اردو
Saturday 27th of April 2024
0
نفر 0

بحرینی وزیر خارجہ کا فتوی!

بحرینی وزیر خارجہ کا فتوی!

 

 سید حسن نصر اللہ کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا دینی اور قومی فریضہ ہے

 

بحرین پر مسلط خاندان آل خلیفہ کے وزیر خارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ نے حزب اللہ لبنان اور سید حسن نصر اللہ کو دہشت قرار دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ پر قاتلانہ حملہ ایک دینی ـ قومی فریضہ ہے۔ خالد بن احمد نے اس بات کی طرف اشارہ نہیں کیا کہ اس کے خاندان نے گذشتہ کئی عشروں سے ملت بحرین کو یرغمال بنا رکھا ہے اور تین سال کے عرصے میں آل سعود کی مدد سے بحرینی عوام کو ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنا رہا ہے۔ 

 

 سید حسن نصر اللہ کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا دینی اور قومی فریضہ ہے

اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق، عالم اسلام میں افتاء کے شعبے میں افراتفری کی حالت جاری ہے اور اگر اس سے پہلے دوسرے ملکوں میں دہشت گرد اپنے علماء کو دیوار سے لگا کر قتل کے فتوے دے رہے تھے تو اب بحرین کی آل خلیفہ کے وزیر خارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ نے عالم اسلام اور عالم عرب کے ہیرو اور امت کی عظمت رفتہ کی بحالی میں مؤثر کردار ادا کرنے والے سید حسن نصر اللہ کے خلاف فتوی دیا ہے اور کہا ہے کہ ان کا قتل دینی اور قومی فریضہ ہے جبکہ غاصب صہیونی ریاست نے قبل ازیں سید حسن نصر اللہ سے کئی مرتبہ شکست کھانے کی بنا پر ان کے قتل کے احکامات جاری کئے ہیں۔ 

خالد بن احمد بن آل خلیفہ، جو صہیونی حکام کے ساتھ نہایت قریبی تعلقات کے حوالے سے اسلامی امت میں قابل نفرت سمجھے جاتے ہیں، نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا ہے کہ "سید حسن نصر اللہ کے خلاف فتوی دیا ہے اور کہا ہے کہ ان کا قتل دینی اور قومی فریضہ ہے"۔ 

ادھر بحرین کی سرکاری ویب سائٹ "بنا" میں خالد بن احمد کا بیان شائع کیا گیا ہے جس میں دعوی کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان اپنی امت پر بھی رحم نہیں کرتی اور ان کے خلاف اعلان جنگ کرتی ہے!۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سید حسن نصر اللہ اور حزب اللہ اسرائیل اور استکبار کے خلاف اگلے مورچے کی حیثیت سے جہاد میں مصروف ہیں چنانچہ آل خلیفہ سید حسن نصر اللہ، حزب اللہ اور اسلامی مزاحمت محاذ کے خلاف ہرزہ سرائی اور تہمت و افترا کا سہارا لینے کے بجائے اپنے عوام کی جدوجہد کو توجہ دے اور بحرینی عوام کے جائز مطالبات پر عملدرآمد کرکے انہیں ان کے جائز حقوق دیدے۔ 

خالد بن احمد کے یہ دعوے ایسے حال میں سامنے آئے کہ آل خلیفہ کی حکومت نے بحرینی کے یرغمال بنا رکھا ہے، ان کے حقوق نہيں دے رہی ہے، ان کے حقوق چھین رہی ہے، جائز حقوق کا مطالبہ کرنے والے عوام کا جواب گولیوں سے دے رہی ہے، ان کا روزگار چھین رہی اور غیر ملکی کرائے کے ایجنٹوں کے ذریعے ان کے گھروں پر حملے کروا رہی ہے، ان کے وطن کو آل سعود کے حوالے کئے ہوئی ہے، غیرملکیوں کو بحرین کی شہریت دے کر انہیں اقلیت میں بدلنے کی سازش کررہی ہے، بحرینی راہنماؤں کی شہریت منسوخ کررہی ہے، بچوں اور خواتین سمیت بحرینی عوام کو جیلوں میں بند کرکے انہیں ٹارچر کررہی ہے، ان کی مساجد کو شہید کررہی ہے اور وہ سب کچھ اس ملک کے عوام پر روا رکھ رہی ہے جو کوئی دشمن بھی اپنے دشمن پر روا نہیں رکھتا۔ 

اب دیکھنا یہ ہے کہ سید حسن نصر اللہ نے اپنی تازہ ترین تقریر میں بحرین کے بارے میں کیا کہا ہے جس کے عوض خلیفی وزیر خارجہ نے ان کے خلاف "قتل کا فتوی" جاری کیا ہے؟ 

سید حسن نصراللہ نے کہا: 

٭ جو کچھ بحرین میں ہورہا ہے، اس کے سامنے بہت سے ممالک نے خاموشی اختیار کی ہے حالانکہ کسی بھی انقلابی دھڑے یا فرد نے بحرین میں عسکریت کا سہارا نہيں لیا ہے بلکہ بحرینی عوام آج بھی اپنے حقوق کے حصول کے لئے پرامن روشوں پر اصرار کررہے ہیں جبکہ ان کے حقوق نہ دینے پر اصرار کرنے والی بحرینی حکومت کو عربوں اور بہت سے دوسری حکومتوں کی حمایت حاصل ہے۔ 

٭ ایک دن بحرینی حکومت نے لبنانیوں کو اپنی سرزمین سے نکال باہر کیا حالانکہ ان افراد کا حزب اللہ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ 

سید حسن نصر اللہ نے کہا: بحرین کی حکومت نے منامہ اور بیروت کے درمیان پروازیں معطل کردیں اور دھمکیاں بھی دیں اور یہ سب حکومت بحرین کی کمزوری کی علامت ہے۔ 

٭ میں بحرینی حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ یہ ہمارا دینی اور سیاسی موقف ہے اور جو لوگ بحرین کی مظلوم قوم کی حمایت کرتے ہیں وہ بحرین کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے اور بحرینی عوام اپنے انقلابی فیصلوں میں مستقل اور خودمختار ہیں۔

انھوں بحرینی حکام سے مخاطب ہوکر کہا: تم ہی ہو جو ضعیف اور کمزور ہو اور اپنی قوم کے حقوق دینے کے بجائے اپنی قوم کو کچلنے کے لئے بیرونی ممالک کو مداخلت کی دعوت دیتے ہو۔ 

٭ میں مسلم علماء، حکومتوں اور عرب ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ کم از کم زبانی کلامی طور پر بحرین میں رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں واضح موقف اپناؤ جو کچھ وہاں ہورہا ہے بہت خطرناک ہے، بعض علماء کی شہریت منسوخ کی جاتی ہے، مساجد کو شہید کیا جاتا ہے اور دینی و سیاسی راہنما اور علماء کو جیلوں میں بند کیا جاتا ہے۔ 

٭ ہم نے  اپنی امیدیں ملت بحرین سے وابستہ کی ہوئی ہیں اور ظلم و ستم کے مقابلے میں اس ملت کے صبر و تحمل سے مدہوش ہیں اور شرط لگاتے ہیں کہ یہ شریف قوم اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور ان کمزوروں کو ناامیدی کے سوا کچھ نہ ملے گا۔ 

چنانچہ خلیفی وزیر خارجہ کا فتوی صہیونی ریاست کی خوشنودی حاصل کرنے کی ایک نئی کوشش ہے۔

 

سید حسن نصر اللہ کی تقریر کا خلاصہ:

 

ہمارے دینی عقائد کیمیاوی ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دیتے/ بحرینی عوام کے صبروتحمل سے مدہوش ہیں


source : abna
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حزب اللہ کا تعزیتی پیغام؛ لبنان میں تین روز عمومی ...
گينيا؛ مسلمانوں كی جانب سے خطے میں ترويج اسلام كے ...
افغانستان؛ صوبہ ارزگان میں طالبان کا پولیس ...
غزہ میں امام خمینی (رہ) امداد کمیٹی کی جانب سے ...
خطرہ حرم اور حجاب سے ہے
حقیقی عشق کے مناظر، کربلا کے راستے میں
کُرد مسلمان پیشمرگہ کے شہدا کو رہبر انقلاب ...
یمن پر سعودی عرب کے جاری حملے
مشہد مقدس میں رضوی ثقافت میں نماز اور مسجد کی ...
چین: امریکہ امن و صلح کی مخالف سمت میں حرکت کرنے ...

 
user comment