حوزہ علمیہ نجف اشرف کے مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ شیخ بشیر نجفی نے شیخ الازہر کو ایک خط لکھ کر عراق میں عوامی رضاکار فورس کے حوالے سے دئے گئے الازہر کے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے شیخ الازہر سے کہا ہے کہ وہ جرائم پیشہ ٹولے داعش کے بے بنیاد دعووں کے بارے میں تحقیقات کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے کر عراق بھیجیں۔
انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ نجف اشرف کی مرجعیت کی جانب سے جہاد کفائی کے لیے دیا گیا فتویٰ عراق میں داعش کے شر کو ختم کرنے کی غرض سے تھا یہ ایسے حال میں تھا کہ یہ جرائم پیشہ ٹولہ عراق کے شیعوں کو نقصان پہنچانے سے کہیں زیادہ اہل سنت کا قتل عام کر رہا تھا۔
اس مرجع تقلید نے کہا: عراقی حکومت نے صوبہ صلاح الدین کی آزادی کے لیے خود اس علاقے کے اہل سنت کی جانب سے کئے گئے مدد کے تقاضے کے بعد رضاکار فورس کو داعش کا مقابلہ کرنے لیے بھیجا ہے۔
آیت اللہ بشیر نجفی نے اپنے خط میں مزید لکھا ہے کہ عراق کی رضاکار فورس میں عراق کے تمام قبیلوں کے نمائندے ہیں رضاکار فورس میں سب شیعہ نہیں ہیں بلکہ یہ فورس شیعہ، سنی، عیسائی اور ایزدی قبیلے کے افراد پر مشتمل ہے۔ عراقی فورس نے اہل سنت کے لیے بھی یہ فضا قائم کر رکھی ہے کہ وہ شیعوں کے شانہ بشانہ عوامی فورس کے عنوان سے اپنے ملک کا دفاع کریں اور اپنے وطن کو نسل انسانی کے قاتل داعشیوں سے نجات دلائیں۔
انہوں نے اپنے خط کے آخر میں لکھا ہے کہ فرقہ واریت کی آگ لگانا صرف داعش اور اس کے حامیوں کا کام ہے جبکہ یہ وہ دھشتگرد ٹولہ ہے جس نے اہلسنت اور عراقی قبائل کا قتل عام کیا ہے۔ الازہر کو چاہیے کہ غلط رپورٹوں کی بنا پر جھوٹے الزامات عائد کرنے کے بجائے تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی عراق بھیجے۔
قابل ذکر ہے کہ تکریت میں عراقی فوج اور عوامی رضاکار کی پے در پے کامیابیوں کے بعد الازہر نے ایک بیان جاری کر کے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ رضاکار فورس کے ذریعے اہل سنت کے علاقوں میں عام لوگوں کا قتل عام کیا گیا ہے اور ان کی مساجد کو نذر آتش کیا گیا ہے۔ الازہر نے اس بیان کے ذریعے عراقی فوج سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سنی نشین علاقوں کا آپریشن کرنے میں رضاکار فورس کو شامل نہ کرے۔
واضح رہے کہ عراق کے شہر تکریت کو ایک ہفتے کے اندر اندر داعش کے قبضے سے آزادی حاصل ہونے کے بعد عراقی فوج اور رضاکار فورس کے خلاف بڑے پیمانے پر پروپیگنڈے شروع کر دئے گئے ہیں۔
source : abna