ہندوستان کي رياست اترپرديش کے شہر ميرٹھ کي يونيورسٹي سے کشميري طلبا کو بے دخل کئے جانے کے بعد پاکستان کي جانب سے انھيں داخلے کي دي جانے والي پيشکش پر نئي دہلي نے ناپسنديدگي کا اظہار کيا ہے-ذرائع کے مطابق ہندوستان کي وزارت خارجہ کے ترجمان سيد اکبرالدين نے ميرٹھ يونيورسٹي سے نکالے گئے67 کشميري طلبا کو پاکستان ميں داخلے کي پيشکش پر ناخوشي کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد کي جانب سے ايسے کسي بھي اقدام سے گريز کئے جانے کي ضرورت ہے جس سے دونوں ملکوں کے تعلقات کے ماحول پر منفي اثرات مرتب ہو سکتے ہيں- انہوں نے مزيد کہا کہ دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے ہندوستان نے پاکستان کو اسکردو کارگل بس سروس اور جموں کشمير کے لوگوں کے لئے ملٹي اينٹري ويزا کي پيشکش کي ہے اور ان سب کا مقصد اعتماد سازي کے عمل کو بہتر بنانا ہے-واضح رہے کہ بنگلہ ديش ميں ہونے والے ايشياء کپ کرکٹ کے ايک روزہ ميچ ميں پاکستان کے ہاتھوں ہندوستان کي شکست پر ميرٹھ يونيورسٹي ميں زير تعليم ان کشميري طلباء نے خوشي کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے حق ميں نعرے لگائے تھے جس کے بعد انھيں اس يونيورسٹي سے بے دخل کرتے ہوئے ان طلباء کے خلاف غداري کا مقدمہ چلانے کا فيصلہ کيا گيا تھا جس پر پاکستان نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انھيں پاکستان ميں تعليم حاصل کرنے کي پيشکش کي تھي-قابل ذکر ہے کہ ہندوستان ميں ان کشميري طلباء سے اب غداري کا مقدمہ واپس ليتے ہوئے کہا گيا ہے کہ وہ ميرٹھ يونيورسٹي ميں اپني تغليم جاري رکھ سکتے ہيں تاہم اب ان طلباء نے اس واقعے کے بعد اپني سيکيورٹي پر تشويش کا اظہار کرتے ہوئے ہندوستان کي حکومت سے اپني سيکيورٹي کي ضمانت کا مطالبہ کيا ہے-يہ بتاتے چليں کہ کل اسي سلسلے ميں ہندوستان کے زير انتظام کشمير ميں عام ہڑتال کي گئي تھي اور ان کشميري طلباء سے ہمدردي کا اظہار کيا گيا تھا-
source : www.tebyan.net