اردو
Saturday 23rd of November 2024
0
نفر 0

مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام منعقدہ کنونشن کی اختتامی تقریب، سینکڑوں کی شرکت

اسلام آباد( )مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے اسلام آباد میں جاری مرکزی کنونشن کے آخری روز علماء شیعہ کانفرنس کا انعقاد جامعہ امام صادق ؑ میں ہوا جس میں ملک بھر کے سینکڑوں علما نے شرکت کی۔کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے عالمی قوتیں ارض پاک کو ایک متعصب مسلکی ملک بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں اس مقصد کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے جا رہے ہیں ۔لاکھوں افرا د کو عسکری تربیت دی گئی۔ پاکستان کو داخلی و خارجی سازشوں کا شکار کیا جارہا ہے۔پارہ چنار، ڈیرہ اسماعیل خان سمیت مختلف علاقے ملت تشیع کے لیے مقتل کا روپ دھار چکے ہیں۔اپنی قوم کی حفاظت کے لیے ہم نے ہر پلیٹ فارم پر اپنی آواز بلند کی ہے۔آج پاکستان کے ملت تشیع تنہا نہیں۔ سانحہ پارہ چنار کے بعد آرمی چیف کا پارہ چنار پہنچنا ملت تشیع کی استقامت کا نتیجہ ہے۔آج اہلسنت برادران ہمارے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ تکفیری گروہوں کو ملک کا دشمن اور قابل نفرت سمجھا جاتا ہے۔ ہماری حکومت ،وزارت داخلہ اور نیکٹا ان تکفیریوں کو کلین چٹ دینا چاہتے ہیں ۔ پوری قوم ان رسوا چہروں کی شناخت کر چکی ہے۔کسی بھی کالعدم جماعت کو اس ملک میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دینا ملک و قوم سے غداری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی تشکیل کے بعد علما کے احترام میں اضافہ ہوا ہے۔علما نے ہمیشہ عزاداری سید الشہدا کا دفاع کیا۔سانحہ راولپنڈی میں علما نے صف اول میں رہ کر یہ ثابت کیا کہ کسی بھی مشکل مرحلے میں قوم کو علما نے تنہا کبھی نہیں چھوڑا۔قومی وحدت ہمیں ہر ایک شے پر مقدم ہے۔قوم کی بہتری کے لیے بزرگ علما کی ہر رائے پر لبیک کہنے اور قومی اتحاد کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔پاکستان کی سالمیت و استحکام کے لیے ہم سب کو مشترکہ طور پر آگے بڑھنا ہو گا ۔شیعہ سنی وحدت ہی مضبوط پاکستان کی ضامن ہے۔ہماری حکومت اور ادارے ایک ایک الائنس کا حصہ بننے جا رہے ہیں جن کے نتائج افغان پالیسی سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو گے۔ہمیں اس بات سے قطعی غرض نہیں کہ اس الائنس میں ایران یا کوئی دوسرا ملک شامل ہے یا نہیں ۔سینئر عسکری شخصیات کی طرف سے اس اتحاد کے حوالے سے متعدد خدشات کا اظہار اس امر کا عکاس ہے کہ یہ اتحاد قومی و ملکی مفاد کے منافی ہے۔امام کعبہ پاکستان میں فرقہ واریت پھیلانے آیا ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے چین ،روس ،افغانستان کے ساتھ اتحاد کی ضرورت ہے۔ہم نے وطن میں محبت کو رواج دینا ہے، نفرتوں کا راستہ روکنا ہے۔سی پیک کے اعلان کے بعد گلگت بلتستان کی زمینوں کی اہمیت بڑ ھ گئی ہے۔خالصہ سرکار کے نام پر مقامی لوگوں سے زمینی چھینی جا رہی ہیں۔ہمارے لیے سب سے زیادہ تشویش مسنگ پرسنز کی ہے۔ دو سو کے قریب ہمارے علما اور غیر علما افراد لاپتہ ہیں۔علما نے اسیر علما اور جوانوں کے لیے آواز بلند کرنی ہے۔ہم پُرامن لوگ ہیں ۔بیس ہزار سے زائد لاشیں اٹھانے کے باوجود ہم نے آئینی و قانونی حقوق سے کبھی تجاوز نہیں کیا۔مئی کے پہلے ہفتے میں شیعہ قومی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔قومی مسائل میں قوم کے عمائدین کو ملا کر فیصلہ سازی کی ضرورت ہے۔5اگست کو اسلام آباد میں شہید قائد حسینی کی برسی ہماری تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہو گا۔شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ علامہ مرز ا یوسف نے کہا کہ دین کی حفاطت کے لیے ہر طرح کی مشکلات کے لیے خود کو تیار رکھنا ہو گا۔اس وقت اسلام دوحصوں میں بٹ چکا ہے۔ایک اسلام محمدی ہے اور دوسرا اسلام امریکیائی ہے۔ امریکہ کو حقیقی اسلام سے خطرہ ہے۔ اس حقیقی اسلام کی نمائندگی ملت تشیع کر رہا ہے۔ایسا اسلامی اتحاد جس کی حمایت امریکہ و اسرائیل کریں وہ عالم اسلام کے لیے کیسے نفع بخش ثابت ہو سکتا ہے۔علامہ سید باقر شیرازی نے کہا علما کو اپنی ذات کا بھی محاسبہ کرنا چاہیے۔اپنی اجتماعی و انفرادی زندگیوں کو سیرت طیبہ میں ڈھالنا عصر حاضر کی اہم ضرورت ہے۔ قول و فعل میں ہم آہنگی لائے بغیر زبان میں تاثیر پیدا نہیں ہو سکتی۔مدارس جعفریہ کے سربراہ حسین نجفی نے کہا کہ علما کی مشکلات کے حل کے لیے بھی موثر اور مربوط نظام کی ضرورت ہے۔علامہ غلام شبیر بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید عارف حسینی کو پاکستان کے تشیع میں جو مقام حاصل ہے وہ کسی کو حاصل نہیں ہو سکا۔لوگوں کی ان سے بے پناہ محبت ان کے اعلی کردار کی
بدولت تھی۔علامہ باقر عباس زیدی نے کہا کہ معاشرے میں دین کا نفاذ علما کی ذمہ داری ہے۔ اجتماعی دینی مسائل میں ملکی سطح پر شیعہ فقہا کی نمائندگی انتہائی ضروری ہے۔ہمیں ان معاملات میں اپنے موقف کو وضاحت کے ساتھ پیش کرنا چاہیے۔
کانفرنس میں علامہ حیدر موسوی، علامہ سید علی محمد نقوی ،سیدحسنین گردیزی،مبارک موسوی،علامہ ظہیر الحسن نقوی سمیت دیگر نامور علما نے بھی خطاب کیا۔

مجلس علما شیعہ پاکستان کے اس اجتماع میں درج ذیل قرار دادیں اکثریت رائے سے پاس کی گئی:
۱۔مجلس علما شیعہ پاکستان ملک کی موجودہ صورتحال پر اپنی تشویش کا اظہار کرتی ہے ۔ آئیڈیالوجی اور مسلک کے نام پر تکفریت کے پرچار کو پاکستان کی سلامتی اور فیڈریشن کے لئے زہر قاتل سمجھتی ہے ۔ اور مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت ایسے تمام افراد ، اداریاور مدارس جو تکفیری سوچ کو پروان چڑھانے میں ملوث ہوں ان کے خلاف آپریشن ردالفساد کے تحت بھر پور کاروائی کرے اور اس سلسلے میں رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پورے ملک میں مکمل اختیارات کے ساتھ کاروائی کا حکم دیا جائے۔
ز۔مجلس علما شیعہ پاکستان ملک میں جاری ردالفساد آپریشن کی حمایت کرتی ہے ،لیکن دہشت گردوں کیعلمی ،نظریاتی اور صحافتی سہولت کاروں کو بھی ردا لفساد کے تحت قانون کے شکنجے میں لانے کا بھر پور تقاضا کرتا ہے ۔
۲۔مجلس علماِ شیعہ پاکستان، وطن عزیز میں وحدت بین المسلمین کی مکمل حمایت کرتی ہے اور اس ہدف کے حصول کے لئے ہر طرح سے کوششیں جاری رکھے گی ۔
۳۔مجلس علماِ شیعہ پاکستان وحدت بین المومنین کو ایک بنیادی اصول قرار دیتے ہوئے داخلی وحدت کی کوشش جاری رکھیگی ۔
ز۔ مجلس علماِ شیعہ پاکستان عسکری اتحاد کے نام پر پاکستان کو عالمی سازش کا شکار کرنے کی پرزور مذمت کرتی ہے ۔اورمسلم ممالک کی تنازعات میں غیر جانب دار رہ کر کر ثالثی کے کردار کی حمایت کرتی ہے۔
۳۔مجلس علما شیعہ پاکستان وطن عزیز کی نظریاتی ،فکری اور ثقافتی سرحدوں کے دفاع کے لئے ہر سطح پر اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔
۴۔ مجلس علماِ شیعہ پاکستان تمام بے گناہ اسیروں جن میں علما کرام (مولانا عقیل خان، مولانا ظہیر الدین بابر )اوردیگر شخصیات ہیں ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتی ہے ۔اور ماوراِ عدالت اغواکی پرزور مذمت کرتی ہے اور حکومت وقت سے مطالبہ کرتی ہے کہ سعودی ایما پر مکتب اہل بیت کے پیروکاروں پر ناروا سلوک بند کرے۔
۵۔مجلس علماِ شیعہ پاکستان میں استحکام کیلئے وزارت مذہبی امور سے مطالبہ کرتی ہے کہ بین المذہبی و بین المسلک ہم آہنگی کیلئے قومی کانفرنس بلائی جائے اور سرکاری سطح پر داعش کی فکرسے ا ظہار بیزاری کیا جائیاور داعش سے کسی بھی طرح کی قربت رکھنے والوں کے خلاف سخت کروائی کرے۔
۶۔آج کی کانفرنس پاکستان میں سیاسی عمل کے استحکام اور جمہوریت کے فروغ کیلئے مطالبہ کرتی ہے کہ ملکی سلامتی کے تمام فیصلوں کی توثیق پارلیمنٹ سے لی جائے تاکہ ملک دشمن عناصر کو یہ واضح پیغام دیا جا سکے کہ ملکی دفاع میں سیاسی و عسکری قیادت مکمل طور پر ہم آہنگ و متفق ہے۔

۷۔ آج کی کانفرنس اس بات پر متفق ہے کہ پاکستان کی بقا، سلامتی اور اس کی ترقی و خوشحالی اس بات مضمر ہے کہ ہم بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کے نظریات پر عمل پیراہوں اور اس پاکستان کو صحیح معنوں میں قائد کا پاکستان بنائیں۔ جسمیں تمام مسالک کو آزادی حاصل ہو اور ہر پاکستانی کو بنیادی حقوق حاصل ہوں۔
۸۔آج کی کانفرنس اس بات پر متفق ہے کہ نیشنل ایکشن پلان اور رآپریشن ردالفساد کے تحت کالعدم جماعتوں کو مختلف ناموں سے کام کرنے سے روکا جائے علاوہ از یں سابقہ آپریشنز کی کامیابیوں اور ناکامیوں اور اس کی وجوہات کو بیان کیا جائے۔ مختلف عدالتی کمیشنز کی رپورٹ کو عوامی مفاد کیلئے جاری کیا جائے۔

۹۔مجلس علما شیعہ پاکستان یمن میں سعودی جارحیت اور اس کے نتیجے میں یمن میں حالیہ انسانی بحران کی بھر پور مذمت کرتی ہے۔ اور امت مسلمہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ مسلم ممالک پر حملے کی مذمت کریں۔
۱۰۔مجلس علماِ شیعہ پاکستان شام میں کیفریہ ،فوریاکے عوام پر دہشت گردانہ حملوں اور شامی ایئر بیس پر امریکی حملے کی بھر پور مذمت کرتی ہے۔
۱۱۔مجلس علما شیعہ پاکستان رسول اکرم(ص)کی حرمت کو ہر چیز سے افضل گردانتی ہے۔ لیکن کسی کو اس بات کی اجازت نہیں ہونی چاہئیکہ وہ قانون کو ہاتھ میں لے کربیگناہ لوگوں کا قتل عام کرے۔ قانون توہین رسالت کا غلط استعمال بند ہونا چاہئے۔
۱۲۔مجلس علما شیعہ پاکستان ولی خان یونیورسٹی میں مشال خان کے بے رحمانہ قتل کی مذمت کرتی ہے۔ کسی کو توہین رسالت کے نام پر حضرت رسول اکرم (ص) کے ماننے والوں کے قتل کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

پاکستان میں شدید بارشیں، سینکڑوں دیہات زیر آب
سانحہ مستونگ کے خلاف آج بھی بلوچستان میں ہڑتال
پاکستان کی فضا امریکہ مردہ باد کے نعروں سے گونج ...
رہبر انقلاب اسلامی کی مرقد امام خمینی (رہ) اور ...
مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام منعقدہ کنونشن کی ...
بحرین کے شیعہ سیاسی رہنماؤں کی درخواست مسترد
داعش کی شریعت میں جرائم کی سزا بدل گئی
انصار اللہ کی جانب سے بحران یمن کے حل کے لیے ...
مسجد الاقصی كے منبر كی تعمير نو آزادی قدس كی نويد ...
بنگلا دیش نے سرحد پر باردوی سرنگیں بچھانے پر ...

 
user comment