تل ابیب کے جفہ ضلع میں ایک مسلم قبرستان میں ایسی چھ اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں جنمیں سنہ 1948 میں اسرائیل – عرب جنگ کے دوران شہید ہونے والے سینکڑوں فلسطینیوں کو دفن کیا گیا تھا۔
ابنا: قبرستان کے ایک ذمہ دار نے جمعے کو دل دہلا دینے والی یہ خبر دیتے ہوئے کہا کہ 29 مئی کو مزدوروں نے جب تعمیر نو کا کام انجام دینے کی غرض سے کھدائی کی تو یہ فبریں دریافت ہوئیں۔
80 سالہ اطہر زینب نے کہا کہ جب وہ چھوٹی تھیں تو 1948 میں جبگ کے آخری مہینے میں مرنے والوں کی لاشیں اٹھانے والوں کی مدد کرتی تھیں تاکہ انہیں قبرستان میں کسی مقام پر دفنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ دو یا تین مہینے کے دوران میں نے 60 لاشیں قبرستان میں دفن کی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلی کوچوں سے لاشیں اٹھا اٹھا کر ہم قبرستان لاتے تھے اور اکثر اوقات ہم مرنے والوں کو نہیں پہچانتے تھے کہ وہ کون ہیں۔
زینب نے کہا کہ گولیوں کی بارش اور بم دھماکوں کے مد نظر اسلامی روایات کے بر خلاف لاشوں کو قبرستان میں ایک دوسرے کے اوپر ہی ڈال دیا جاتا تھا۔
مسجد اقصی فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ یہ 65 برس پہلے اپنے آبائی وطن کے دفاع اور صہیونی ریاست کے قیام کی غرض سے فلسطینیوں کے اخراج کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کے باقیات ہیں۔
source : http://www.abna.ir