سعودی عرب میں ہر طرح سے شہریوں کے حقوق کی پامالی جاری ہے۔ اسی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے آل سعود کی وزارت امور اسلامی اور اوقاف نے کہا ہےکہ شیعہ مسلمانوں کی مسجدوں میں کلوز سرکیٹ کیمرے لگائے جائيں گے۔ سعودی عرب کی نباء ویب سائيٹ کے مطابق آل سعود نے شیعہ علماء اور خطباء پر دباؤ بڑھانے کے لئے کہا ہےکہ شیعہ مسلمانوں کی مساجد میں کیمرے لگائے جارہے ہیں اور یہ کام کئي مرحلوں میں مکمل ہوگا۔ آل سعود کے کارگزار وزیر اوقاف و امور اسلامی عبداللہ ھویمل نے کہا کہ شیعہ مساجد میں کیمرے لگانے کے بعد ان مساجد پر نظر رکھی جائے گي۔ آل سعود کے اس عھدیدار نے یہ نہیں بتایا کہ آخر کس وجہ سے شیعہ مسلمانوں کی مساجد میں کیمرے لگائے جارہے ہیں تاہم رپورٹوں سے پتہ چلتا ہےکہ آل سعود اپنی پالیسیوں کے تحت مساجد کے خطباء پر نظر رکھنا چاہتی ہے۔ ادھر سعودی عرب کے ایک معروف تجزیہ نگار فواد ابراہیم نے کہا ہےکہ آل سعود کی عدالتوں میں عدل و انصاف کا نام ونشان تک نہیں ہے اور آل سعود کی عدالتیں تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کی طرح کام کرتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ آل سعود کی عدالتیں عدل و انصاف کے تقاضوں کو بالائے طاق رکھ کر نیز شریعت و قانوں کو نظر انداز کرکے اپنے مخالفین بالخصوص شیعہ مسلمانوں کو مختلف بے بنیاد بہانوں سے ستاتی رہتی ہیں۔ واضح رہے شہریوں بالخصوص شیعہ مسلمانوں کے خلاف آل سعود کی امتیازی پالیسیاں انسانی حقوق کے خلاف ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے بارہا آل سعود کو انسانی حقوق کی پامالی کا ذمہ دار قراردیا ہے۔
source : www.abna.ir