دیوار مہربانی کا اسلامی جمہوریہ ایران سے شروع ہونے والا سفر سرحدی حدود کو پھلانگتا ہوا پاکستان میں بھی پہنچ گیا ہے۔ پشاور، لاہور، کوئٹہ اور کراچی کے بعد اب راولپنڈی میں بھی دیوار مہربانی بنا دی گئی ہے جہاں شہری استعمال شدہ چیزیں رکھتے ہیں اور ضرورت مند لوگ وہ چیزیں اٹھا کر استعمال کرتے ہیں۔ راولپنڈی کے شہری اسد چودھری جو فاسٹ یونیورسٹی کے طالب علم ہیں، اس نے ایران کے شہری کے عمل سے متاثر ہوکر راولپنڈی کے صدیقی چوک میں بھی ایک دیوار مہربانی بنا دی ہے۔ اس دیوار پر شہری استعمال شدہ چیزیں آکر رکھ دیتے ہیں اور ضرورت مند لوگ وہ چیزیں اٹھا کر استعمال میں لاتے ہیں۔ نہ دینے والے میں احساس تکبر پیدا ہے اور نہ ہی لینے والے کو احساس شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس عمل میں لینے اور دینے والے دونوں ہاتھ ایک دوسرے کو نہیں دیکھ پاتے۔ بعض شہری تو نئی چیزیں خرید کر دیوار مہربانی کو بخش دیتے ہیں۔ اسلام ٹائمز سے خصوصی گفتگو میں اسد چودھری کا کہنا تھا کہ دیوار مہربانی کا ایک بہت ہی زبردست آئیڈیا ہے، میں نے ایک ویڈیو دیکھی تھی جو ایران کے کسی شہر کی تھی، اس سے متاثر ہوکر میں نے راولپنڈی میں دیوار مہربانی بنا دی ہے۔ اسد چودھری نے بتایا کہ انہیں اس معاملے پر شہریوں کی جانب سے زبردست رسپانس ملا ہے، لوگ فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ سامان لے جائیں لیکن میری خواہش ہوتی ہے کہ لوگ خود آئیں اور خود سامان رکھ کر جائیں، اس عمل سے انہیں اندازہ ہوگا کہ براہ راست بھی چیزیں ضرورت مند لوگوں تک پہنچائی جا سکتی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں مختلف تنظیمیں ایسا کام کرتی ہیں لیکن اس میں اندیشہ یہ ہوتا ہے کہ وہ چیزیں ضرورت مندوں تک نہیں پہنچ پاتیں۔
source : abna24