حسینی شعائر کی بے حرمتی / 15 انقلابی نوجوانوں کی گرفتاری / شہید ہونے والی مسجدوں کی تعمیر نو / دیر نامی قصبے میں احتجاجی مظاہرہ / 14 فروری انقلابی اتحاد کا بیان / عوام کو کچلنے کا سلسلہ جاری / امریکہ اور برطانیہ آل خلیفہ کے دوش بدوش/ آل خلیفہ بحرینی ملازمین کو کام پر لوٹانے سے انکاری/ بحرین میں جزیرہ نما شیلڈ کی فورسزکی موجودگی غیرمنطقی / بحرینی مذاکرات کے خواہاں/ عوام کو کچلنے کے لئے کرائے کے غنڈے بھرتی / خلیفی خاندان رسوا ہورہا ہے/ ذرائع ابلاغ کو آل خلیفہ بڑی رشوتیں / صدام کے فدائی آل خلیفہ کی خدمت پر مأمور۔
اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق بحرین میں آل سعود کی طرف سے عوام کو کچلنے کا خونی سلسلہ جاری ہے جبکہ انقلابی تحریک منگل 20 دسمبر 2011 کو تین سو گیارہ دنوں کی ہوگئی ہے۔
بحرین میں کل کیا واقعات رونما ہوئے:
ــ خلیفی غنڈوں کی طرف سے حسینی شعائر کی بے حرمتی
آل خلیفہ کے گماشتے اور غنڈے آشاوس نامی گاؤں میں بحرینی عوام کا سامنے کرنے سے عاجز ہونے کے بعد شرمناک اقدام کرتے ہوئے محرم کے سلسلے میں نصب بینرز اور پرچموں پر حملہ آور ہوئے اور علموں کو اکھاڑ کر پھاڑ دیا۔
ــ بحرین: خلیفی غنڈوں نے 15 انقلابی نوجوانوں کو گھروں سے گرفتار کرلیا
آل خلیفہ خاندان نے حالات پر قابو پانے سے عاجز ہوکر لوگوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں تیز کردی ہیں اور ہفتے کے روز عوامی مظاہروں کے انتقام کے طور پر خلیفی فورسز نے کل انقلابی نوجوانوں کے گھروں پر چھاپے مار کر 15 نوجوانوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقامات پر منتقل کردیا ہے۔
گرفتار افراد میں سے بعض کے نام مندرجہ ذیل ہیں:
1- حسين علي موسى؛
2- محمود علي موسی؛
3- مرتضى حسن علي المطوع؛
4- فاضل عباس مرزق؛
5- محمد علي مرزق؛
6- سيد حسين سيدهادي؛
7- حسن حسين العشيري؛
8- عباس علي حسن؛
9-عيسى عبدالله احمد (ولد ابوعيسى).
ــ بحرین: شہید ہونے والی مسجدوں کی تعمیر نو
آل سعود کی دراندازی کے بعد سے اب تک بحرین میں درجنوں مساجد شہید کردی گئی ہیں لیکن موصولہ اطلاعات کے مطابق بحرین کے مخیر اور انقلابی عوام نے ان مساجد کی تعمیر نو کا سلسلہ شروع کررکھا ہے اور کئی مساجد دوبارہ زیر تعمیر ہیں۔
یاد رہے کہ آل سعود کے غنڈوں کی دراندازی کے بعد سے اب تک پچاس سے زائد مساجد اور درجنوں امام بارگاہیں شہید کردی گئی ہیں گو کہ آل خلیفہ نے ان مساجد کو شہید کرنے کے بعد رات کی تاریکی میں سنی مسلمانوں کی بھی کئی ایک مساجد کو شہید کردیا ہے تا کہ شیعہ عوام حکومت کو سنی سمجھ کر رد عمل دکھائیں اور سنی باشندے بھی اپنی مسجدوں کی شہادت کی ذمہ داری اہل تشیع پر عائد کریں اور یوں ملک میں فرقہ وارانہ جنگ چھڑ جائے تا کہ آل خلیفہ کی حکومت دنیا والوں سے کہہ سکے کہ بحرین میں عوام جمہوری حقوق کے لئے نہيں اٹھے بلکہ یہ ایک فرقہ وارانہ لڑائی ہے۔
گو کہ شہید ہونے والی مسجدوں کے ویرانوں پر بھی نماز با جماعت کا سلسلہ مسلسل جاری رہا ہے اور اب تو ساری مسجدوں کے ویرانوں پر مسلسل نماز با جماعت کا انعقاد ہورہا ہے کیونکہ آل خلیفہ خاندان نے کئی مساجد کو پارکوں میں تبدیل کردیا ہے۔
ــ بحرین: عالم مجاہد عبدالامیرالجمری کی یاد میں پرامن مظاہرہ
دیر نامی بحرینی قصبے میں سینکڑوں افراد نے عالم مجاہد شیخ عبدالامیرالجمری کی یاد میں پر امن جلوس نکالا اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
اطلاعات کے مطابق دیر کے عوام نے اپنے پر امن مظاہرے کے دوران خلیفی مظالم کے نتیجے میں انتقال کرنے والے مجاہد عالم دین مرحوم علامہ شیخ عبدالامیر کا مشن جاری رکھنے کا عہد کرتے ہوئے بحرین میں آن خلیفہ کی ظالم و جابر حکمران خاندان کی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
آل خلیفہ کے غنڈوں نے دیر کے پر امن عوامی مظاہرے پر حملہ کیا لیکن خلیفی غنڈوں کے حملے کے لئے تیار نوجوانوں نے ان کا زبردست مقابلہ کرکے انہيں پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا اور خلیفی مظالم سے اپنے غم و غصے کا بھرپور اظہار کیا۔
ــ بحرین: 14 فروری انقلابی اتحاد کا بیان؛ ظلم کے خلاف جدوجہد عقل و شرع کا تقاضا
14 فروری انقلابی نوجوانوں کے اتحاد نے عالم مجاہد شیخ عبدالامیر الجمری مرحوم کے یوم وفات کے حوالے سے ایک بیان جاری کرکے ظلم و ستم کے خلاف جدوجہد کو انسانی عقل کا تقاضا قرار دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق 14 فروری کے اتحاد نوجوانان نے عالم مجاهد شیخ عبدالامیر الجمری کی وفات کی برسی کے سلسلے میں ایک بیان میں کہا ہے کہ شرع مقدس اور عقل انسانی کا تقاضا ہے کہ انسان قوم کے شرف و سیادت پر یلغار کرنے والے دشمن کی جارحیت و تجاوز کے مد مقابل قیام کرے اور ہر ممکن وسائل سے استفادہ کرکے اپنا دفاع کرے۔
بیان میں زور دے کر کہا گیا ہے: بحرین کی غیور اور ہوشیار و بیدار قوم علامہ مجاہد شیخ عبدالامیر الجمری اور شہدائے کرامت کے مشن کو جاری رکھے گی اور ان ہی کی راہ پر گامزن رہے گی؛ نیز وحشیانہ جرائم اور عوام کے قتل عام کے سامنے خاموش تماشائی بن کر نہیں رہے گی۔
بیان کے آخر میں کہا گیا ہے: بحرین کے انقلابی عوام کا ہر فرد طاغی اور ظالم خلیفی حکومت کے سامنے اپنے مقدس دفاع کے فریضے پر بہر قیمت عمل کرے گا اور اس سلسلے میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گا۔
ــ بحرین: عوام کو کچلنے کا سلسلہ جاری، اقوام متحدہ توجہ کرے
جمعیۃالوفاق الاسلامی نے اپنے بیان میں آل خلیفہ حکومت کی جانب سے عوام کو کچلنے کے خونی سلسلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی طرف سے ان واقعات سے باخبر رہنے کی ضرورت پر زور دیا ہے
اطلاعات کے مطابق بحرین کی سب سے بڑی سیاسی جماعت جمعیۃالوفاق الاسلامی نے آل خلیفہ کے مظالم و جرائم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی فیکٹ فائنڈنگ سے مطالبہ کیا کہ بحرین میں جاری واقعات و حادثات، روا رکھے جانے والے مظالم اور جرائم، قتل، ٹارچر اور اجتماعی سزا نیز پر امن شہریوں کی وحشیانہ سرکوبی پر منتج ہونی والی انسانی حقوق کی روزمرہ پامالی کے بارے میں فوری طور پر اپنی تحقیقات کا آغاز کرے اور بحرین کے موجودہ حقائق اور ملت بحرین کو روزمرہ زندگی میں درپیش صورت حال سے آگہی حاصل کرے۔
بیان میں کہا گیا ہے: رہائشی علاقوں کو آل خلیفہ کی سیکورٹی اور فوجی فورسز کے ہاتھوں زہریلی گیسوں اور آنسو گیسوں میں ڈبو دیئے جانے کے دائمی عمل سے بحرینی شہریوں کی جانوں کو براہ راست خطرات لاحق ہوچکے ہيں اور ان ہی خطرات میں سے ایک یہ ہے کہ آل خلیفہ حکومت اس روش کو بروئے کار لا کر عوام کو بغیر شور مچائے خاموشی سے قتل کررہی ہے۔
الوفاق کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان گیسوں کا بے تحاشا استعمال، خاص طور پر رہائشی علاقوں میں، عوم میں سے بہت سے افراد کی موت اور لوگوں کی علالت اور بیماریوں کے اسباب فراہم کررہا ہے۔
ــ بحرین: امریکہ اور برطانیہ آل خلیفہ کے جرائم میں برابر کے شریک
بحرین کی سیاسی جماعت جمعیۃالعمل الاسلامی کے ایک راہنما نے بحرین پر مسلط خاندان آل خلیفہ کے جرائم اور مظالم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور برطانیا آل خلیفہ کے جرائم میں برابر کے شریک ہیں۔
اطلاعات کے مطابق جمعیۃ العمل الاسلامی کے راہنما "ہشام الصباغ" نے کہا: جبر و تشدد کی حالیہ کاروائیاں ارادی ہیں اور یہ البسیونی کی رپورٹ کی اشاعت کا نتیجہ ہیں اور امریکہ اور برطانیہ ان تمام واقعات اور قتل و غارت اور ظلم و جور میں بلاواسطہ طور پر ملوث ہیں ہیں؛ کیونکہ انسانی حقوق! اور جمہوریت! کے شعبے میں نائب امریکی وزیر خارجہ (Assistant Secretary of State for Democracy, Human Rights) "مايکل پزنر" (Michael H. Posner) نے حال ہی میں بحرین کا دورہ کیا اور انھوں نے بحرین میں اپنی آنکھوں سے جرائم و مظالم کا قریب سے مشاہدہ کیا لیکن ان کی طرف سے کسی قسم کا کوئي رد عمل دیکھنے میں نہیں آيا۔
انھوں نے کہا: برطانیہ بھی ملت بحرین کے قتل کا ذمہ دار ہے کیونکہ بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ نے حال ہی میں برطانیہ کہ خفیہ دورہ کیا لیکن حکومت برطانیہ نے ان سے ہرگز مطالبہ نہیں کیا کہ بحرین میں عوام کے قتل عام اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا سلسلہ بند کریں۔
ــ بحرین: آل خلیفہ بحرینی ملازمین کو کام پر لوٹانے سے انکاری
بحرین میں باخبر ذرائع نے بتایا کہ آل خلیفہ حکومت اپنے ہاتھوں بے دخل ہونے والے ملازمین کو بادشاہ کے براہ راست وعدوں کے باوجود کام پر لوٹانے سے عملی طور پر انکاری ہے۔
اطلاعات کے مطابق آل خلیفہ کے بادشاہ نے ماہ مبارک رمضان سے اب تک کئی مرتبہ حکومت کے ہاتھوں کام سے برخاست ہونے والے ملازمین کو واپس کام پر لوٹانے کے سلسلے میں کئی بار احکامات جاری کئے ہیں لیکن ان کے ماتحت حکام زبانی احکامات دے کر سرکاری اداروں اور کمپنیوں کو برخاست ملازمین کو لوٹانے سے منع کررہے ہیں۔
یادرہے آل خلیفہ حکومت نے بحرین میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کے الزام میں ہزاروں ملازمین کو بے روزگار کرکے گھر بھجوادیا ہے اور ان ملازمین کی اکثریت کا تعلق ملک کی اکثریتی آبادی سے ہے تا ہم ان میں متعدد سنی ملازمین بھی شامل ہيں جو انقلاب بحرین میں اپنے شیعہ برادران کے دوش بدوش شریک رہے ہیں۔
حکومت نے ان افراد پر الزام لگایا تھا کہ وہ ٹریڈ یونین اور اداروں و تنظیموں کی تشکیل، بیان کی آزادی اور پر امن مظاہروں کے انعقاد کا حق مانگ رہے تھے!!!
ملازمین پر قابو رکھنے اور انہيں سزا دینے کے لئے آل خلیفہ نے عدالتی نظام سے باہر ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو تأدیبی کمیٹی کہلاتی ہے اور اسی کمیٹی نے ان ملازمین کے ان درخواستوں کو شہری خدمات کے اصولوں سے متصادم قرار دے کر انہيں کام سے بے دخل کردیا تھا۔
ادھر بسیونی کی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں بھی کہا گیا ہے کہ ان ملازمین کی برخاستگی بحرینی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہے چنانچہ تمام برخاست شدگان کو اپنے کام کاج پر واپس آنا چاہئے۔
آل خلیفہ کی حکومت نے بظاہر بسیونی کی اس سفارش کو منظور کرلیا ہے لیکن عملی طور پر کوئی ملازم اپنے کام پر نہیں جاسکا ہے۔
آل خلیفہ کی طرف سے بسیونی رپورٹ کے تمام نکات کی اعلانیہ خلاف ورزیوں سے معلوم ہوتا ہے کہ بسیونی کا مشن اور ان کی رپورٹ صرف ایک نمائش ہے جس کے ذریعے یہ ستمگر خاندان مزید مظالم و جرائم کے لئے راستہ کھولنا چاہتا تھا جبکہ اس کو امریکہ و برطانیہ اور آل سعود کی ہمہ جہت حمایت بھی حاصل ہے لیکن اس کے باوجود یہ حقیقت بھی ناقابل انکار ہے کہ آل خلیفہ خاندان کی عالمی پوزیشن وہ نہیں رہی جو 14 فروری کے عوامی اور اسلامی تحریک کے آغاز سے قبل تھی۔ آس پاس نظریں دوڑا کر آل خلیفہ سمیت آل سعود کی موجودہ پوزیشن نیز علاقے میں امریکہ، برطانیہ اور صہیونی ریاست کی پوزیشن کو عینک لگائے بغیر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
ــ بحرین میں جزیرہ نما شیلڈ کی فورسز کی موجودگی غیرمنطقی
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے عرب و افریقی ریجن نے کہا: ہماری توقع یہ ہے کہ علاقے کی تبدیلیوں کے بارے میں ـ جو اسلامی بیداری اور علاقے کے امن و استحکام سے تعلق رکھتی ہیں ـ کے بارے میں سب کی نگاہ یکساں ہوجائے اور دوہری پالیسیوں کا سلسلہ ختم ہوجائے۔
حسین عبداللہیان نے کہا: بحرین میں عوام کے پر امن مظاہروں کے آغاز سے ہی ہم نے یکطرفہ فوجی اور سیکورٹی حکمت عملی کے مظاہرے دیکھے اور ہم نے دیکھا کہ بحرین کی سڑکوں پر درع الحزیرہ (Peninsula Shield) کے عنوان کے تحت بیرونی افواج گشت کررہی ہیں اور ہم اس رویے کو معقول اور منطقی نہیں سمجھتے۔
عبداللہیان نے کہا بحرین کے حالات روز بروز بد سے بدتر اور پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہورہے ہيں اور ہم نے اس سلسلے میں کئی مرتبہ آل خلیفہ حکومت کو مختلف ذرائع سے اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔
انھوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: بسیونی رپورٹ کے بعد بحرین میں عالمی برادری کو کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی چنانچہ عوامی مطالبات بھی زيادہ سنجیدگی سے آگے بڑھائے جانے لگے اور صورت حال زیادہ پیچیدہ ہوگئی۔
ــ بحرین: سیاسی جماعتیں حکومت کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کے خواہاں ہیں
بحرین میں آل خلیفہ نظام حکومت کی مخالف کی سیاسی جماعتوں نے اپنے مشترکہ اجلاس میں ملک کی سیاسی اور سیکورٹی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے آل خلیفہ حکومت کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات پر زور دیا۔
اطلاعات کے مطابق بحرین کی سیاسی جماعتوں نے اپنے مشترکہ اجلاس کے بعد ایک بیان جاری کرکے ملک کو وسیع نقصانات پہنچانے والے بحران سے نکلنے کے لئے آل خلیفہ حکومت کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات پر زور دیا ہے۔
اس اجلاس میں شرکت کرنے والے راہنماؤں نے اپنے بیان میں تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی، روزگار سے برخاست کئے جانے والے تمام ملازمین کی کام پر واپسی، نقصان پانے والے شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کئے جانے اور عدلیہ، وزارت عدل اور سیکورٹی اداروں میں وسیع اصلاحات کا بھی مطالبہ کیا۔
اس بیان میں آل خلیفہ حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی معاہدے میں مندرج انسانی حقوق اور سیاسی حقو کی سات شقوں کو مسلسل پامال کررہی ہے چنانچہ اس کو اپنے اس رویئے پر فوری طور پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔
سیاسی جماعتوں نے اس بیان میں آل خلیفہ کی پولیس اور فوج کی طرف سے پر امن عوام پر ظلم و جبر کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
ــ بحرین: آل خلیفہ کا یہ رویہ یہی رہا تو عوام بھی اپنی روش بدل دیں گے
بحرین کے ایک سیاسی و سماجی راہنما نے تشدد کی نئی لہر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آل خلیفہ حکومت نے عوام کو کچلنے کے لئے بڑی تعداد میں کرائے کے غنڈے بھرتی کرلئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق کریم الحروس نے حال میں زہریلی گیس کی وجہ سے اٹھاون سالہ باشندے عبدعلی الموالی کی شہادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آل خلیفہ حکومت پرامن احتجاج کرنے والے شہریوں کو قانون شکن قرار دے کر ان پر تشدد کرتی ہے حالانکہ یہ حکومت خود دنیا کے کسی قانون کی پابند نہیں ہے، وہ شہریوں کے رہائشی علاقوں پر زہریلی گیسوں کی گولہ باری کرتی اور لوگوں کے گھروں میں گھس کر مکینوں پر تشدد کرتی ہے۔
المحروس نے کہا: آل خلیفہ آمریت نے سینکڑوں نئے کرائے کے بیرونی غنڈے بھرتے کررکھے ہیں تا کہ ان کے توسط سے عوام کو کچل سکے اور اس کے علاوہ فوجی اہلکار سول سیکورٹی فورسز کے بھیس میں عوام پر حملے کرتے ہیں اور بیرونی غنڈوں کی مدد کو آتے ہیں۔
انھوں نے کہا: خلیفی آمریت نے عوام کو کچلنے کے لئے نئی روشیں دریافت کرلی ہیں اور آج کل سرکاری غنڈے چاقو اور خنجر لے عوام پر حملہ آور ہوتے ہيں اور ابوصبیع، الشاخورہ اور السترہ میں سرکاری غنڈوں نے اس طرح کے متعدد مجرمانہ حملے کئے ہیں اور یہ حملے زہریلی گیسوں کے وسیع استعمال کے علاوہ ہیں جن کے اثرات استعمال کے دو گھنٹے بعد ظاہر ہونا شروع ہوتے ہیں۔
المحروس نے کہا: حالیہ دنوں میں 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں اکثر افراد کے سروں کو چوٹیں آئی ہیں اور اگر آل خلیفہ کا یہ رویہ جاری رہا تو عوام اور معترضین کو بھی اپنا راستہ بدلنا پڑے گا۔
ــ بحرین: خلیفی خاندان روز بروز رسوا ہورہا ہے
بحرین کی انسانی حقوقی انجمن کے سربراہ نے آل خلیفہ کے بڑھتے ہوئے تشدد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آل خلیفہ حکومت کا اصلی چہرہ بے نقاب ہورہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق بحرین کی انسانی حقوقی انجمن کے سربراہ یوسف ربیع نے کہا: عوام پر آل خلیفہ کے پر تشدد حملوں میں اضافہ ہورہا ہے اور اگر بحرین میں ابلاغ و تشہیر کی آزادی ہوتی اور اگر سیاسی آزادیاں ہوتیں تو لوگوں کے خلاف اس طرح کے اقدامات عمل میں نہ لائے جاسکتے۔
انھوں نے خلیفی حکام پر مقدمہ چلانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: بحرین اور خطے کی سطح پر بھی اوربین الاقوامی سطح پر آل خلیفہ کی سیاسی مکاری کی حقیقت کھل کر سامنے آرہی ہے چنانچہ اس خاندان پر بین الاقوامی اداروں میں جوابدہ ہونا چاہئے۔
ــ بحرین کے واقعات کو کوریج نہ دینے کے لئے آل خلیفہ اور آل خلیفہ کی بڑی بڑی رشوتیں
آل خلیفہ خاندان نے اقوام متحدہ، امریکی کابینہ کو رشوت کے عنوان بڑی بڑی رقوم سے ادا کی ہیں تا کہ وہ عالمی میڈیا کو بحرین کے حقائق پر مرکوز ہونے سے روک لیں۔
اطلاعات کے مطابق چودہ فروری انقلابی اتحاد کے ایک راہنما نے انکشاف کیا ہے کہ آل خلیفہ خاندان نے اقوام متحدہ، امریکی کابینہ اور مختلف ذرائع ابلاغ سمیت بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کو کو بڑی بڑی رقوم رشوت کے عنوان سے ادا کی ہیں تا کہ وہ عالمی میڈیا کو بحرین کے حقائق پر مرکوز ہونے سے روک لیں۔
شیخ صادق الجمری نے کہا: آل خلیفہ خاندان آل سعود کی مدد سے بحرین میں فساد اور تخریب کے بتکھنڈوں پر کاربند ہے چنانچہ بحرینی عوام کے سامنے موجودہ بحران سے گذرنے کے لئے آل خلیفہ حکومت کی سرنگونی کے سوا کوئی بھی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
انھوں نے کہا: آل خلیفہ نے درجنوں انقلابیوں کو شہید اور ہزاروں کو زخمی کردیا ہے اور بے شمار جرائم اور مظالم کا ارتکاب کیا ہے اور آل خلیفہ کے مظالم اور جرائم انقلابیوں اور علامہ الخواجہ، ڈاکٹر عبدالجلیل السنکیس اور استاد شیخ حسن مشیمع سمیت انقلابی قائدین کی گرفتاری سے کہيں بڑھ کر ہیں اور آج کل خلیفی فورسز کسی قانون جواز کے بغیر عوام کے گھروں میں گھستی ہیں اور دہشت گردی کی کاروائیاں جاری رکھتی ہیں اور اسی اثناء میں اسیر انقلابیوں کو ٹارچر کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے۔
الجمری نے عرب میڈیا اور مغربی ذرائع ابلاغ کی طرف سے بحرین کے واقعات سے چشم پوشی اور بحرین کے واقعات کو سنسر کرنے کے مجرمانہ اقدام کی مذمت کی اور کہا: آل سعود نے اپنی فورسز کے ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی شدید پامالی پر پردہ ڈالنے کے لئے لاکھوں کروڑوں ڈالر کی رشوت دی ہے اور اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی ادارے، امریکی انتظامیہ اور ذرائع ابلاغ آل خلیفہ اور آل سعود سے بڑی رقمیں وصول کرکے بحرینیوں کی مظلومیت پر پردہ ڈال رہے ہیں۔
ــ بحرین: صدام کے فدائی آل خلیفہ کی خدمت پر مأمور
ایک بحرینی راہنما نے کہا: سابق عراقی ڈکٹیٹر صدام التکریتی کی جماعت حزب البعث کے باقیات خلیج کی ریاستوں میں پھیل گئے ہيں اور بحرین میں ان کو مدینۃالمحد اور الرفاء میں بسایا گیا اور سیکورٹی فورسز میں کھپایا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ملت بحرین کی حمایت کی عالمی کانگریس (Global Congress to Help the Bahraini Nation) کے رکن نے کہا ہے کہ سابق عراقی ڈکٹیٹر صدام حسین التکریتی جماعت حزب بعث کے باقیات جو عراق پر امریکی حملے کے بعد صدام کے فدائیوں کی حیثیت سے امریکیوں کی خدمت میں مصروف رہے اس وقت خلیج کی ریاستوں میں پھیل گئے ہيں اور بحرین میں ان کو مدینۃالمحد اور الرفاء میں بسایا گیا اور سیکورٹی فورسز میں کھپایا گیا ہے۔
قاسم الہاشمی نے العالم کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا: آل خلیفہ کے حکام نے صدام کے دہشت گرد فدائیوں کو مدینۃالحمد اور الرفاء الشرقی میں بسایا ہے اور انہیں اس ملک کی شہریت دے کر فوج، پولیس اور سیکورٹی اداروں میں بھرتی کردیا ہے اور کرائے کے یہ غنڈے عوام کے خلاف حالیہ تشدد کی کاروائیوں میں بنیادی کردار ادا کرتے رہے ہيں۔
دریں اثناء بعض اطلاعات سے معلوم ہوا ہے کہ صدام کے باقیات کو امریکہ نے خلیجی ریاستوں میں بھجوایا ہے اور بحرین میں امریکیوں نے ہی ان کو اس ملک کی شہریت دی ہے۔
الہاشمی نے کہا: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی طرف سے بحرین کے لئے تشکیل یافتہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی میں آل خلیفہ کے مخالفین کو رکنیت نہیں دی گئی جبکہ اس کمیٹی میں مخالفین کی موجودگی اس کی غیرجانبداری کی ضمانت ہوگی اور مخالفین اور بحرینی عوام تب ہی باور کرسکیں گے کہ یہ کمیٹی آل خلیفہ خاندان کو تحفظ نہیں دے گی بلکہ غیرجانبدارانہ تحقیقات انجام دے گی۔
ادھر عراق میں بعض ذرائع کے مطابق امریکیوں نے عراقی قبائل کے عمائدین سے رابطہ کرکے ان سے کہا ہے کہ اگر وہ اس ملک میں امریکہ مخالف مسلح اقدامات کے بارے میں انہیں معلومات فراہم کریں تو امریکہ ان کو بحرین کی شہریت دے گا!۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ کثیر تعداد میں بیرونی باشندوں کو بحرین کی سیاسی شہریت دی گئی ہے جن میں 15 ہزار بعثی بھی شامل ہیں جو عراق میں انسانیت کے خلاف جرائم میں مرتکب رہے ہیں۔
دریں اثناء معتبر ذرائع نے بتایا ہے کہ عراق کے مختلف شہروں سے صدام کے پچاس ہزار حامیوں کو 2011 کے آغاز سے اب تک بحرین منتقل کیا گیا ہے۔
source : http://www.abna.ir