پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی مرکز کراچی کے علاقے خدا کی بستی سرجانی ٹاؤن میں 6 چھ محرم کو برآمد ہونے والے جلوس عزا کے بانی منیر حسین ولد عاشق حسین اور ان کی زوجہ رضیہ بیگم تکفیری دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید۔
ابنا: تفصیلات کے مطابق شہداء کو دہشت گردوں نے اس وقت اپنی فائرنگ کا نشانہ بنایا جب وہ اپنے گھر سے اپنے روزگار کی جانب جارہے تھے۔ دہشت گردوں نے دونوں میاں بیوی کو سلیم سینٹر کے قریب صنوبر کاٹیج کے مقام پر فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ عینی شاہدین کے مطابق دہشت گرد موٹر سائیکل پر سوار تھے۔ دہشت گردوں نے شہید منیر حسین کو 18 گولیاں ماریں جبکہ ان کی اہلیہ کو چہرے پر ہی 5 گولیاں ماری ہیں۔ بعدازاں شہداء کی نماز جنازہ انچولی سوسائٹی میں واقع مسجد خیرالعمل میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ صادق رضا تقوی کی اقتداء میں ادا کی گئی، اس موقع پر علامہ علی انور جعفری، علی حسین نقوی، مجلس ذاکرین امامیہ کے رہنما علامہ جعفر رضا نقوی، مرکزی تنظیم عزا کے صدر سلمان مجتبیٰ اور ایڈوکیٹ تصور نقوی سمیت شہداء کے لواحقین بھی موجود تھے۔
نماز جنازہ کے شرکاء سے خطاب میں علامہ صادق رضا تقوی نے کالعدم جماعتوں اور تکفیری طاقتوں کی سرپرستی کرنے والے گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ کو اس واقعہ کا ذمہ قرار دیا کہ جن کی جانبداری نے حالات کو اس نازک موڑ پر پہنچا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قوم اپنا دفاع کرنا جانتی ہے اور اس کیلئے اسے کسی فتوے کی ضرورت نہیں، جلوس ہائے عزا کو روکنے یا محدود کرنے والے جان لیں کہ یہ ان کی بھول ہے۔ انہوں نے کہا کہ خادم فرش عزا کے چلے جانے سے جلوس عزا نہیں رکیں گے اور انشاء اللہ شہید پرور قوم اگلے سال سرجانی کے جلوس میں بھرپور انداز میں شرکت کرے گی۔ نماز جنازہ کے بعد شہداء کے جسد خاکی کو وادی حسین قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ واضح رہے کہ اس سال 6 محرم کو تکفیری گروہ کی جانب سے جلوس عزا نکانے پر شہید منیر حسین کو مسلسل دھمکیاں موصول ہورہی تھیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے اس ساری صورتحال سے باخبر ہونے کے باوجود بھی کسی قسم کی کارروائی کرنے سے قاصر رہے جو ان کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
source : abna