رہبر معظم انقلاب اسلامی 'حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای' نے صدر مملکت حجت الاسلام و المسلمین 'حسن روحانی' کے نام ایک خط میں چھٹے ترقیاتی منصوبے کی مکمل پالیسی کو جاری کردیا.
آئين كے شق نمبر 110 كے مطابق كوئي بھي ترقياتي منصوبہ شروع ہونے سے پہلے اس كا مسودہ تشخيص مصلحت نظام كونسل كي مشاورت اور آخر ميں سپريم ليڈر كي جانب سے باقاعدہ جاري ہوتا ہے.
چھٹے منصوبہ مزاحمتي اقتصادي پاليسي كے مطابق بنا گيا ہے اور ايراني سال 1404 تك ان منصوبوں كے ذريعے سائنس اور ٹيكنالوجي كے شعبے ميں ايران مزيد پيشرفت كرے گا.
رہبر معظم انقلاب نے چھٹے ترقياتي منصوبے كے مسودے ميں اس بات كي تاكيد كي ہے كہ ترقياتي منصوبوں كو جلد سے جلد مكمل كيا جائے اور حكومتي ادارے اس حوالے سے ٹھوس اقدامات كريں.
رہبر معظم انقلاب اسلامي نے چھٹے ترقياتي منصوبے كي بنيادي پاليسي كو مزاحمتي اقتصاد، سنائس اور ٹيكنالوجي ميں ترقي اور ملكي ثقافت كو مضبوط پر قرار ديتے ہوئے اس بات پر زور ديا كہ اندروني اور بيروني حقائق كو مد نظر ركھتے ہوئے ہم اميد ركھتے ہيں كہ اسلامي افكار اور تعليمات كے ذريعے سے مستقبل ميں عالمي سرمايہ كاري اور متعدد ميدانوں ميں ايران كي ترقي اور كاميابيوں ميں مزيد اضافہ ہوگا.
80 آرٹيكل پر مبني چھٹے ترقياتي منصوبے اقتصادي، انفارميشن ٹيكنالوجي اور مواصلات، سماجي، دفاعي اور سيكورٹي، خارجہ پاليسي، قانوني، ثقافت اور انوويشن كے موضوعات پر شامل ہے.
source : abna