سعودی عرب کے معروف عالم دین آیۃاللہ شیخ باقر الّنمر کے بھائی محمد النّمر نے اس خبر کی تردید کی ہے کہ آیۃاللہ شیخ باقر الّنمر کی سزائے موت کے حکم کی توثیق کردی گئی ہے-
اس سے قبل بعض عرب ذرائع ابلاغ نے تاکید کی تھی کہ سعودی عرب کے معروف عالم دین آیۃاللہ شیخ باقر الّنمر کی سزائے موت کے حکم کی توثیق کردی گئی ہے- آیۃاللہ شیخ باقر الّنمر کے بھائی محمد النّمر نے ٹوئیٹر پر لکھا ہے کہ ان کے بھائی کی سزائے موت کے حکم کی توثیق کئے جانے کے بارے میں پیش کی جانے والی خبروں اور رپورٹوں میں کوئی صداقت نہیں پائی جاتی- انھوں نے کہا ہے کہ کیس ابھی عدالت میں ہے اور اس سلسلے میں ابھی کوئی نئی بات سامنے نہیں آئی ہے-
واضح رہے کہ سعودی عرب کے اٹارنی جنرل نے گذشتہ سال پچّیس مارچ کو معروف عالم دین آیۃاللہ شیخ باقر الّنمر کے خلاف مختلف قسم کے بے بنیاد الزامات منجملہ مذہبی فساد و فتنہ پھیلانے، مفرورملزمان کے ساتھ رابطے، پولیس اہلکاروں اور عام شہریوں کے قتل عام کی ترویج، نماز جمعہ کے خطبوں میں اشتعال انگیزی اور دیگر ملکوں کے امور میں مداخلت نیز خاص طور سے ملک سے غداری کرنے جیسے الزامات عائد کرکے انھیں سزائے موت دیئے جانے کا مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد کچھ ماہ بعد، سعودی عرب کی عدالت نے بھی ان الزامات کے پیش نظر آیۃاللہ شیخ باقر الّنمر کو سزائے موت کا حکم سنادیا- سعودی عرب کی عدالت کے اس حکم کے بعد نہ صرف اس ملک بلکہ عالمی سطح پر احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا اور عرب انسانی حقوق کی تنظیم نے بھی اس فیصلے کو حیرت انگیز اور خطرناک قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ سعودی عرب میں سزائے موت، انسانی اقدار و بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی عرب کے معروف عالم دین آیۃاللہ شیخ باقر الّنمر کے خلاف تمام الزامات، بالکل بے بنیاد ہیں اور خود انھوں نے ان تمام الزامات کی سختی سے تردید کی ہے- آیت اللہ شیخ باقر نمر کو جولائي سن دو ہزار بارہ میں سعودی سیکورٹی فورس نے فائرنگ کرکے شدید زخمی کردیا تھا- قابل ذکر ہے کہ ملت تشیع کے جائز مطالبات اور شیعہ مسلمانوں پر ظلم و زیادتی کے خلاف آواز بلند کرنا آیت اللہ شیخ باقر نمر کا واحد جرم ہے جس کی اتنی بڑی سزا ان کو دی جارہی ہے- سعودی عرب ميں سیاسی مخالفین کی تعداد تیس ہزار سے زيادہ ہے جو سالہا سال سے جیلوں میں بند ہیں
source : abna