اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

بحرین میں دینی مقدسات کی توہین کے ذریعے انقلابی تحریک کو دبانے کی بھرپور کوشش

بحرین میں آل خلیفہ کی جانب سے اس ملک کے شیعہ مسلمانوں کی مساجد کے انہدام کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اس ملک کے شیعہ مسلمانوں کی جانب سے مساجد کی تعمیر کے مطالبے کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ حکومت بحرین کی مخالف جماعت، جمیعت الوفاق نے النویدرات کے علاقے میں اس ملک کی تاریخی
بحرین میں دینی مقدسات کی توہین کے ذریعے انقلابی تحریک کو دبانے کی بھرپور کوشش

 بحرین میں آل خلیفہ کی جانب سے اس ملک کے شیعہ مسلمانوں کی مساجد کے انہدام کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اس ملک کے شیعہ مسلمانوں کی جانب سے مساجد کی تعمیر کے مطالبے کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ حکومت بحرین کی مخالف جماعت، جمیعت الوفاق نے النویدرات کے علاقے میں اس ملک کی تاریخی مساجد مومن اور ابو ذر غفاری کوشھید کر کے ان کی جگہ تفریحی مراکز بنانے کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آل خلیفہ نے ان تاریخی مساجد کو منہدم کر کے ان کی تعمیرنو سے متعلق عوام کے مطالبے کو پس پشت ڈال دیا ہے۔
جمیعت الوفاق نے آل خلیفہ کی جانب سے اس ملک کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر شیعہ مسلمانوں کی مساجد کے انہدام پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آل خلیفہ نے مغربی اور بعض عرب ملکوں کی حمایت کی وجہ سے جن مساجد کو شھید کیا ہے۔ اس ملک کے مسلمان عوام شھید کی جانے والی مساجد کی زمین پر دینی فرائض انجام دیں گے۔ بحرین کی اعلی شخصیات کے مطابق گذشتہ تین برسوں میں درجنوں شیعہ مساجد کا شھید کیا جانا نہ فقط ایک جرم ہے بلکہ اس ملک سے ایک ثقافت کو تاراج کرنے کے مترادف بھی ہے جس کے ذریعے حکومت آل خلیفہ یہ دکھانا چاہتی ہے کہ وہ بحرین میں جمہوری عمل کو روکنے کیلئے ہر قسم کا اقدام کر سکتی ہے۔
بحرین اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی رپورٹوں کے مطابق اس ملک میں فروری2011 سے عوامی تحریک کے شروع ہونے کے وقت سے لے کر اب تک آل خلیفہ کی حکومت نے40 سے زائد مساجد کو شہید کیا ہے، اور ستم بالائے ستم یہ کہ اب ان کی تعمیرنوکی بھی اجازت نہیں دے رہی ہے۔
آل خلیفہ کی جانب سے غیر اسلامی کاروائیوں اور مساجد کے انہدام کے اقدامات نے عالمی برادری پر یہ واضح کر دیا ہے کہ یہ ایک ایسی حکومت ہے جس نے اسلامی شعائر کی توہین اور مذھبی مقامات کے انہدام کو اپنے ایجنڈے میں سر فہرست رکھا ہوا ہے۔
 در حقیقت آل خلیفہ اس باطل سوچ کی حامل ہے کہ مساجد کو ڈھا کر اور لوگوں کو ان کے مذھبی کاموں اور امور سے دور رکھ کر اس ملک کے عوام کو حکومت کے خلاف جاری تحریک سے دور رکھ سکے گی۔ لیکن بحرینی عوام کی 3 سال سے جاری تحریک نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ حکومت آل خلیفہ کے اسں قسم کے اسلام اور عوام کے بنیادی حقوق کے منافی اقدامات، نہ فقط عوامی تحریک پر اثر انداز نہیں ہوئےبلکہ ان کاروائیوں سے رائے عامہ کے سامنے آل خلیفہ کا اصلی چہرہ بے نقاب ہوا ہے۔ اس قسم کی صورتحال میں بحرین کے مختلف علاقوں کے عوام نے اپنے احتجاج اور مسلسل احتجاجی مظاہروں کے دوران آل خلیفہ کی جانب سے اسلامی شعائر اور مساجد کو شھید کرنے کی پالیسیوں کی بھر پور مذمت کی ہے۔


source : abna
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

افغانستان کے علاقے میرزا ولنگ میں شیعوں کی ...
سید حسن نصراللہ؛ عالم عرب میں حزب اللہ کے خلاف ...
امریکہ،اسرائیل اور وہابی افکار شیعہ اور سنی میں ...
کاروان آزادی پر صہیونی حملہ
کمبوڈیا: اہل سنت کے عالم دین مدینہ منورہ میں حصول ...
بنگلادیش میں حزب اختلاف کی اپیل پر دوسرے دن بھی ...
شہدائے مدافع حرم کے ’’بے سر کمانڈروں‘‘ کی یاد ...
وفات کے وقت حضرت آدم[ع] کی عمر کتنی تھی ؟
القاعدہ، حزب اللہ اور حماس (1)
بزرگ علما اور مراجع کی شرکت سے قم میں شہدا منی کی ...

 
user comment