مصر کی اسلامی یونیورسٹی الازھر کے استاد ’’احمد کریمہ‘‘ نے مصر کے اندر پائے جانے والے انتہا پسند سلفی گروہوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: سلفیت اور اخوان المسلمین جیسی نام نہاد اسلامی تحریکیں اسلامی مسائل کی نسبت سطحی نگاہ رکھتی ہیں، ان کے اندر دقت نظر نہیں پائی جاتی۔
ڈاکٹر احمد کریمہ نے مصر کی نیوز ایجنسی الیوم السابع کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا: دینی مسائل پر سطحی نظر رکھنے والے گروہ چاہے وہ سلفی ہوں یا اخوانی یا ان کے حامی یہ اپنا زیادہ وقت صرف عورتوں کے بارے میں فتوے صادر کرنے پر صرف کرتے ہیں اس لیے کہ ان کی فکر ہمیشہ دو طرح کی شہوتوں جنسی شہوت اور غذا کی شہوت میں مصروف رہتی ہے انہوں نے اسلام میں صرف جنسی مسائل کو پڑھا ہے۔
انہوں نے مذکورہ گروہوں کو دین اسلام کے لیے سخت خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ داعش سلفیت اور اخوان المسلمین کے انتہا پسند افکار کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ سلفیت مستقبل میں داعش سے بھی بدتر ہو گی۔
الازہر کے استاد نے سلفی تحریکوں کے رہنماوں ابومصعب الزرقاوی، اسامہ بن لادن اور داعش و القاعدہ کے سرغنوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اخوان المسلمین نے بھی داعش تربیت کئے ہیں۔ انہوں نے مزید تاکید کی کہ سلفیوں نے صیہونی ریاست سے اپنے تعلقات مضبوط بنا لیے ہیں اور ان کے رہنما خفیہ طور پر یہودی خاخاموں سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔
source : abna24