سعودی عرب کے الاخباریہ ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے شاہی دربار نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز، جو ایک عرصے سے بیماری میں مبتلا تھے، تئیس جنوری، جمعے کے روز علی الصبح، نوّے برس کی عمر میں انتقال کرگئے- سعودی عرب کے شاہی دربار نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے انتقال کے بعد آئین کے مطابق سلمان بن عبدالعزیز کو سعودی عرب کا فرمانروا اور آئین کی دوسری شق کی بنیاد پر، مقرن بن عبدالعزیز کو ولیعہد بنادیا گیا ہے اور اس فیصلے کی بیعت کی کونسل نے، توثیق بھی کردی ہے- دوسری جانب امریکی صدر بارک اوباما نے ایک بیان میں سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے انتقال پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ، امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات کی اہمیت پر، مکمل یقین رکھتے تھے- فرانس کے صدر فرانسوا اولینڈ نے بھی شاہ عبداللہ کے انتقال پر تعزیت پیش کرتے ہوئے ریاض اور پیرس کے تعلقات کو مضبوط و مستحکم قرار دیا ہے- اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون، مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی، عرب لیگ کے سکریٹری جنرل نبیل العربی، شیخ الازہر اور مراکش کےشاہ نے بھی، اپنے علیحدہ علیحدہ پیغامات میں شاہ عبداللہ کے انتقال پر سعودی عرب کے حکام کو تعزیت پیش کی ہے- اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے بھی تعزیت پیش کی ہے، جنھوں نے تدفین میں شرکت کیلئے ڈیووس اجلاس میں شرکت سے متعلق سوئٹزرلینڈ کا اپنا دورہ بھی ادھورا چھوڑ دیا ہے- عبداللہ بن عبدالعزیز، تیرہ جنوری سنہ انّیس سو بیاسی میں، شاہ فہد کے برسراقتدار آنے کے بعد سعودی عرب کے ولیعہد، اور شاہ فہد کی موت کے بعد یکم اگست سنہ دو ہزار پانچ میں سعودی عرب کے شاہ کی حیثیت سے برسراقتدار آئے تھے- تجارت کی عالمی تنظیم میں سعودی عرب کی شمولیت، سعودی عرب کی عدلیہ کے نظام میں وسیع پیمانے پر تبدیلی، سعودی عرب کے ولیعہد کے انتخاب کیلئے بیعت کونسل کا قیام، مغربی ملکوں کے ساتھ تعلقات کی توسیع اور شاہی گارڈ کو وزارت خانے میں تبدیل کرنا، کہ جس کا قلمدان شاہ عبداللہ کے بیٹے متعب کے سپرد کیا گیا، شاہ عبداللہ کے اہم ترین اقدامات شمار ہوتے ہیں- عبداللہ بن عبدالعزیز نے اسی طرح اپنی حکومت کے دوران، انسانی حقوق کے شعبے میں سیاہ کارنامہ بھی انجام دیا جیساکہ سعودی عرب کے حکومت مخالفین کو تشدد کا نشانہ بنانے اور قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک برتنے، نیز سعودی شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے پر انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے، بارہا ان کو اپنی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے- عبداللہ بن عبدالعزیز نے اسی طرح سنہ دو ہزار گیارہ میں بحرینی عوام کے مظاہروں کے دوران مداخلت پسندانہ اقدام عمل میں لاتے ہوئے، اپنے ملک کی سیکیورٹی فورسیز کو بحرین روانہ کئے جانے کی ہدایات جاری کیں- ایمنسٹی انٹر نیشنل نے بھی، سعودی عرب میں انسانی حقوق کی صورت حال کے بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں دہشتگردی کے خلاف مہم میں شاہ عبداللہ کی کارکردگی کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایاہے اور اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب میں ہزاروں کی تعداد میں ایسے افراد جیلوں میں سخت ترین حالات میں زندگی بسر کررہے ہیں کہ جنھیں، کسی قسم کی قانونی کاروائی اور یا فردجرم عائد کئے بغیر ہی، قید کیا گیا ہے-
source : www.abna.ir