عراق میں داعش دہشتگرد گروہ کے ہاتھوں آثار قدیمہ کی تباہی و مسماری پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے عالم اسلام کے ایک اہم اور بڑے مرکز کی حیثیت سے مصر کی جامعۃالازہر نے آثار قدیمہ کی تباہی کو حرام قرار دیا ہے-
جامعۃ الازہر نے ایک بیان میں بتوں کو تباہ کرنے کے بہانے داعش کے ہاتھوں آثار قدیمہ کی مسماری کو پوری دنیا کے حق میں ایک بڑا جرم قرار دیا ہے- جامعۃ الازہر نے اپنے بیان میں عراق کے شہر نمرود میں داعش دہشتگرد گروہ کے ہاتھوں تیسری صدی قبل از مسیح سے تعلق رکھنے والے آثار قدیمہ کی تباہی و مسماری کی طرف اشارہ کیا ہے اور فتوی جاری کیا ہے کہ آثار قدیمہ کو تباہ و برباد کرنا، شرعا حرام ہے - جامعہ الاظہر نے اپنے اس فتوے کے ذیل میں کہا ہے کہ حرام ہونے کا اطلاق، آثار قدیمہ کی خرید و فروخت اور ان کی اسمگلنگ پر بھی ہوتا ہے خاص طور سے ایسی صورت میں کہ داعش دہشتگرد گروہ نے اس بات کو ثابت کردیا ہے کہ وہ، ان آثار قدیمہ کو دہشتگردانہ کاروائیوں کے لئے اپنی مالی ضروریات پوری کرنے میں استفادہ کرتا ہے- جامعۃ الازہر نے بدنام زمانہ دہشت گرد گروہ "داعش" کے گمراہ کن افکار کا مقابلہ کئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ اس دہشتگرد گروہ کے خلاف فوری طور پر اگر کوئی موثر کاروائی نہیں کی گئی تو اس کے جرائم اور زیادہ خطرناک ہوجائیں گے اور اس گروہ کے زیر قبضہ کوئی علاقہ اس کے گمراہ کن نظریات اور ظلم و تشدد سے محفوظ نہیں رہے گا-
source : abna