کی رپورٹ کے مطابق تیونس کی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکراورتحریک النہضة کے ایک بانی عبدالفتاح مورو نے لبنان کے روزنامہ الاخبارسے گفتگو کے دوران شام ،لیبیا ،عراق اوردیگرممالک کے بحرانوں پراپنی بے طرفی کی ضرورت پرزوردیتے ہوئے کہا ہے کہ وہابیت نے خطے میں آشوب برپا کررکھا ہے اوردرحقیقت دہشتگرد گروپ داعش بھی اسی شدت پسندانہ عقیدے کی پیداوار ہے۔ وہابی افکار نے امت مسلمہ کو تباہ کردیا ہے۔
انہوں نےمزید کہا ہےکہ وہابیت،داعش کےافکارکی بنیاد ہےاورسعودی عرب اس دہشتگرد گروپ کا اصلی ترین حامی ہے۔ سعودی علماء عقل سےعاری ہیں اورمیرے لیے ان کے عقیدے کو قبول کرنا ممکن نہیں ہے۔ افسوس ہے کہ ناقابل قبول اورغیرمعقول فتووں کے ذریعے ملتوں خصوصا شامی عوام کی آزادی کو چھینا جارہا ہے؛ سرزمین شام پرجہاد کی دعوت اورشیخ فتنہ یوسف قرضاوی کا فتویٰ غیرقانونی اورغیرشرعی ہے۔ انہوں نے جہاد کی دعوت دی ہے اورشام کے مسئلے کو ایک عالمی مسئلہ بنا دیا ہوا ہے کہ جو غلط ہے۔ لہذا اس وقت شام میں جو کچھ ہورہا ہے اس کا جہاد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مورو نےکہا ہے کہ ہمارے ان تمام اسلامی تحریکوں کےساتھ تعلقات ہیں کہ جو حقیقت میں اسلامی ہیں اگرچہ اقدامات اورواقعیات کو سمجھنے میں فرق پایا جاتا ہے۔ ہم بعض مواقع میں حزب اللہ کی حمایت کرتے ہیں البتہ بعض موارد میں ان کے ساتھ اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔
انہوں نے سعودی عرب اورایران کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسلامی وحدت کی ضرورت پرزوردیا ہے اورطرفین کے درمیان صلح کروانےکا مطالبہ کیا ہے۔
source : abna24