹن سے فاٹا“ تک شدت پسندوں کا تعاقب کیا جائے گا، امریکہ کا انسداد دہشت گردی پروگرام ”بوسٹن سے فاٹا“ تک پھیلا ہوا ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف فوجی طاقت اور ڈرون حملوں کا استعمال آئندہ 10 سے 20 سال تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ امریکہ کے نائب وزیر دفاع برائے اسپیشل آپریشنز مائیکل شیہان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اسلامی دنیا میں دہشت گردی کیخلاف جنگ 10 سے 20 سال تک جاری رہے گی۔ سینیٹ کی آرمز سروس کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ پینٹاگون کا مسلم عسکریتی اہداف کیخلاف 12 سالہ دیرینہ جنگ اور فوجی کارروائیاں ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ اسلامی دنیا میں دہشتگردی کیخلاف جنگ کم سے کم 10 سے 20 سال تک مزید جاری رہے گی۔ کمیٹی ارکان کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے سینیٹرز کو بتایا کہ امریکہ کا انسداد دہشتگردی پروگرام ”بوسٹن سے فاٹا“ تک پھیلا ہوا ہے۔
نائن الیون کے بعد سابق امریکی صدر جارج بش نے بیرون ممالک میں فوجی طاقت کے استعمال سے متعلق قانون سازی (اے یو ایم ایف) کی تھی۔ آرمز سروس کمیٹی کے سینیٹرز نے اے یو ایم ایف پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمانڈر انچیف نے اس قانون سے تجاوز کیا ہے، بعض سینیٹرز نے مذکورہ قانون سازی پر نظرثانی کا مطالبہ بھی کیا۔ امریکہ ڈرون حملوں کی پالیسی تبدیل نہیں کرے گا، جہاں ضرورت محسوس ہوئی وہاں ڈرون حملے کئے جائیں گے۔ القاعدہ کے خلاف جنگ مزید 20 سال جاری رہ سکتی ہے، امریکہ دنیا کے کسی بھی حصے میں دہشت گردوں کو ہدف بنا سکتا ہے، چاہے وہ شام ہی کیوں نہ ہو۔ ڈرون حملوں سے متعلق کانگرس کے اختیارات میں تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔ ڈرون حملوں کے حوالے سے امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئیگی۔ دنیا بھر میں ان حملوں کا کنٹرول فوج کو دئیے جانے کے باوجود یہ پالیسی برقرار رہے گی۔ جہاں ضرورت محسوس ہوئی وہاں ڈرون حملے کئے جائیں گے۔ امریکہ دنیا کے کسی بھی حصے میں دہشت گردوں کو ہدف بنا سکتا ہے۔
دوسری جانب پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ کو ان حملوں پر ضرور نظرثانی کرنی چاہئے۔ ڈرون حملوں کی وجہ سے پاکستان کو دہشت گردی کیخلاف جنگ میں مسائل کا سامنا ہے کیونکہ ان حملوں میں مارے جانے والے تمام افراد دہشت گرد نہیں ہوتے، جس کا فائدہ شدت پسند اٹھاتے ہیں۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں اب تک 2 ہزار 200 کے قریب افراد جاں بحق ہوئے جن میں 400 معصوم شہری شامل ہیں۔ امریکی نائب وزیر دفاع نے کہا کہ القاعدہ کے خلاف جنگ دو دہائیوں تک جاری رہے گی۔ کانگریس کی طرف سے اتھارٹی ملنے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف ڈرون حملوں کی پالیسی میں تبدیلی کی کوئی ضرورت نہیں۔ مائیکل شیہان نے کہا کہ کانگرس نے 2001ء میں دہشت گردی کے خلاف فوجی طاقت کے استعمال کی جو قرارداد منظور کی تھی وہ ابھی تک لاگو ہے۔ القاعدہ سے متعلقہ ہر تنظیم امریکہ کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔ یہ ممکن ہے کہ افغانستان میں ملا عمر اور اس کے حامی طالبان کے خلاف اس وقت بھی امریکی فوجی کارروائی جاری رہے جب ان کے خلاف افغانستان کارروائی نہ کرے۔
کانگرس کی جانب سے گیارہ ستمبر 2001ء کے حملوں کے فوری بعد منظور کئے گئے آتھورائزیشن فار دی یوز آف ملٹری فورس کے قانون کا مقصد پورا ہو رہا ہے۔ اس قانون کے تحت کانگرس نے صدر امریکہ کو اختیارات دئیے تھے کہ وہ گیارہ ستمبر کے حملوں میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کے لئے تمام ضروری طاقت کا استعمال کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اب امریکی کانگرس کے ارکان میں یہ بحث زور پکڑتی جا رہی ہے کہ کیا اس قانون کو ختم کر دیا جائے یا اس میں تبدیلی کی جائے۔ نائب وزیر دفاع نے موقف اختیار کیا کہ اس میں کسی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔ فی الوقت پینٹا گون اس قانون سے مطمئن ہے۔
source : http://www.abna.ir