صیہونی نیوز ایجنسی ھاآرتض نے اپنے تازہ ترین شمارہ میں ایک کالم کے دوران لکھا ہے: اگر ایران ایٹمی مذاکرات میں سپر پاور طاقتوں کے نیچے نہ دھبے اور ایٹمی اسلحہ بنانے پر ڈٹا رہے تو اسرائیل کو ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی دھمکیاں دینے کے بجائے سعودی عرب کو ایٹمی اسلحہ فراہم کرنا چاہئے۔
اس اخبار نے لکھا ہے کہ دنیا میں ایٹمی اسلحہ ترتیب کے ساتھ ان ملکوں میں پھیلتا گیا جنہیں اپنے دشمن سے خطرہ محسوس ہوتا تھا جب ایٹمی اسلحہ امریکہ نے حاصل کیا تو امریکہ کے دشمن سوویت کے لیے حاصل کرنا ضروری ہو گیا اس کے بعد سوویت سے خوف کھا کر چین کو بھی حاصل کرنا پڑا جبکہ ادھر ہندوستان اور پاکستان نے بھی ایک دوسرے کے خوف سے ایٹم بم بنا لیا امریکہ اور برطانیہ کے گٹھ جوڑ کے بعد فرانس نے بھی برطانیہ کی دشمنی میں ایٹم بنا لیا اب جب ایران ایٹم بم کی کوشش میں ہے تو اسرائیل کو چاہئے کہ وہ سعودی عرب کو ایٹمی اسلحہ فراہم کرے۔
اس اخبار نے مزید لکھا ہے کہ ہم ایران اور سپر پاور طاقتوں کے درمیان جاری مذاکرات کو مکمل طور پر واچ کر رہے ہیں اگر مذاکرات میں ایران کو کامیابی ملتی ہے اور ایران ایٹمی انرجی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو ایران کے مقابلے میں سعودی عرب کو بھی اس توانائی سے مسلح کرنا ہو گا ورنہ ایران مشرق وسطیٰ میں ایک ایسی قدرت کا حمل ہو جائے گا جس کا مقابلہ کرنا علاقے کے ممالک کے لیے مشکل ہو گا۔
واضح رہے کہ ایران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ اسے ایٹمی اسلحہ بنانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اس لیے کہ اسلامی شریعت میں اس طرح کے اسلحے کا استعمال کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے لیکن ایران کی ایٹمی توانائی سے اسرائیل اور اس کے ہمنوا سعودی عرب پر شدید خوف طاری ہے کہ اگر ایران ایٹمی انرجی کے میدان میں آگے نکل گیا تو بہت سارے میدانوں میں ناقابل تصور ترقی کر لے گا جو ان کے لیے ناقابل تحمل ہے۔
source : abna