پشاور میں طالبان کےبہیمانہ حملے میں اب تک 145 بچے جاں بحق ،250 زخمی
پاکستان کے شہر پشاور میں پاکستانی فوج کے زیر انتظام اسکول پر سلفی وہابی طالبان دہشتگردوں کے حملے میں اب تک 145 بچے جاں بحق اور 250 زخمی ہوگئے ہیں۔اس بھیانک اور خوفناک حملے کی ذمہ داری طالبان دہشت گردوں نے قبول کرلی ہے پاکستان سے طالبان کی لعنت کو ختم کرنے کے لئے وہابی اور دیوبندی مدارس کا خآتمہ بہت ضروری ہے۔
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے شہر پشاور میں پاکستانی فوج کے زیر انتظام اسکول پر سلفی وہابی طالبان دہشتگردوں کے حملے میں اب تک 145 بچے جاں بحق اور 250 زخمی ہوگئے ہیں۔اس بھیانک اور خوفناک حملے کی ذمہ داری طالبان دہشت گردوں نے قبول کرلی ہے پاکستان سے طالبان کی لعنت کو ختم کرنے کے لئے وہابی اور دیوبندی مدارس کا خآتمہ بہت ضروری ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق اسکول میں فوجی دستوں کا سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن جاری ہے اور اس دوران سیکیورٹی اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہورہا ہے۔ اسکول کے 3 بلاک کلیرکرالیے گئے ہیں۔ آپریشن کے دوران اب تک 4 دہشتگرد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ بچ جانے والے اسکول کے آخری بلاکس تک محدود کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس نے بھی علاقے میں اپنی نفری کو بڑھا دیا ہے تاکہ کوئی بھی دہشت گردعلاقے سے بچ نکلنے میں کامیاب نہ ہوسکے۔واقعہ کی ذمہ داری سلفی وہابی طالبان دہشت گردوں نے قبول کر لی ہے۔ تنظیم کے مرکزی ترجمان محمد عمر خراسانی برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی میں ان کی تنظیم کے 6 ارکان ملوث ہیں اور یہ کارروائی شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن ضربِ عضب اور خیبر ایجنسی میں جاری آپریشن خیبر ون کے جواب میں ہے۔آرمی کے جس اسکول پر طالبنا نے حملہ کیا ہے اس میں بچوں کی ظرفیت 400 سے 500 تک ہے۔ حملے کے وقت اکثر بچے اسکول میں موجود تھے۔ذرائع کے مطابق پاکستان میں وہابی اور دیوبندی مدارس طالبان دہشت گردوں کی طاقت اور قدرت کا اصلی مرکز ہیں۔ اور جمعیت العلماء ف اور س کو بھی طالبان کا مالی بازو تصور کیا جاتا ہے۔طالبان کے بھیانک جرائم کو ختم کرنے کے لئے سلفی وہابی اور تکفیری فکر کا خاتمہ ضروری ہے اور اس فکر کے خاتمہ کے لئے سلفی وہابی مدارس پر پابندی عائد کردینی چاہیے اور وہابی مدارس پر تالے لگا دینے چاہییں۔
تکفیری دیوبندی دہشتگرد ٹولہ کالعدمتحریک طالبان پاکستان نےپشاور میںا سکول پر حملے کی ذمے داری قبول کرلی ہے،ترجمان تحریک طالبان پاکستان کا کہنا ہے کہ ہدف اسکول کے بچے تھے۔ حملے میں 145سے زائد طالب علم شہید اور 250 سے زائداساتذہ و طالب علم زخمی ہو ئے۔
اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پشاور میں اسکول کے معصوم بچوں کو نشانہ بنانے والے سفاک درندوں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے۔
وزیر اعظم نواز شریف نے پشاور کے اندوہناک واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچوں کو نشانہ بنانے کا یہ واقعہ انتہائی تکلیف دہ اور قومی سانحہ ہے، دہشت گردی کا شکار ہونے والے اسکول کے بچے میرے بچے تھے اور یہ پوری قوم کا نقصان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اندوہناک واقعے کے بعد وہ اسلام آباد میں نہیں رک سکتے اس لئے فوری طور پر وزیر داخلہ چوہدری نثار کے ہمراہ پشاور جارہے ہیں جہاں وہ ریسکیو آپریشن کی خود نگرانی کریں گے۔
وزیر اعظم نے صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ دہشت گردی کی اس بےہیمانہ واردات کے ماسٹر مائنڈ کو کسی صورت نہ چھوڑا جائے اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران بچوں کو اسکول سے بحفاظت نکالنا پہلی ترجیح ہونی چاہئے۔
دوسری جانب ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی اسکول سانحے کے بعد اپنا دورہ کوئٹہ مختصر کرکے ہنگامی طور پر پشاور روانہ ہوگئے ہیں۔
لاہور: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویزرشید کہتے ہیں کہ پشاور کے اسکول پر حملہ پاکستان کے بچوں پر حملہ ہے جس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کو کسی ایک واقعے سے جوڑنا یا کسی خاص خطے سے منسلک کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ دہشتگردوں کے چند گروہ پوری دنیا کو غیر محفوظ بنا کر اپنا ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں اور پوری دنیا ان کے خلاف مل کر لڑ رہی ہے۔
پرویز رشید کا مزید کہنا تھا کہ پشاور میں اسکول پر حملہ کسی ایک صوبے کا معاملہ نہیں، یہ کارروائی پورے ملک کے خلاف ہے۔ اگر دہشتگرد یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی اس طرح کی کارروائی سے ہمارے ارادے پست ہوجائیں تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔ پاکستانی قوم نے دہشتگردی کو جڑ سے ختم کرنے کا تہیہ کررکھا ہے۔ اس طرح کے حملوں سے ہمارا عزم کمزور ہونے کے بجائے مزید مضبوط ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں نے ملک میں دہشتگردی کا جو بازار گرم کررکھا ہے اس کے ردعمل میں آپریشن ضرب عضب جاری ہے اور مزید شدت سے جاری رہے گا۔
source : abna.ir