جہاد النکاح کاشکار خواتین روزانہ 20 سے 100 دہشت گردوں کی درندگی کا نشانہ/ وزير مذہبی امور پر مقدمہ
تیونس کی ائمہ جمعہ و جماعت یونین نے تیونس کے مذہبی امور کے وزير پر، جہاد نکاح کے حامی مفتیوں کی حمایت کے الزام میں مقدمہ چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ یونین عنقریب عدالت میں اس سلسلے میں پٹیشن دائر کرے گی۔
جہاد النکاح کاشکار خواتین روزانہ 20 سے 100 دہشت گردوں کی درندگی کا نشانہ/ وزير مذہبی امور پر مقدمہ
اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق تیونس کی ائمہ جمعہ و جماعت یونین کے سیکرٹری جنرل "فاضل عاشور" نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ مذکورہ یونین نے وزیر مذہبی امور نور الدین الخادمی پر مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے اور انہیں جہاد النکاح کا فتوی دینے والے مفتیوں کی حمایت کے الزام میں عدالت لے جایا جائے گا؛ کیونکہ ان فتوؤں کی وجہ سے بہت سی تیونسی خواتین جہاد النکاح کی غرض سے شام گئی ہیں اور وہاں سے حاملہ ہو کر آئی ہیں لیکن انہین یہ نہیں معلوم کہ ان کے بچوں کا باپ کون ہے؟
فاضل عاشور نے کہا: مذہبی امور کی وزارت، مساجد اور قرآنی مدارس کے انتظام میں ناکام ہوچکی ہے اور اب تیونس کی ائمہ جمعہ و جماعت یونین ایک کمیٹی تشکیل دینے کا ارادہ رکھتی ہے جس کا مقصد "وہابیت کو "نہ" کہنا ہے"۔
تیونس کے وزير داخلہ"لطفی بن جدو" نے حال ہی مین کہا ہے کہ تیونس کی متعدد لڑکیاں شام میں جہاد النکاح کرنے کے بعد حاملہ ہوک کر تیونس واپس آئی ہیں۔
انھوں مجلس مؤسسین (پارلیمان) سے خطاب کرتے ہوئے کہا: تیونس سے شام جانے والی ہر لڑکی روزانہ جبہۃالنصرہ کے 20 سے لے کر 100 تک وہابی دہشت گردوں کے ساتھ ہمبستر ہوتی رہی ہے اور ان سے حاملہ ہوکر ملک واپس آچکی ہیں۔
جہاد النکاح نامی وہابی بدعت اور تیونسی نوجوانوں کی شام اسمگلنگ حالیہ مہینوں میں تیونس کے عوام کی پریشانی کا سبب بنی ہوئی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ تیونس کے 12 ہزار نوجوان قطر اور سعودی عرب کے خرچے اور ترکی کی خفیہ ایجنسی کے تعاون سے شام پہنچائے گئے ہیں جہاں وہ شام کے عوام، حکومت اور افواج کے خلاف برسر پیکار ہیں اور اب تک ان میں سے سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
تیونس سے آئے ہوئے افراد کی زیادہ تر تعداد القاعدہ سے وابستہ ٹولوں کی سرکردگی میں دہشت گردی میں مصروف ہے جن کے اڈے ترکی سے ملی ہوئی شامی سرحدوں کے قریب واقع ہوئے ہیں۔
source : abna