عراق کے نائب پارلیمنٹ اسپیکر نے اس ملک کے تازہ حالات اور وزیر اعظم کی جانب سے اصلاحات کی انجام دہی کے حوالے سے جاری کئے گئے احکامات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: عراق کے حکومتی عہدوں میں اصلاحات کی انجام دہی بہت اچھی چیز ہے اس لیے کہ عراق اس وقت ناگوار حالات سے گزر رہا ہے اور لوگ بھی پر امن ریلیاں نکال کر اپنے حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر ہمام الحمودی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اس راہ میں مرجعیت، حکومت اور رعایا نے اتفاق کر لیا ہے کہا: سب بیک زبان موجودہ حالت میں بہتری کے قائل ہیں اور مرجعیت، حکومت اور لوگ بھی کوشش کر رہے ہیں تاکہ موجودہ حالات کو ہر ممکن طریقے سے تبدیل کریں۔
عراق کے عوام ملک کی تقسیم نہیں چاہتے
انہوں نے ابنا کے نامہ نگار سے گفتگو میں کہا: امریکہ کا مطالبہ یہ ہے کہ عراق کو تقسیم کیا جائے لیکن ہمارا یہ کہنا ہے کہ عراق کو تقسیم کرنے کی بات اب تکراری ہے اس لیے کہ عراق کے لوگ کسی بھی صورت میں اپنے ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا پسند نہیں کرتے۔
ڈاکٹر حمودی نے کہا: عراق کے بنیادی قانون کے مطابق ہر صوبہ کو اس کے مقامی لوگ ہی چلا سکتے ہیں۔ لیکن امریکہ کو بظاہر اس قانون سے اطلاع نہیں ہے۔
عراق کے لوگ عوامی رضاکار فورس کے حامی
عراقی پارلیمنٹ کے نائب اسپیکر نے اس ملک کی رضاکار فورس کی کارکردگیوں کو سراہتے ہوئے کہا: رضاکار فورس نے عراق میں دشمنوں کو عظیم درس دیا ہے انہوں نے دھشتگردوں کو بتا دیا ہے کہ وہ کبھی بھی عراقیوں کے عزم و ارادے کے سامنے اپنی طاقت کا مظاہرہ نہیں کر سکتے اور داعش ہر گز ایسا ٹولہ نہیں ہے جو شکست ناپذیر ہو۔
ہمارے ملک میں ہر جگہ جنرل سلیمانی کی بات ہے
ڈاکٹر حمودی نے ابنا کے نامہ نگار کے اس سوال کے جواب میں کہ استعماری میڈیا مخصوصا العربیہ، الجزیرہ، اسکای نیوز وغیرہ جو ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر کے خلاف سازشیں رچا رہے ہیں کیا اس سے عراق کے عوام پر بھی اثر پڑتا ہے؟ کہا: بالکل میڈیا کے یہ پروپیگنڈے عوام کے ذہنوں کو متاثر کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے اور لوگ مکمل طور پر اس موضوع کی نسبت ہوشیار ہیں۔
انہوں نے عراق میں جنرل قاسم سلیمانی کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا: عراق کے لوگ اس قدر جنرل قاسم سلیمانی کو چاہتے ہیں کہ ہر جگہ انہیں کی بات ہوتی ہیں۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ عراق کے بعض سنی نشین علاقوں کے لوگ پہلے ایران سے بہت نفرت کرتے تھے لیکن جب سے انہوں نے جنرل سلیمانی کے کردار کو دیکھا ہے تب سے وہ ایران کے عاشق ہو گئے ہیں۔
source : abna