مقبوضہ فلسطین؛صہیونی غاصبوں نےمنگل کے دن مسلمانوں کے قبلہ اول میں قرآن مجید کی کئی جلدوں کو پارہ پارہ کیا اور پیروں سے کچل کر توہین کی صہیونی غاصبوں نے اپنے ان وحشیانہ اقدامات کے ذریعہ اپنے جرائم کی فہرست میں ایک اور وحشیانہ اورگھناؤنے جرم کا اضافہ کیا۔
امریکہ اور صہیونیوں کی اسلام دشمنی کے منصوبوں کے تحت عالم اسلام کے قلب یعنی میں بیت المقدس میں غاصب صہیونیوں نے قرآن مجید کی توہین کرکے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کی توہین کی ہے صہیونی غاصبوں نےمنگل کے دن مسلمانوں کے قبلہ اول میں قرآن مجید کی کئی جلدوں کو پارہ پارہ کیا اور پیروں سے کچل کر توہین کی صہیونی غاصبوں نے اپنے ان وحشیانہ اقدامات کے ذریعہ اپنے جرائم کی فہرست میں ایک اور وحشیانہ اورگھناؤنے جرم کا ارتکاب اضافہ کیا۔
ستم کی بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ ایک ایسے وقت ہوا جب شرم الشيخ میں ملت فلسطین کی مخالفت کے باوجود امریکہ کی وساطت سے نام نہاد محدود خود مختار فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس صہیونی حکومت کے وزیراعظم نتنیاہو سےمذاکرات کررہے تھے۔
بلاشبہہ صہیونی حکومت کو محمودعباس کی طرف سے بار بار مراعات دئے جانے اور فلسطینی علاقوں میں صہیونی ریاست کی طرف سے صہیونی بستیوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری رہنے اور فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے جبری طور باہر نکالے جانے کی صورت میں بھی اس غاصب ریاست کے ساتھ براہ راست مذاکرات پرآمادگی نے صہیونیوں کو اس قدر گستاخ بنانے میں اہم کردار اداکیا ہے کہ وہ اب قرآن پاک کی بھی سرعام بے حرمتی کرنے لگيں۔
اس وقت اسلام دشمنی کی لہر نے جس کو صہیونیوں نے 11 ستمبر کے واقعات کا بہانہ بناکر پھیلانے کی کوشش کی ہے مسلمانوں کو ہی نہيں بلکہ ان کی مقدس کتاب قرآن کریم کو بھی نشانہ بنایا ہے اوراس لہرکے تحت امریکہ اورمغرب میں انتہاپسند صہیونی عیسائیوں کو استعمال کیا جارہا ہے۔ اس منصوبے کی بنیاد پر امریکہ اوراسرائیل کی خفیہ ایجنسیاں جنھوں نے اس سے پہلے القاعدہ جیسے دہشت گرد گروہوں کو جنم دے کرمسلمانوں کودہشت گرد قراردینے کی کوشش کی اورمسلم ملکوں پر حملہ کیا اب قرآن مجید کی توہین کرکے اسی سلسلے کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہی ہيں تا کہ انتہاپسند صہیونی عیسائیوں کو بھڑکا کر مسلمانوں اور عیسائيوں کے درمیان اختلافات پیداکریں اور اس کا فائدہ صہیونی ریاست اور امریکہ میں موجود صہیونی لابی کو ملے۔
جبکہ خوش آئند بات یہ ہے کہ دنیا بھر کے عیسائی اور مسلمان عوام صہیونیوں کی اس سازش کو اچھی طرح سمجھتے ہيں اور انتہاپسند صہیونی عیسائيوں سے نفرت و بیزاری کا اعلان کررہے ہيں چنانچہ دنیاکے مختلف علاقوں میں عیسائیوں کی طرف سے قرآن مجید کی اہانت کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت اس بات کی دلیل ہے کہ دنیا کے دوبڑے آسمانی مذاہب پرامن طریقے سے ہی زندگی بسرکرنا چاہتے ہيں۔
source : http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&Id=204054